یسوع نجات کیوں دیتا ہے۔۔ اور مُحمد کا بڑا خوف

یسوع کے شاگرد پطرس نےیسو ع کے بارے کہا؛ اور کسی دوسرے کے وسیلے سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تلے آدمیوں کوئی دوسرا نام نہیں بخشا گیا جس کے وسیلے سے ہم نجات پا سکیں۔ (اعمال ۴: ۱۲)

یسوع نے جواب دیا،راہ حق اور زندگی میں ہوں۔کوئی میرے وسیلے کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔اگر تُم نے مُجھے جانا ہوتا تو میرے باپ کو بھی جانتے۔(یوحنا ۱۴: ۶۔۷الف) اس سلسلے میں،اگر چہ کُچھ یہ سوچنا پسند کر لے کہ یسوع کا پیغام صدیوں کے بعد،بگڑ چُکا ہے تو ہمارے پاس ایک قدیم مسودہ ہے جو بوڈ مردوم کہلاتا ہے (صفحہ ۶۶) پپائری دوم مورخہ۱۲۵۔ ۱۷۵۔ ان میں یوحنا کی انجیل سے ۸۲۹ آیات ہیں،بشمول یوحنا ۶: ۳۵ ب۔ ۱۴: ۲۶ بغیر کسی توڑ پھوڑ کے۔یوحنا یسوع کے چُنے ہوئے بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔

یسوع نے اُس (مرتھا) سے کہا،قیامت اور زندگی تو میں ہوں۔جو مُجھ پر ایمان لاتا ہے گو وہ مر بھی جائے تو زندہ رہے گا۔اور جو کوئی زندہ ہے اور مُجھ پر ایمان لاتا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مرے گا۔کیا تُو اس پر ایمان رکھتی ہے؟( یوحنا ۱۱: ۲۵۔ ۲۶) یہ لوڈمر دوم پپائری اور دوسرے مسودے دونوں میں محفوظ ہے،جو بوڈمر کہلاتا ہے ۱۴/ ۱۵ (صفحہ ۷۵) پپائری دوم نقل شُدہ ۱۷۵۔ ۲۲۵ م۔

محمد نے خود کُشی کا خیال کیا

جب مُحمد نے پہلی مرتبہ روحانی بات چیت حاصل کرنا شروع کیا تو اُس نے خود کُشی کرنے کا خیال کیا! ابطری والیم ۶ صفحہ ۶۸۔ ۷۳ کہتا ہے،میں خدیجہ کے پاس گیا اور کہا،میرے اُوپر کمبل اوڑھ دو! جب میری دہشت ختم ہوگئی تو وہ میرے پاس آیا اور کہا ، مُحمد تُم اللہ کے پیغمبر ہو اس ( مُحمد) نے کہا: میں تو پہاڑ کی ڈھلوان سے خود کو نیچے گرانے کا سوچ رہا تھا،لیکن وہ مُجھ پر ظاہر ہوا جبکہ میں اس بارے سوچ رہا تھا اور کہا،مُحمد، میں جبرائیل ہوں اور تُم اللہ کے رسول ہو! پھر اُس نے کہا پڑھ! میں نے کہا، میں کیا پڑھوں؟ اس اس نے مُجھے لیا اور تین دفعہ اچھی طرح دبایا جہاں تک کی میرا سانس رُک گیا اور بالکل کمزور ہو گیا؛پھر اس نے کہا: پڑھ اپنے خُدا کے نام سے جس نے پیدا کیا، اور میں نے یہ پڑھا ۔۔۔۔ (صفحہ ۶۹) جبرائیل محمد کے پاس آیا اور کہا، اے محمد پڑھ! اس نے کہا، میں پڑھ نہیں سکتا، جبرائیل اس سے سختی سے پیش آیا اور تب دوبارہ کہا اے محمد پڑھ! اس نے کہا، میں نہیں پڑھ سکتا اور جبرائیل پھر اس سے سختی سے پیش آیا ۔۔۔۔ (صفحہ ۷۰) پھر وہ خدیجہ کے پاس گیا اور کہا، خدیجہ، میرا خیال ہے کہ میں پاگل ہو گیا ہوں۔اللہ کی قسم نہیں، اس (خدیجہ) نے کہا، تمہارا رب کبھی بھی تمہارے ساتھ ایسا نہیں کریگا۔تم نے کبھی کوئی بُرا کام نہیں کیا۔صفحہ ۷۱۔ ۷۳ پر مزید ہے۔کیا یہ کوئی شخص ہے جس میں سلامتی ہے؟

محمد ایک جادو کے زیر اثر تھا

لیبدبن العاسم یہودی ، نے محمد پر ایک جادو کیا، ابن ماجہ والیم ۵ نمبر ۳۴۳۵ صفحہ ۶۰۔ ۶۱۔

محمد پر جادو تھا صحیح مسلم والیم ۳ کتاب ۲۴ نمبر ۵۴۲۸۔ ۵۴۲۹ صفحہ ۱۱۹۲۔۱۱۹۳ ؛ صحیح مسلم والیم ۲ کتاب ۴ نمبر ۱۸۸۸ صفحہ ۴۱۱۔ بخاری والیم ۸ کتاب ۷۳ سبق ۵۶ نمبر ۸۹ صفحہ ۵۷ اور بخاری والیم ۸ کتاب ۷۳ سبق ۵۹ نمبر ۴۰۰ صفحہ ۲۶۶ بھی دیکھیں۔

بخاری کے مطابق، مسلمان ایک بیان کردہ پیغمبر کی پیروی کرتے ہی جو بذاتِ خو ایک جادو کے اثر میں رہا تھا،لیکن گنتی۲۳:۲۳ اسائی کے خلاف کہتی ہےکہ اُس پرئی فال یا افسون کام نہ کرے گاکیا تم ایک بیان کردہ نبی سے نجات حاصل کرسکتے ہیں جو خود ہی جادو کے اثر میں تھا؟

نجات کی کوئی ضمانت نہیں

مسلمانوں کے پاکوئی ضمانت ہیں کہ وہ جہنم سے بچ جائیں گے بُہت سے مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ ہر ایک کے کندھوں پر دو فرشتے ہیں، ایک نیک اعمال لکھے کے لیےاور دوسرا بُرے۔ محمد نے کہا صرف ایک طریقہ ہے تم کو کسی ک منزل کے بارے بھروسہ ہو۔احادیث کے مُطابق ، اگر کوئی مسلمان خُود کشی کرتا ہے تووہ جہنم میں جاتا ہے۔ دوسرے نمبر پراگرایک مسلم دوسرے مسلمان کو قتل کرتا تو محمد نےکہا کہ قتل اور شکار ہونےوالا دونوں جہنم میں جائیں گے ۔چند مُسلمان وارلڈ ٹریڈر سنٹر میں کام کر رہے تھےکیا اس کا مطلب ہے کہ یہ اُن ک لیئے بڑا بُرا تھا؟جب شییہ اور سنی ایک دوسرے کو قتل کرتے ہیں اور سُنی دوسرے سُنی کو قتل کرتے ہیں تو پھر کیوں دوسرے مسلمان لوگوں کی مدد کرتے ہیں وہ جنکی احادیث کہتی ہیں کہ اُن کی منزل جہنم ہے ۔اگرچہ دس استثنا تھیں جہاں مُحمد اُن سے جنت کا خاص طور پر وعدہ کرتا ہے۔اُن میں آٹھ کی فہرست ابن ماجہ والیم ۱ کتاب ۱۳۳ صفحہ ۷۵ میں ہے۔ اُن میں سے دو طلحہ اور زبیر تھے۔

تاہم، جمال کی جنگ کے موقع پر ۶۵۶ م اور ۳۵ ہجری عائشہ اور دو جنرل، طلحہ اور زبیر اور ۳۰۰۰۰ جنگجوؤں نے علی کے خلاف بغاوت کر دی۔علی کو فتح ہوئی لیکن ۱۰۰۰۰ مسلمان جن میں طلح اور زبیر شامل مارے گئے۔ابطری والیم ۱۷ صفحہ ۱۶۴ اور والیم ۳۹ صفحہ ۳۱۵ دیکھیں) پس اگر اُن کے ساتھ جنت کا وعدہ ہے پھر بھی اُسکے بر عکس ہر صورت میں اُنہوں نے دوسرے مسلمانوں کو قتل کیا، اُن کو دوسرے مسلمانوں نے قتل کر دیا، کیا آئندہ باقیوں کے ساتھ وعدہ کیا جاتا ہے کہ اُن کی جگہ ترجیح دی جاتی ہے جو دوسرے مسلمانوں سے قتل ہورہے ہیں یا قتل ہونے کا مطلب ہے کہ وہ جہنم میں جائیں گے؟کسی کو سوچنا چاہیے کہ بعد والا زیادہ قریب ہے، کیونکہ اگلا حصہ ظاہر کرتا ہے کہ محمد کے وعدے ہمیشہ سچے نہیں ہوتے۔

کیا آپ مسجد میں محفوظ ہوتے ہیں؟

محمد نمایاں طور پر پہلا شخص تھا جس نے کسی مسجدکو جلانے کا حُکم دیا۔اُس نے یہ کیا جبکہ مسلمان اُس میں موجود تھے۔حتیٰ کہ بدتر، محمد نے ایسا کرنے کا حُکم دیا آخر اس نے ایسے لوگوں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اُس میں اُن کے لیئے دعا کرے گا! ہوسکتا ہے کوئی سوچے کہ وہ محمد پر بھروسہ کر کے بیوقوف ہوگئے، لیکن یہاں تفصیلات ہیں کہ پڑھ کر اپنے لیئے فیصلہ کر لیں۔

رسول اللہ جب تک دھواوان میں ٹھہرا رہا وہ آگے بڑھا، ایک قبضہ جو مدینے سے دن کے وقت سفر کا ایک گھنٹہ ہے۔وہ لوگ جنہوں نے دِسنٹ کی مسجد (مسجد الدِرار) تعمیر کی تھی اس کے پاس آئے جبکہ وہ تبوک کے لیئے تیاری کر رہا تھا یہ کہتے ہوئے اے رسول اللہ ہم نے ہم نے بیماروں اور ضرورتمندوں اور بارش اور سرد راتوں کے لیئے ایک مسجد تعمیر کی ہے اور ہم پسند کرتے ہیں کہ ہمارے پاس آئیں اور اس میں ہمارے لیئے دعا کریں۔ (نبی) کہا کہ وہ سفر کرنے کے قریب ہے اور وہ قبضہ کر اپنے تصرف میں لا چُکا ہے، یا اس اثر کے لیئے الفاظ، اور یہ کہ جب وہ واپس آیا تو خُدا کی مرضی سے وہ اُن کے پاس آئیگا اور مسجد میں اُن کےلیئے دُعا کریگا۔جب وہ دھواوان میں ٹھہرا تو اُسے مسجد کی خبردی گئی اُس نے مالک بن الو خشم کو بُلایا، بنو سلیم بن آف اور معن بن عدی کا بھائی یاوس کا بھائی عاصم بن عدی بنو ا جلان کے بھائیوں میں سے ایک اور ہا، اُس مسجد میں جاؤ جس کے مالک بے انصاف لوگ ہیں اور اسے تباہ کردو اور اُسے جلا دو۔ وہ تیزی سے گئے۔ یہاں تک کہ وہ بنو سلیم بن آگ کے پاس آئے جو مالک بن والد خشم کا قبیلہ تھا۔مالک نے معین سے کہا میرا انتظار کرنا یہاں تک کہ میں اپنے لوگوں سے آگ نہ لے آؤں۔۔۔۔ پھر اُن میں دونوں بھاگے یہاں تک کہ وہ مسجد میں گُھس گئے۔اس کے لوگ اندر تھے، اُسے آگ لگادی گئی اور اُسے تباہ کر دیا گیا اور لوگ منتشر ہوگئے۔سورۃ ۹: ۱۰۷ اس کے بارے کہتی ہے ۔ابطری والیم ۹ صفحہ ۶۱ حاشیہ ۴۲۵ اس صفحہ پر کہتا ہے کہ وقدی کہتا ہے نماز مغرب کے بعد آگ لگائی گئی۔

اب یہ لوگ خود کو مسلمان خیال کرتے تھے،محمد کے پیغام پر ایمان رکھتے ہوئے ۔ لیکن کیونکہ اُنہوں نے ایک مسجد بنائی جسکی محمد نے پہلے تو اُسکی نمایاں طور پر منظوری دے دی لیکن بعد میں اُسکا ذہن تبدیل ہو گیا،محمد نےمسجد کو آگ لگا کے تباہ کر دیا جب تک وہ اُسکے اندر تھے۔ کیا اُن کو اپنے اللہ کی پیروی کرتے ہوئے دھوکہ ہوا؟

بائبل مُقدس کہتی ہے، قائن کی مانند نہ بنو، جو اُس شریر سے تھا اور جس نے اپنے بھائی کو قتل کیا اور اُس نے کسی واسطے اُسے قتل کیا؟ اس واسطے کہ اُسکے کام بُرے تھے اور اُسکے بھائی کے کام راستی کے تھے۔اے بھائیو! اگر دُنیا تُم سے عداوت رکھتی ہے تو تعجب نہ کرو۔ ہم جانتے ہیں کہ موت سے نکل کر زندگی میں داخل ہو گے کیونکہ ہم بھائیوں سے محبت رکھتے ہیں۔ جو محبت نہیں رکھتا وہ موت کی حالت میں رہتا ہے۔جو کوئی اپنے بھائی سے عداوت رکھتا ہے وہ خونی ہے اور تم جانتے ہو کہ کسی خونی میں ہمیشہ کی زندگی نہیں رہتی۔ ا یوحنا ۳: ۱۲۔ ۱۵۔

محمد کا اللہ: ایک عظیم بہروپیا

لیکن محمد سے الگ، کیا محمد کا اللہ مسلمانوں کو دھوکا دے گا اگلی عبارت پڑھیں ایک مسلمان کے رد عمل پر دھیان دیں۔

۔۔۔۔ اور پھر صرف یہ قوم (یعنی مسلمان) برقرار رہے گی، بشمول اُن کے ریاکاری اللہ اُن کے پاس بھیس بدل کر آئیگا اور کہے گا، میں تمہارا آقا ہوں۔ وہ کہیں گے، ہم اللہ کے ساتھ تم سے پناہ مانگتے ہیں۔یہ ہمارا مقام ہے؛ (ہم تمہاری پیروی نہیں کریں گے) جب تک ہمارا آقا ہمارے پاس نہ آئے اور جب ہمارا آقا ہمارے پاس آئیگا تو ہم اُسے پہچان لیں گے۔پھر اللہ اُن کے پاس اُس شکل میں آئیگا جو وہ جانتے ہیں اور کہے گا، میں تمہارا آقا ہوں۔ وہ کہیں گے (بے شک) تم جانتے ہو، اور وہ اُسکی (خُدا)پیروی کریں گے۔ بخاری والیم ۸ کتاب ۷۶ سبق ۵۲ نمبر ۵۷۷ صفحہ ۳۷۵۔ صحیح مسلم والیم ۱ کتاب ۱ سبق ۸۱ نمبر ۳۴۹ صفحہ ۱۱۵ بھی دیکھیں۔

اب ایک مسلمان نے میری راہنمائی کی کہ لفظ دھوکا حوالہ دینے میں پیش نہیں کرتا،اللہ نے کوئی جھوٹ نہیں بولا اور یہ آسمان پر ہوتا ہے، نہ کہ زمین پر۔ تاہم، اُسکی ضرورت نہیں کہ لفظ دھوکا دینا لوگوں کو دھوکا دینے کے لیے استعمال ہو، جبکے اللہ نے کسی رُوپ بھرا جو اللہ نہ تھا۔ وہ جو اللہ کے کلام پر ایمان رکھتے تھے، جب اللہ نے اس جھوٹی شکل میں ہونے کا انتخاب کیا، جہنم جاتے ہیں۔ہم سب مُتفق ہو سکتے ہیں کہ یہ حدیث تعلیم دیتی ہے کہ آئیندہ وقت پر اللہ جان بوجھ کر مسلمانوں کے لیئے غلط تصویر پیش کی اُس شکل کے جسے وہ جانتے تھے۔

اللہ کی کونسی شکل ہے؟ میں کسی مسلمان کو کہتے نہیں سُنا جہاں تک کہ ایک مسلمان نے مُجھے بتایا غالباً اللہ نے ایک انسانی شکل اختیار کی تھی۔ یہاں یہ ہے جو بخاری والیم ۹ کتاب ۹۳ سبق ۲۴ نمبر ۵۳۲ ب صفحہ ۳۹۶ ہمیں بتاتا ہے۔جب وہاں وہی قائم رہتے ہیں جو اللہ کی عبادت کرتے ہیں (اُس کی)،فرمانبردار اور شریر دونوں [اور وہ کہیں گے] اور اب ہم اپنے خُداوند کا انتظار کریں گے۔پھر قادرِ مطلق اُن کے پاس دوسری شکل میں آئیگا وہ کہے گا میں تمہارا آقا ہوں اور وہ کہیں گے تُم ہمارے آقا نہیں ہو اور پھر کوئی بھی اس سے بات نہیں کرے گا۔ اور انبیاء اور پھر اُن سے کہا جائیگا کیا تُم کوئی نشان جانتے ہو جس سے تُم اُسے پہچان سکو؟ وہ کہیں گے گے پنڈلی اور اللہ پھر اپنی پنڈلی ننگی کریگا جس پر ہر ایک ایماندار اس کے سامنے سجدہ کریگا اور وہاں وہی قائم رہیں گے جنہوں نے اُسکے سامنے سجدہ کیا صرف دکھا وے کے لیے اور اچھی شہرت کے لیئےوہ سجدہ کرنے کی کوشش کریں گے لیکن اُنکی کمر لکڑی کے ایک ٹکڑے کی طرح سخت ہو جائے گی (اور وہ سجدہ کرنے کے قابل نہ ہونگے) پھر جہنم کے پار پُل رکھا جائیگا۔۔۔۔

پس اُسکے باوجود بھی جو مسلمان ہو سکتا ہے کہتے ہوں بخاری کہتی ہے کہ اللہ اکی جنت میں ایک حقیقی جسمانی شکل ہوگی اور اللہ خود اللہ جھوٹی جسمانی شکل میں مسلمانوں پر ظاہر ہوگا، اُن کے لیئے آزمائش کی ایک شکل کے طور پر ۔ اس پر مُتفق نہ ہو کہ محمد کا اللہ ایک بہروپیا ہے جو کُچھ مسلمانوں کی جہنم کی طرف راہنمائی کرتا ہے؟

اس کے بر عکس، بائبل کہتی ہے، جب کوئی آزمایا جائے تو یہ نہ کہے کہ میری آزمائش خُدا کی طرف سے ہوتی ہے کیونکہ نہ تو خُدا بدی سے آزمایا جاسکتا ہے اور نہ کسی کو آزماتا ہے۔ یعقوب ۱: ۱۳

 

محمد خود اپنی نجات کے بارے غیر محفوظ اور قبر کا عذاب

محمد خود اپنے قبر کے عذاب کے بارے خوف زدہ تھا ۔ایک یہودی عورت نے محمد کو بتایا اللہ آپکو قبر کے عذاب سے بچائے اس کے بعد محمد نے قبر کے عذاب سے پناہ کی دُعا مانگی سُنن نساء والیم ۲ نمبر۱۴۷۹ صفحہ ۲۸۱۔ ۲۸۲ عائشہ سے روایت ہے: نبی پاک میرے گھر آئے جب ایک یہودی عورت میرے ساتھ تھی اور وہ کہہ رہی تھی: کیا تم جانتے ہو کہ قبر میں تم کو آزمایا جائیگا؟ رسول اللہ (یہ سُننے پر) کانپ گئے اور کہا: یہ صرف یہودی ہیں جن کو اس آزمائش میں ڈالا جائے گا۔عائشہ نے کہا: ہم نے چند راتیں گزاریں اور پھر اللہ کے رسول نے کہا: کیا تم جانتے ہو کہ مُجھ پر ظاہر کیا جا چُکا ہے: کہ تمہیں قبر میں آزمائش میں ڈالا جائے گا؟ عائشہ نے کہا: میں نے رسول اللہ کو اس کے بعد قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے سُنا۔ صحیح مسلم والیم ۱ کتاب ۴ نمبر ۱۲۱۲ صفحہ ۲۹۰۔

ابوہریرہ سے روایت ہے: میں نے اس کے بعد (وحی کے بعد) رسول اللہ کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے سُنا۔ صحیح مسلم والیم ۱ کتاب ۴ نمبر ۱۲۱۴ صفحہ ۲۹۰۔ مسروق کے عائشہ کے اختیار پر اس حدیث کی اطلاع دی جس نے کہا: کبھی بھی اس نے (نبی نے ) اس کے بعد کوئی بھی نماز نہ پڑھی جس میں میں نے اُسے قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے نہ سُنا۔ صحیح مسلم والیم ۱ کتاب ۴ نمبر ۱۲۱۵ صفحہ ۲۹۱۔

محمد قبر کر عذاب سے پناہ مانگی سُنن نساء والیم ۲ نمبر ۲۰۶۵ صفحہ ۵۳۵؛ والیم ۲۰۶۹ صفحہ ۵۳۷؛ الیم نمبر ۲ ۲۰۷۱ صفحہ ۵۳۸۔

نتیجہ

مسیحیوں کے لیئے، یسوع کے شاگرد یوحنا نے کہا، اور وہ گواہی یہ ہے کہ خُدا نے ہمیں ہمیشہ کی زندگی بخشی اور یہ زندگی اس کے بیٹے میں ہے۔جس کے پاس خُدا کا بیٹا نہیں اس کے پاس زندگی بھی نہیں۔ (۱۔یوحنا ۵: ۱۲)۔

مسلمان محمد کی نسبت قبر کے عذاب سے بچنے کی کوئی زیادہ ضمانت نہیں رکھ سکتے۔ محمد نے اپنا وعدہ توڑ دیا جب اس نے ایک مسجد کو جلا دیا جبکہ مسلمان اس کے اندر تھے اور اُسکے زندگی کے بعد وعدوں پر یہ ایک سوال ہے، خاص طور پر طلحہ اور زبیر کے ساتھ۔ کوئی مسلمان کبھی بھی پُر یقین نہیں ہو سکتا کہ محمد کا اللہ مسلمانوں کو جہنم میں بھیجے کے لیئے بھیس بدل کر دھوکا نہیں دے گا۔

محمد مُردہ ہے اور سعودی عرب میں دفن ہے۔ یسوع مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھے اور ابد تک زندہ ہے۔اُسے چُن لو جو زندہ ہے بجائے اسکے جو مُردہ ہے ، جو کسی جادو کے زیر اثر تھا اور قبر کے عذاب سے خوف زدہ تھا۔ مزید معلومات کے لیئے رابطہ کریں۔

www.Muslimhope.com

بائبل کے حوالے این آئی وی سے ہیں۔