اسلام کے فرقے

کسی مذہب پر بحث کرنے میں، یہ ضروری ہے کہ اسکی اصل تعلیم اور اسکی شاخوں کے درمیان فرق کیا جائے ۔ ہو سکتا ہے زیادہ مسلمان اسلام کی دنیا میں تعلیم کے فرق کی دلچسپی میں آگاہ نہ ہوں۔ مسیحیوں کو بھی اسلام کے مختلف فرقوں کے لوگوں کے متعلق جاننا چاہیے تاکہ بہتر سمجھیں کہ وہ کیا سوچتے ہیں۔ پولس نے 1 کرنتھیوں 9: 22 میں کہا، " میں سب آدمیوں کے لیے سب کچھ بنا ہوں تاکہ کسی طرح سے بعض کو بچاؤں" ۔ سادہ سا یہ کہنا کہ کوئی دیکھ سکتا ہے کہ مسلمانوں کی تین بڑی اقسام ہیں۔

 

قدامت پسند

اصل تعلیم سے وفادار

 

 

 

 

 

 

 

 

 

جدت پسند

اپنی نئی اور مختلف تعلیم کے وفادار

 

 

آزاد خیال

یہ اختیار کرنا جو آپ سوچتے ہیں آپ کی قائد نے کئے ہوں

 

 

 

 

 

 

 

قدامت پسند مسلمان: ایمان رکھتے ہیں کہ تمام قرآن اور ( عام طور پر) احادیث کی روایات، تمام زمانوں کے لیے ہے خاص حصوں کے سوا منسوخ ہیں ۔

آزاد خیال مسلمان: اپنے جدید طریقہ زندگی کے لیے ایک تبدیل شدہ، نرم شدہ اسلام کو اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ کچھ ابھی تک قرآن کو بہت زیادہ پڑھتے ہیں، اور دوسرے بہت زیادہ لامذہب ہیں۔ وہ دن میں پانچ وقت نماز نہیں پڑھتے، اور مسلمان عورتوں کے برقعہ پہننے کے متعلق احادیث کو نظر انداز کرتے ہیں۔ صحیح مسلم والیم 2: 2789 صفحہ 606-607۔

بدعتی گروپ: کی عجیب تھیالوجی ہے جو قرآن سے مختلف ہے۔ ایک انتہا یہ کہ اسلام کی ایک قوم ( سیاہ فام گروہ) نے تعلیم دی کہ ساہ نسل برتر ہے اور سفید شیطان کی پیدا کردہ ہے ۔

مسیحت سے موازنہ

اگر ایک مسلمان نے مختصر دیکھا ہو کہ مسیحت کیا کہلاتی ہے، تو ہو سکتا ہے یہی تین اقسام دیکھیں۔ ایک مسلمان نے مجھے بتایا کہ مسیحی خود متفق نہیں ہیں کہ یسوع ہمارے گہانوں کے لیے مر گیا اور مردوں میں سے جی اٹھا۔ خوب، یہ کہنا بالکل مناسب ہے کہ مسلمان ( بشمول علوی) متفق نہیں ہیں کہ محمد خدا ہے یا نہیں۔

کے کے کے کی طرح شدت پسند گروہ کہا ں موزوں ہونا چاہیے؟ ( کے کے کے سے مراد کلو کلس کلاںبائبل ہمیں حکم دیتی ہے کہ دوسروں سے محبت کریں، اور یہاں مسیح میں کوئی یہودی نہیں اور کوئی یونانی نہیں۔ اگر آپ انکی نسل پرستی کی تعلیم اور دوسروں کے ساتھ متشدد نفرت کا موازنہ کریں تو آپ اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ اگر وہ بائبل پڑھتے تو اسے درہم برہم کر دیتے! یہ فائدہ مند ہے کہ وہ صلیب کو جلا دیتے ، کیونکہ ان کی علامت یسوع کی پر امن تعلیم کا مذاق اُڑاتی ہے انکی جہنم میں آتشیں خاتمہ پر بہتر تمثیل پیش کرتی ہے۔

"مقدس مجاہدین" اور موجودہ دہشت گردوں کے متعلق کیا خیال ہے؟ چونکہ ابتدائی مسلمانوں نے تاریخی واقعات میں لکھا ہے کہ محمد نے چھپ کر مارنے کا حکم دیا، علی نے جلا کر لوگ مار دئیے، اور محمد نے مشرکوں کو قتل کرنے کے لیے کہا، ضروری نہیں کہ ہر مسلمان شدت پسند ایک بدعتی ہو۔ حقیقتاً اکثر مسلمان ایک قدامت پسند گروہ ہیں۔

ایک جدت پسند مسلمان نے مجھے بتایا " قدامت پسند مسیحی اور قدامت پسند مسلمان بنیادی طور پر ایک جیسے ہیں مجھے اس پر مضبوط اعتراض لینا پڑتا ہے۔ جو لوگ اپنی بائبل پڑھتے ہیں اور حقیقتاً پیروی کرتے ہیں جو مسیح نے سکھایا کہ دوسروں کو مارنے کی کوشش نہیں کرنا، اور ہم کسی سے نفرت نہ کریں۔ حتیٰ کہ مسلمان شدت پسندوں کو یا کے کے کے کو مسیح کی تعلیم پر عمل کرنے والوں کے برابر کرنا، اس سے ظاہر ہرتا ہےکہ کوئی سچائی کو کتنا بغاڑے گا۔

اسلام کی مشق

میرے ایک اسلامی دوست کے ساتھ اس بحث میں، اس نے سوچا کہ یہ درجا بندی اتنی بناوٹی ہے کہ کئی بہت سے قدامت پسند اقسام کے گروہ ہیں اس کا بڑا اچھا نقطہ ہے۔ ایک دوسری کوتاہی کشاہ خط ظاہر کرتا ہے کہ آزاد خیالی کے درجے اور گروہوں کے درمیان جلدی سے بیان کرنا مشکل ہے۔ پس ، آؤ ہم ایک کم واضح کیے گئے نمونہ کی طرف چلیں۔

اسلام میں صرف چند گروہ، جدید وہابی اور قدیم کارجئی دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ قرآن اور تمام روایات کی بھی ہوش و حواس کے ساتھ پیروی کرتے ہیں۔ آپ روائیتی مسلمانوں اور دوسری اقسام کی تقسیم یاد رکھ سکتے ہیں۔

یعنی SCHISM تقسیم کا مطلب یاد رکھ سکتے ہیں۔

 

روحانی عارفانہ

 صوفی

 

بدعتی

گھلات

 

جدید مسلمان

پردہ کا انکار کرنے والے

 

 

 

 

صرف ثقافت

 

جانشین

اہل تشعیہ

 

انسانی روایت

سُنی

 

قدیم روائیتی مسلمان

وہابی، خارجئی

 

 

جانشیں اور روایات شعیہ اسلام میں ہیں۔ مثلا، جب خامنی کی تدفین پر اجتماع نے اسکے بدن کے حصوں کو گھر لے جانے اور عزت و احترام دینے کے لیے نکالنے کی کوشش کی۔ مقدس مزاروں کی زیارت ان مقدسین کو عزت دینے کے لیے ان کے لیے اہم ہیں۔ ثقافتی مسلمان اسلام کے بارے کم جانتے ہیں۔ اور ہو سکتا ہے کہ کوئی پرواہ نہ کریں کچھ مسلمان ہلکی شراب پیتے ہیں اور بعد میں دیکھتے ہیں کہ اسلام اس کے متعلق کیا کہتا ہے۔ وہ مسلمان ہیں کیونکہ وہ اکیلے رہنا چاہتے ہیں۔

انسانی روایات محمد اور دوسری ( احادیث) کی، سُنی مسلمانوں میں بہت اعلیٰ ہیں نئے عقائد ایجاد کرنے والے۔ کچھ " مسلمان" کہتے ہیں شراب پینا ٹھیک ہے، مکہ جانے کی کوئی ضرورت نہیں، یا روزہ یا نماز بطور حکم نہیں ہیں۔ خدا ایک " تثلیث" کے طور پر ظاہر ہوا ہے ۔ اللہ، محمد اور علی اور لوگ جو علی کو بطور خدا نہیں جانتے، وہ جانور کی طرح دوبارہ جنم لے گا۔

 روحانی صوفی، جو صوفیانہ کہلاتے ہیں تعلیم دیتا ہے کہ کوئی آسمان میں جذب ہو سکتا ہے اور اپنے آپ کو خدا بنا سکتا ہے۔ وہ تجربے پر زور دیتے ہیں، تمباکو نوشی، بھنگ پینا اور کوڑوں سے اپنے آپ کو سزا ہے، کیونکہ تکلیف  انکو خدا کے زیادہ قریب لا سکتی ہے۔

جدید مسلمان آزاد خیال ہیں، جو ذاتی طور پر، قرآن جن باتوں سے وہ متفق نہیں رد کرتے ہیں ، حتیٰ کہ نہ محمد اور نہ ہی کسی ابتدائی مسلمان نے یہ کہا کہ وہ متروک ہیں۔ چونکہ 11 ستمبر 2001 کو کئی جدید مسلمان قدامت پسند مسلمانوں سے نفرت کرنے لگے جو محمد کی اصل تعلیم کی پیروی کرنا چاہتے تھے محسوسات نمایاں طور پر باہمی ہے۔

کِلس گروہ کے لیے یہ اصطلاح " مسلم شدت پسند" مناسب ہے؟ محمد نے تڑکے اور حیران کن حملے کی رہنمائی کی، قتل کا حکم دیا اور محمد خود 56 میں سے 19 یا 26 میں یا زیادہ میں خود لڑا ۔ تاہم محمد نے خود کشی کی وکالت نہیں کی، اور اس نے عورتوں اور بچوں کو مارنے کی نسبت غلام بنانے کو ترجیح دی۔ قدامت پسند مسلمان، جدید مسلمانوں کو سرزنش کرتے ہیں اسلام میں ہر چیز کا انکار کرتے ہوئے جو اپنے مغربی خیالات  کا دفاع کرتے ہیں۔ جدید مسلمان قدامت پسند مسلمانوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ وہ کم پڑھے لکھے اور الجھن کا شکار ہیں۔ جو دنیا کو پیچھے ترہویں صدی میں واپس لے جانا چاہتے ہیں۔ مندرجہ ذیل کچھ فرقوں کا مختصر جائزہ ہے۔

وہابی/ سلافی، یہ ابتدائی وسائل پر توجہ دیتے ہیں

وہابی فرقہ ایک سخت قدامت پسند فرقہ ہے جو محمد کی اصل تعلیمات کی پیروی کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ سنی ہنبلزم بمقابلہ ابن تمیا سے نکلا ہے ( 1328 d) ۔ بعد میں یہ مکہ سے پنجاب میں ، انڈیا ، بمقابلہ اسمٰعیل حجاجی مولوی محمد اور سید احمد نے اسے پھیلایا۔ سعودی حکومت وہابی بغاوت کے نتیجے میں طاقت میں آئی۔ سعودی عرب میں وہابی سنی ہی سمجھے جاتے ہیں ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں جہاز ٹکرانے والے اور القاعدہ زیادہ تر وہابی تھے ۔ ابتدائی مسلمان لوگوں پر تشدد کرتے اور انکی آنکھیں نکال دیتے ، پس، اگر ایک شدت پسند وہ ہے جو اصلی تعلیم کی مخالف کرتا ، پُر امن آزاد خیال مسلمان کم از کم بہت " شدت پسند" اسلام میں بطور متشدد وہابی ہے ۔

متشدد مثال پرست

خوارجی ( خوارج) سنی اور شیعہ کے بعد ابتدائی اسلام میں یہ تیسرا بڑا اہم گروپ تھا۔ وہابیوں کی طرح وہ صرف خالص، اصلی تعلیم، لیکن وہابیوں کے برعکس ان کی تعلیم کا ایک اہم حصہ یہ تھا کہ علی کو بطور شرعی خلیفہ ماننا۔ درحقیقت وہ شیعوں سے ناقاببلِ شناخت تھے جب تک علی کو اپنا ثالثی قبول نہ کریں۔ اس کے بعد، خوارجی سنیوں اور شیعوں دونوں سے لڑے ۔ ان کے بڑے رہنما ابو بلال مرداس ( 681 م میں مرا) اور ابو حمزہ ( 747 م میں مرا) ابتدائی تاریخیں نوٹ کریں۔ خوازیوں کے مرکزی امتیازات یہ تھے۔

  " خدا ہی اکیلا جج اور حاکم ہے " ۔

علی سے مایوس ہونے کے بعد انہوں نے کہا خلیفہ کسی کے لیے کھولے ۔

پھل کا ایک اہم حصہ اعمال ہیں ۔

 دوسرے کئی مسلمانوں کے فانی خیالات کی مخالفت کرنے میں انسان آزاد اور ذمہ دار ہے۔

خوازی سفیریا میں بٹ گئے ( الطبری والیم 39 صفحہ 217 ) ، اراکہ ، بحسیہ ، ندجادت اور ابادیہ گروہ۔ خوازی تقریباً آج ختم ہیں۔ باقی عمان میں ہیں ، زینریبار، شمال اور مشرق افریقہ میں ہیں۔ بہت سے خوازی بہت اعتدال پسند آبادیاتی ہیں جو قتل و غارت پر ایمان نہیں رکھتے۔

سُنی روایات پسند

تقریباً 300،000 انفرادی روایات (جن میں سے زیادہ عالمی طور پر  جھوٹی مانی گئی ہیں ) حتمی طور پر محفوظ ہیں بخاری، ترمذی، اور دوسری محمد کے بعد دو صدیوں میں پرکھی گئیں اور جلدوں میں اکھٹی کی گئیں جن کو سمجھا گیا کہ وہ اصل ہیں بے شک اُن میں بہت سی درست ہیں ، لیکن کچھ بناوٹی  بھی آ گئیں جیسے محمد نے معجزات کئے جب کہ قرآن کہتا ٍہے کہ قرآن پڑھنےکے سوا کوئی معجزہ نہیں کیا جب سُنی مسلمان مسلم آئین کے تحت زندہ بولتے ہیں تو اُن کا مطلب یہ روایات اور اُنکی تشریح قرآن ہے بہت سے سُنی شیوں اور صُوفیوں کو قبول کرتے ہیں لیکن ملائیشیا میں شیعہ اسلام قانونی حق سے محروم ہیں۔

شیعوں کے 7 یا 12 جان نشین

شیعے سُنیوں سے جانشینی کے مسلے پر الگ ہو گئے تھے۔ وہ کہتے ہیں علی جسکی روایات کہتی ہیں کہ وہ انسانی طاقت سے بالاتر طاقت رکھتی ہیں۔  اسے محمد کے بعد خلیفہ ہونا چاہیے، اور وہ خلافت موروثی ہے سُنیوں نے کہا خلافت قریژ میں سے کسی کے لیے بھی منتخب تھی۔ یہاں دونوں گروپوں کا ایک موازنہ ہے ۔

 

12 شیعیوں کی وسیع اکثریت

سُنیوں کی وسیع اکثریت

عقیدہ / ستون

اللہ کے سوا کوئی نہیں اور محمد اللہ کا رسول ہے شیعوں کا یہ بھی عقیدہ ہے علی اللہ کا نائب ہے

اللہ کے سوا کوئی خدا نہیں محمد اللہ کا رسول ہے سُنی یہ بھی عقیدہ رکھتے ہیں کہ معاویہ ایک حقدار خلیفہ تھا

ایمان کا بیان

روزہ، ضروری زکواۃ اور اختیاری دونوں۔ اپنے گناہوں کی آپ سزا شیعوں میں مختلف ہے۔

روزہ، ضروری زکواۃ اور اختیاری دونوں۔ اپنے گناہوں کی آپ سزا

روزہ، زکواۃ اوراپنے گناہوں کی آپ سزا

دونوں مکہ کی طرف

نماز کی ہدایت

زندگی میں ایک دفعہ مکہ جانا چاہیے یہ پاک مزاروں اور روزوں پر بھی جاتے ہیں

اپنی زندگی میں ایک دفعہ مکہ کی طرف سفر کرنا چاہیے احادیث مزاروں کی زیارت کا منع کرتی ہے

 

حج

دونوں کے لیے ایک جیسا

جہاد

مخلوق اگرچہ سُنی اسکے بارے میں باتیں ایجاد کرتے ہیں

اللہ کی طرف سے لیکن غیر مخلوق خطاؤں سے مبرا

 

قرآن

سُنیوں کی احادیث میں کافی غلطیاں ہیں بشمول شیعہ مخالف۔ ان کے پاس دوسری روایات بھی ہیں۔

لوگ اپنے کہے کی بنیاد پر زندہ رہتے اور مرتے ہیں

 

احادیث

آج بھی جائز ہے

خیبر سے پہلے ٹھیک تھی، لیکن اکثر سُنیوں کا کہنا ہے کہ اس کے بعد منع کردی گئی ہے۔

 

عارضی شادی

بعد میں روایات میں اضافہ کیا جا سکتا ہے

مزید اضافہ کی گئی روایت جائز نہیں

زائد روایت

محمد آخری نبی ہے بارہواں امام مہدی واپس آئیگا اگرچہ وہ نبی نہیں ۔

محمد آخری نبی تھا شیعے اور دوسرے غلط ہیں اگر وہ کسی اور کا کہتے ہیں

 

آخری نبی

 

گھلاوت فرقے بہت بدعتی فرقے

علوی شراب پیتے ہیں اور ایک تثلیث پر، جو محمد ، علی اور سلمان فارسی ہے پر ایمان رکھتے ہین ۔ بابی " باب ( دروازہ) " کی پیروی کرتے جو ایک آدمی کا نام علی محمد تھا جو 1821 میں پیدا ہوا۔ جس بارہویں امام کے پیشرو ہونے کا دعویٰ کیا جو 1844 م میں آیا تھا ۔ اسے 1850 میں قتل کر دیا تھا، اور اسکا گروہ دو ھصون میں بٹ گیا ۔ ازالی اور بہائی ( 1863)، جو ایمان رکھتے ہیں بہا اللہ بارہواں امام ہے جو واپس آیا تھا جیسے مسیح واپس آیا تھا۔ وہ حقیقتاً مسلمان ہونے کا دعویٰ نہیں کرتے۔ احمدی، جن کے اب دو فرقے ہیں، وہ پنجاب میں 1879 میں شروع ہوئے تھے جب مرزا غلام احمد نے مہدی اور مسیح ہونے کا دعویٰ کیا  تھا انہوں نے جہاد کو صرف امن کے طور پر حد بندی کی۔ ان کا ایمان ہے کہ واقع یسوع کو صلیب دی گئی، اور زندہ نیچے اتر گیا کشمیر کی طرف چلا گیا، اور سری نگر میں دفن کیا گیا ۔

صوفی مسلمان صوفی

تصوف  اسلام کی عارفانہ شاخ ہے جبکہ باقاعدہ اسلام  اعمال پر زور دیتا ہے ، بشمول نماز اور روزے، یہ دل کے تجربے کے بارے تھوڑا کہا جاتا ہے تصوف کہتا ہے بیرونی اعمال مسلہ نہیں ہے یہ اندرونی ہیں جو شمار ہوتے ہیں ۔ شراب کی اکثرمثالیں استعمال کرتے ہوئے اور ناجائز مباشرت کا کم استعمال ہے، انہوں نے نہ صرف خدا کے تجربے کرتے ہوئے کہا ، بلکہ اپنے آپ کو تباہ برباد کر کے خدا بنتے ہوئے اور آسمان میں جزب ہوتے ہوئے ۔ ایک مشہور صوفی کہا رہا ہے " میری تجویز ہو" ۔ آج وسیع طور پر صوفی مصنف نے اپنا عرفی نام رمی رکھا، حتیٰ کہ وہ دو عورتوں کی ایک کہانی سکھا کر جو ایک گدھے سے مباشرت کرتی ہیں صوفیانہ سچائی سکھاتا ہے ( متھنوی 5: 133-1405) خامنی کی حکومت کے تحت ایران میں نہ صرف صوفیوں کو بھاری اذیت دی گئی، بلکہ تاریخی طور پر بھی، اُنکو اتومنیوں کی حکومت اُلٹنے تک ایذیت دی گئی ( بہت سے جانی ساری صوفی تھے) ۔ کچھ صوفی گروہ " تباہ بربادی" کے عقیدے کو مکمل کرتے ہوئے   " بتا" کا عقیدہ کی بات کرتے ہیں۔ یہ کہتے ہپوئے کہ ایک مکمل صوفی کے کچھ حصے ابھی تک الگ ہیں ، وہ حقیقت میں اللہ نہیں ہیں اور پش دوسرے مسلمانوں کو انہیں قتل نہیں کرنا چاہیے۔ صوفیوں کو شمار کرنا مشکل ہے، کیونکہ ایک صوفی مسلمان بھی ایک شیعہ یا سنی ہو سکتا ہے ایک اندازہ یہ ہے کہ ایرانیوں کی ایذارسانی کے بعد تقریباً 5 ملین ہیں، اور وہ کیلیفورنیا میں بڑھ رہے ہیں ۔

تمدنی مسلمان

جدید، آزاد خیال تمدنی مسلمانوں سے اختلاف رکھتے ہیں، ایس صورت میں آزاد خیال مسلمان اپنے مذہب کے بارے بہت سنجیدہ ہو سکتے ہیں۔ وہ جھوٹ بولنے کی کوشش نہیں کر رہے ہوتے جب وہ کہتے ہیں کہ اسلام امن کا ایک مذہب ہے؛ وہ اس پر وفاداری سے ایمان رکھتے ہیں ۔ اس کے باوجود مسلمانوں کی اکثریت سب زمانوں میں رہے ہیں۔ جو ہو چکا وہ اس سے بے خبر نہیں ہیں، لیکن ایمان رکھتے ہیں کہ مسلمان دنیا کی اکثریت ان پڑھ لوگوں سے بھری پڑی ہے کہ ان کے پاس اسلام کی صرف ایک بگاڑی ہوئی تصویر ہے۔ دوسرے الفاظ میں، قدامت مسلمان جدید مسلمانوں پر افسوس کرتے ہیں جو جدید دنیا کے آگے اسلام کو جھکاتے یہیں۔ وہ کس چیز میں جاہل ہیں ، یا عقل کے مطابق تشریح کی ہے کہ یہ اسلام کا وسیلہ ہے، محمد خود ایک متشدد شخص تھا جس نے کاروانوں کو نشنہ بنانے کی رہنمائی کی، قتل کرنے کا حکم دیا، اور اپنے پیرکاروں کو حکم کیا کہ غیر قوموں کو قتل کرو اور مسیحیوں اور یہودیوں سے لڑو۔ آزاد خیال مسلمان کہتے ہیں کہ قدامت پسند اقلیت میں ہیں؛ قدامت پسند کہتے ہیں کہ آزاد خیال اقلیت میں ہیں۔ کچھ اخبار کے آرٹیکل احتجاجوں کے بارے میں ہے اور مسلمان لوگوں کو تعلیم دلاتا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کہ قدامت پسند اور آزاد خیال مسلمانوں کی معقول تعداد ہے۔ ہاں ، قدامت پسند مسلمان کہتے ہیں کہ غیر مسلم قتل کت دئیے جائیں ( یہودیوں اور مسیحیوں کو حفاظت دینے کے لیے وہ زیادہ ٹیکس ادا کریں کیونکہ وہ غیر مسلم ہیں) ۔ آزاد خیال اور غیر مسلموں کی تمام "مناسب" دلائل ان کو ہلائے گی نہیں، کیونکہ محمد اس پر صاف تھا۔

مسیحت کے ساتھ موازنہ

یقیناً اسلام کی سابقہ اقسام مسیحت کے ساتھ موازنہ کرنے کے لیے چلا رہی ہیں۔

SCHISM کے ماڈل کا انتہائی قدیم شوق بھی مسیحت کے لیے کام کرتا ہے ۔ مسیحت میں

قائم مقام گروہ ( کیتھولک)

ثقافتی  مسیحی ( بہت سے مغربی دنیا میں)

انسانی روایات ( آرتھوڈکس)

بدعتی ( مورمنز جے ڈبلیو کے مونی وغیرہ)

روحانی صوفیانہ (صوفی پرستی )

جدید مسیحی ( آزاد کیال اور نیو آرتھوڈکس )

چونکہ محمد دعویٰ  کرتا ہے کہ اسلا م یسوع کی اصل تعلیم سے ملتا جلتا ہے، اگر مسیح کی تعلیم آج وثوق  سے محفوظ رہی ہے، تو پھر اسلام مسیحت کی ایک من گھڑت بدعت ہو گی۔

ایک مسلمان ٹھیک تھا، جس نے مجھے بتایا کہ تم کسی کو اسکے تقسیم کرنے والوں کی وجہ سے رائے قائم نہیں کر سکتے۔ تمہیں اسکے اصلی باقی کو دیکھنا چاہیے اور اسکے اصلی صحیفوں کو دیکھنا چاہیے۔ اگر کوئی مذہب " منزل حاصل " کرنے کے لیے کار آمد ہے تو دیکھنا یہ ہے کہ منزل کیا ہے؟

منزل / مقصد مذہبی نہیں ہوتا؛ حتیٰ  کہ اذیتی مذہبی تھے ۔ مقصد خدا کے ساتھ درست رشتہ ہے، اسکے کلام کو سننا ہے اس سے محبت کرنا ہے ، مہربانی سے اپنی زندگی سے پیار کریں ، اور اس ( خدا ) کے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ  تک جنت الفردوس میں رہیں۔ میں نے ایک مسلمان کو یہ کہتے سنا " ہم یسوع کو پسند کرتے ہیں لیکن ہم پیار اسلام سے کرتے ہیں " نہ اسلام ، نہ ہی مسیحت تمہاری پہلی محبت ہونی چاہیے۔ تمہاری پہلی محبت خدا ہونی چاہیے۔

غور کرنے کے لیے خیالات

اس سے قطع نظر کہ کوئی شخص کس قسم کا مسلمان ہو سکتا ہے " مسلم" تعلیمات متفق نہیں ہیں۔ کوئی حقیقی شخص کیسے جان سکتا ہے کہ کونسا فرقہ، اگر کوئی ہو ، درست ہے؟ درحقیقت کوئی کیسے جانے گا کہ دنیا کا کونسا مزہب درست ہے؟ بہت سے شیعہ حضرات کہتے ہیں کہ ' علی کے پاس خدا کی طرف سے پوشیدہ تعلیم تھی جو قرآن میں نہیں ہے۔ سُنی مسلمانوں  کی احادیث واضح طور پر اس کا انکار کرتی ہیں ۔ نئے صوفی گروہوں کی مشرق وسطیٰ، افریقہ اور انڈیا میں، کرشماتی رہنما نے اتفاقاً رہنمائی کی ، تقریباً کئی بار ایسے نیو ایج موومنٹ گروہ، یورپ اور شمالی امریکہ میں۔ شاید، ان دھوکوں ا کاتمہ نہ ہو کیونکہ حتیٰ کہ اس فرق کی کوئی ابتدا نہیں ہے۔ اگر لوگ ایک سوال پوچھ سکتے ہیں، " ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہ سچ ہے " ؟ روحانی دھوکا اتنا عالمگیر نہیں ہو گا۔

بائبل

" بائبل کہتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " ، ۔ ہم بالکل یہاں ٹھہریں۔ کسی مسلمان کے ساتھ بہت گہری گفتگو جلد یا بدیر، بائبل کا معتبر ہونا پیدا کریگی۔ محمد نے کہا کہ یسوع، ابرہام، موسیٰ، داود اور دوسرے خدا کے سچے نبی تھے۔ محمد نے کہا کہ یسوع نے توریت کی تعلیم دی اور اسی یسوع نے انجیل کی تعلیم دی۔ پھر بھی بائبل میں بہت کچھ ہے جو اسلام مذہب کے خلاف جاتا ہے ( خدا ایک باپ کی حیثیت سے، یسوع خدا کی حیثیت سے، فضل سے نجات، کوئی کام نہیں وغیرہ) کہ بائبل جو ہمارے پاس ہے بالکل ٹھیک ہے۔ تو پھر اسلام ایک جھوٹا مذہب ہو گا۔ اگر تم ایک مسلمان ہو تو کیا آپ متفق ہیں کہ آج بائبل اور قرآن دونوں سچے نہیں ہو سکتے؟ اگر آپ ایک مسلمان ہیں، جب تک آپ یسوع کی تمجید نہ کریں تو شاید تم متفق ہو کہ یا تو آج بائبل، یا قرآن بہت بہت غلط ہونے چاہیں۔

کیا مسلمان اور مسیحی متفق ہو سکتے ہیں؟

مسیح کے زمانے میں پرانا عہد نامہ: یسوع نے جائز قرار دیا کہ پرانا عہد نامہ خدا کی طرف سے دیا گیا اور بھروسے کے ساتھ محفوظ کر دیا گیا ( کم از کم اس وقت کے ذریعے سورۃ 3: 18 کہتی ہے " اور اللہ اسے سکھائے گا [ یسوع کو] کتاب اور حکمت، توریت اور انجیل" ۔ یسوع بھیجا گیا " توریت کی تصدیق کے لیے جو اس سے قبل آئی تھی" سورۃ 5: 46 ۔ کیونکہ کوئی مسلمان اس کا انکار کریگا تو یہ خود قرآن انکار کرے گا۔

پرانے عہد نامے کے طومار: ہمارے پاس یسوع کے زمانے اور ابتدائی زمانے کی پرانے عہد نامے کی بہت سی نقول ہیں۔ یہاں 175 سے 200 بحیرہ مردار کے طومار ہیں ( 250 سے 70 ق م)۔ ناش پپائرس ( 150 ق م) اور ایک طومار مسدا کے مقام پر ( 169-163 ق م)۔ ایک طومار نحل ہیور ( 50 ق م سے 50 م ) اور بعد میں طومار وادی مربعات 132 م۔

محمد کے زمانے میں نیا عہد نامہ:  محمد کو عربی میں اناجیل پڑھائی گیں، ، بمطابق اسکی کی بیوی عائشہ بخاری والیم 4 کتاب 55 سبق 18 عدد 605 صفحہ 395۔ جبکہ قرآن کہتا ہے کہ یہودی اور مسیحی ریاکار تھے ( سورۃ 5: 61-63 ) جو گمراہ ہو گئے جو انہوں نے سنا تھا ، ( سورۃ 2: 75) ، قرآن کبھی نہیں کہتا کہ خدا کے الہام کی کوئی نقل بگڑی ہوئی ہے۔ حقیقت  کے معاملے میں، مسیحیوں کو انجیل کے لوگ کہا گیا ہے سورۃ 5: 46 ۔ چونکہ سورۃ 5: 47 کہتی کہ " انجیل کے لوگوں کو رائے دینے دو جو اللہ نے ان میں ظاہر کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" یہ قبول کرتا ہے کہ محمد کے زمانے میں اناجیل سچی تھیں۔

آخر کار، سورۃ 5: 48 کہتی ہے " تمہارے لیے ( اہل کتاب ) ہم نے سچائی کا کلام بھیجا، اس کلام کی تصدیق کرتے ہوئے جو اس سے پہلے آیا، اور اس کی محفوظ طریقے سے حفاظت کرتے ہوئے ۔ پس رائے قائم کرو اس کے درمیان اور جو اللہ نے وحی دی، اور فضول خواہشات کی پیروی نہ کرو اور سچائی سے گمراہ نہ ہو جو تمہیں دی گئی ہے۔ اگر آپ کوئی مسلمان ہو جو متفق نہیں ہوتا ان الفاظ سے۔ تو پھر اللہ کیسے اپنے کلام کے درمیان فرق کرتا ہے جسکی وہ ان پجاریوں کو اجازت دیتا ہے کہ بگڑی ہوئی شکل میں سیکھیں، اور اس کا کلام جو دیانتدار رہتا ہے۔

نئے عہد نامے کی طومار: ہمارے پاس نئے عہد نامہ کی نقول ہیں جو 100 م کی ہیں اور اس کے بعد کی ۔ نہ صرف ہمارے پاس جان ریلانڈز کے حصے ہیں ( 117-118 م) بلکہ بند مرل مسودہ ( صفحہ 66) جو زیادہ تر یوحنا کی انجیل پر مشتمل ہے اور جو مورخہ 25-175 م کی ہے دی چیسٹربیٹی مسودہ زیادہ نئے عہد نامے پر مشتمل ہے اور 100-150 م کی ہے دوسرے حصے 104P  لوقا) 100 م ہیں اور 104P ( متی) 125-175 م ۔

حاصل کلام

دنیا کے ہر بڑے مذہب میں فرقے ہوتے ہیں تمہیں ان میں سے چند کو سمجھنا اور لوگوں کو سمجھنا ضروری ہے۔ جب کوئی دعویٰ کرتا ہے کہ کوئی خدا سے اعلیٰ ہے تو اگر اسکی تعلیم سے مضبوطی نہیں تو یہ خود کی مخالفت ہے۔