اسلام کی ابتدا

سب سے  پہلے اسلام کی  ابتدا کو سمجھنا  ضر ور ی ہے ۔اس کو سمجھنے  کے لے  عر ب  کے پر ا نے  ا سلا می ما حو ل کو جا ننا بہت ضر وری ہے محمد وہ آ دمی ہے جو اسلام کی ابتدائی تا ریخ ہے۔ پرانی چیزیں کے بارےمیں

قرآن اور احادیث کہتے ہیں کہ۔جس سے بہت سارے لوگ بےخبرہیں۔

محمد سے پہلے مکہ کی حالت: یہ کا فی حیران کن ہے کہ محمد کی پیدائش سےپہلےمکہ کیا تھا؟ یہ ایک جادوگروں کا مرکز تھا۔اوریہ جگہ تجارت کابھی مرکزتھی۔وہاں کے مٓٹی کے بنے ہوے برتنوں کی ثقافت مختلف تھی۔وہاں کےتاجروں کا مزہب مختلف تھا ۔ مکہ میں قریش کا قبیلہ حباب

ال اللہ کی عبادت کرتے تھے۔ اِللہ کی تین بیٹاں تھیں۔ ایک کا لا پتھر جو عالمِ اقد س سے آیا تھا۔اُسکو اُونچی جگہ عزت کی جگہ پر تسلط کیا اور وہ جگہ خانہ کعبہ تھی۔ خانہ کعبہ 360 کا مرکز تھا ۔ اور انکی عبادت کی جا تی تھی بخاری شریف کے مطابق والیم3 کتاب43 سبق33 نمبر658 صفحہ396 اور والیم5 کتاب59 سبق47 نمبر583 صفحہ406 اسلام کا انسکلو پیڈیا اف اسلام ۔صفحہ303ffاسلام کے وقت لوگ مکہ میں پانچ وقت کی نماز پڑھا کرتے تھےپورے مہینےکے دن کے ایک حصے کا روزہ بھی رکھتے تھےقریش کے لو گ 10 محرم کو روزہ            رکھتے تھے۔محمدنےاسکا بھی حکم دیا لیکن بعدمیں   یہ اختیاری  ہو گیا۔(بخاری شریف والیم5 کتاب58سبق25 نمبر172 صفحہ 109 )بخاری شریف والیم6کتاب 60 سبق24 نمبر31 صفحہ25۔

سلامی لوگوں نے مکہ مقدس  ٹھہرایا ۔ فق   الثنا            والیم5 صفحہ122 بخاری  شریف     والیم2کتاب26 سبق33نمبر635صفحہ371-372میں بیان کرتا ہےکہ و  ہ  سوچتے تھےکہ    عمرہ ادا کرنا اس دھرتی کا   سب سے بڑا گناہ ہے۔انہوں  نے کعبہ کو کپڑے سے ڈھانپ دیا۔ فق الثنا والیم5 صفحہ131۔انہوں کا یہ مقدس مہینہ  تھاان دِنوںمیں وہ جنگ نہیں کر تے تھے۔(بخاری والیم 2 کتاب23 سبق96 نمبر482 صفحہ273 )

لفظ اللہ کی ابتداء

جنس  کےطور پر؛ لفظ اللہ کی بندش   عربی لفظ اِللہ سے ہوئی تھی۔جسکا مطلب ہے "دیوتا"۔عرب کے مسیحی اور  بت پرست دونوں خداکے لئےاللہ لفظ استعمال کرتے ہیں ۔عربی اور انڈونیشیا کی بابئل میں خدا کیلئے لفظ(اَللہ )استعمال ہوا        ہے۔ پر انے زمانے میں مشرقِ وسطہ کے لوگ اسی طرح کا لفظ"اِل"استعمال کرتے تھے۔ جسکا مطلب تھا "دیوتا"خواہ یہ غلط ہےیا ٹھیک۔(اگنیریٹک)کائنات       میں اور عبرانیوں میں محمد کو کعبہ کا عہدارجانا جاتا تھا۔جس میں 360 بتوں کے گھر تھےجو بیت اللہ کہلاتا  تھا۔یا اللہ کا گھر۔محمد کاباپ جو اسکے پیدا ہونے سے پہلے ہی مر گیا تھا۔ جس کا نام عبدالمطلب تھا۔جسکا مطلب ہے اللہ کا غلام۔ِانہں  یہودیوں کا ایک قیبلہ عبداللہ بن اسلام کہتا تھا۔ بخاری شریف میں والیم5 کتاب59 سبق 13 نمبر360 صفحہ241 میں بیاں ہے۔

نوعی حیثیت سے:مکہ میں بت پرستی کے لئے ایک خاص بت کو اللہ کہتے تھے یہ خاص قسم کا بت قریش کے قبیلے کاایک دیوتا تھا۔اور اسکی تین بٹییاں تھیں اسکو اسلام کے چارکے پانچ ستونوں کے ساتھ موازانہ کیا جاتا ہے۔ محمد سے پہلے مکہ کے لوگ انہی دنوں میں روزہ رکھتے تھےمکہ کی طرف سے اپنی دعاؤ ں کے ساتھ خیرات بھی کرتےتھے ۔اور انہوں نے مکہ کو مقدس  مقام ٹھہرایا ہوا تھاوہاں پر بھی بہت سارا ختلاف پایا جا تا تھا۔لیکن کچھ حیران کُن مگر لگاتارانکی لا تبدیل عادتیں بت پرستو ں کے ساتھ اور قریش کی بت پرستی میں ایک جیسی تھی۔

متن کے اس حصے کی پیروی کریں تو یہ بتائے گا:یونان کاسب سے بڑا دیوتاغالباًجسکا ابتدائی خدا کے لفظ سے ملتا ہےان کے بہت سارے واقعات عرب کے پران اسلام سے ملتے ہیں۔

اللہ کی عبادت کرنے والے

بہت سارے  ابتدائی لوگ  سورج کو دیوتا مانتے تھےاور چاند کو اسکی محبوبہ مانتے تھےمشرقی عرب کے لوگ چاند کودیوتا مانتے تھےاور سورج کو اسکی محبوبہ یعنی  بیوی کہتے تھے۔پرانے اسلام کا خوبصورت ڈھانچہ ہےاور اسکی علامت  "ہلال"یعنی چاندہے۔ شیعہ مسلمان اسکو اپنی علامات کے طور پر لیتے ہیں اور اسمیں اُنہوںایک چھوتے سے ستارے کو بھی شامل کیا ہےیمن کے لوگ بھی اسلامی انسیکلوپیڈیاکی مطابق سورج کو دیوتا مانتے تھے(اسلامی انسیکلوپیڈیا صفحہ303 )ہو سکتا ہے کہ قریش کے لوگوں نے اُن سے بت حاصل کیے ہوں۔اللہ بت کی تین بیٹیاں تھیں اُ ن کے نام لات،عُزہ،منات ہیں۔

ایک دفعہ اللہ کے نبی نے باہمی فیصلہ کیااور قرُآن مجید میں فرمایا(سورہ53-19)اُنکی شفاعت انکی طرف سے پرُ اُمید تھیں۔ دوسرے لفظوں میں اُس نے فرمایاکہ ہمیں ان تینوں بتوں سے مدد کی اُمیدرکھنی چاہیےمحمد کے پروکارحیران تھےجو اس نے کہا لیکن بعد میں محمد نے اپنے آپ کو  بدل دیااور کہا کہ مجھے ورغلا دیا تھا۔اسوقت یہ غلطی ہی تھی اور ان آیات کو قرآن منسوخ کردیا گیا ۔اکثر یہ آیات شیطانی آیات  کہلاتی ہیں یہ پڑھنے کیلئے بہت دلچسپ ہےکہ اللہ کیسے ان آیات رکھ سکتا تھا۔کیا یہ آیات منسوخ آیات کہلاتی  ہیں ؟سورہ 13-39، 16: 101، والیم  سورہ41 -37 میں سورج اور  چاند کے پجاریوں  کی تردید کا بیان آیا ہے۔

خلاصہ؛     محمد کے وقت  کہ کافی محب عالم قصبہ تھا۔سبیعن اور محمد کے لو گ ،قریش سب  چاندکےبت کی پوجا کرے تھے ۔اسکا نام اِللہ تھا۔اور اسکی  تین  بیٹیاں تھیں قرآن  بتو ں کی پو جا سے منع کرتا ہے۔ پر مسلمان مفکرمحمد کی اصل آیات کو بھی شامل کرتے ہیں۔وہ کہتے کہ اس بات کی امید ہے کہ شفاعت اللہ کی بیٹیو ںطرف سے  ہے

محمد شوہر کے طور پر

سورہ3؛4 بیان کرتی ہے کہا ایک آدمی چار بیویاںرکھ سکتا ہے۔ سورہ33 ؛50 محمدپر اعتراض  کیا ہے۔مسلمان مفکرعلی دشتی کے مطابق نیچےمحمد کی بیویوں کااور رشتے کا بیان  کیا ہے۔                     

 1  خدیجہ  بنت خولید

2  سودہ بنت زیم                                             

3  عا ئشہ                                                           

4 اُم سلمہ                                                          

5 حفصہ

6 زنیب بنت  جیش

7جویریہ

8 اُ م حبیبہ

9صفیہ
 میمونہ  بنت حارث
10

11 فاطمہ

  12 ہند  (بیوہ)

13 عاصمہ

14 زنیب  بنت کوزہ

15 ہبیلہ

16 عاصمہ بنت نعمان

17 مریم

18 اُم شرک

19 ریحانہ 

20 میمونہ

21 زنیب3

22 خولہ

تب  بنو قنیزہ کے لوگوں  نےصفیہ کے شوہر کو قربا ن کردیا تو محمد نے صفیہ سے شادی کر لی تھی۔(بخاری  شریف  والیم 2کتاب 14 سبق5 نمبر68 صفحہ 35 بخاری شریف  والیم4 کتاب52 سبق74 نمبر143 صفحہ92 اور  بخاری والیم 4 کتاب 52      سبق168 نمبر280 صفحہ175-176 )

سعودی عرب میں ہلکی سی جھڑپ  ہوئی کیونکہ بیرونی مُلک کی خواتین وہاں پر کام کرنے والی کے طور پر گئیں اور انہوں نے وہاں کے غلاموں کے  ساتھ جنسی  تعلقات قائم کیے۔  آپ سعودی عرب کے آدمیوں کو الزام نہیں دے سکتے، جو یہ فریب کرتے ہیں انکی مذہبی روایت کے مطابق یہ اخلاقی طور پر قابل قبول ہے کہ وہ  غلام عورتوں کو مباشرت کے لیے مجبور کریں۔ بخاری شریف دیکھتے ہیں والیم 3 کتاب 34 سبق 111 نمبر 423 صفحہ 237؛  والیم 3 کتاب 34 سبق 113 نمرب 436 صفحہ 239-240؛ والیم 5 کتاب59 سبق 31 نمبر 459 صفحہ 317؛ والیم 8 کتاب 76 سبق 3 نمبر 600 صفحہ 391 ؛ صحیح مسلم والیم 12 کتاب 8 سبق 560 نمبر 3571 صفحہ 732-733۔

لندن کے معاشیات دان ( 6 جنوری 1990) نے رپورٹ بنائی ہے کہ سودان میں مسلمانوں نے دنیکا قبیلے کی عورتوں اور بچوں کو یرغمال بنا لیا 4 جنوری 1991 میں نیوز ویک پر غلامی کی خاص خبر دی۔ اور اسکی رپورٹ بھی بنائی کہ مسلمان ابھی تک کالوں کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں۔ اور جس طرح امریکہ کے آسٹن 1996/2/2  میں کیا ۔ریڈرز ڈائجسٹ  غلامی 1996/3 صفحہ 77-81۔ یہ افریقہ کے لیے شرم ناک ہے یہ ان کے دلوں کو ظلم و ستم کی وجہ سے صدمہ پہنچاتی ہے۔

محمد کی کامیابی

  محمد نے اپنے آدمی کے ساتھ کارواں پر دعا کی۔ بخاری والیم 3 کتاب 37 سبق 8 نمبر 495 صفحہ 280 کہتاہے اللہ نے اپنے نبی کو فتح کے ذریعے مالدار کیا۔ 5/1 تمام جنگ میں مارے گئے اور مال ان لوگوں نے لوٹ لیا۔ شعیہ مسلمان والیم 2 کتاب 5 سبق 401 نمبر 2348 صفحہ 519 کہتا ہے کہ مھمد کے خاندان نے اس کو آپس میں بانٹ لیا پہلے مسلمان لوٹ مار کرنے والے مانے جاتے تھے۔

روایتی مہینے کے صلح نامے کے درمیان اسکے پیروکار  ایک چھپی ہوئی فوج کے کارواں تھے جو قتل کرتے لوگوں کو یرغمال بناتے اور ان کو بانٹ لیتے تھے۔ محمد نے غزوہ بدر میں خود لوٹ مار کی تھی۔ محمد نے خیبر کے یہودیوں پر حملہ کر کے ایسی دولت میں اضافہ کیا۔وہ اور اسکے خیر خواہ آدمی اور انکی بیویاں خود لوٹ مار کرتی تھیں۔   ( محمد کو ایک اور بیوی کی ضرورت تھی) 700-1000 یہودی مرد اور بنو قُریضہ کے قبیلے نے اپنے ہتھیار ڈال دئیے اور اپنی گردنیں ان کے سامنے جھکا دیں۔

محمد گنہگار ہے

 جبکہ بائبل کہتی ہے کہ یسوع نے کوئی گناہ نہیں کیا تھا یہاں پر قرآن اور بخاری شریف محمد کے بارے میں کیا کہتی ہے۔ سورۃ 40: 55 اور  48: 1-2 میں اللہ نے محمد کو بتایا ہے کہ وہ اپنے گناہوں کی معافی مانگے۔ اب لوگوں کو جسمانی طور پر فنا ہو جانے کے لیے معافی مانگنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یہ اخلاق کے لیے ہے۔ صحیح مسلم والیم 1 کتاب 4 سبق 268 نمبر 1695 صفحہ 373 کہتی ہے کہ محمد نے دعا کی۔ میں گنہگار ہوں میں اپنے گناہ کی وجہ سے پریشان ہوں میرے تمام گناہ معاف کر۔ بخاری والیم 1 کتاب 2 سبق 136 نمبر 19 صفحہ 23؛ والیم 1، 12، 57 نمبر 781 صفحہ 434 ؛ والیم 60، 3 نمبر 3 صفحہ 4؛ والیم 8، 75، 3 نمبر 319 صفحہ 213 اور والیم 8، 75، 62 دوسرے نمبر پر نمبر 407 صفحہ 271  میں محمد کے گناہ کا ذکر ہے اور اس میں کچھ خاص چیزوں کا بھی ذکر ہے۔ بخاری والیم 1، 4، 7 نمبر 234 صفحہ 147-148؛ بخاری والیم 8، 82، 1 نمبر 794-795 صفحہ 520  میں انہوں نے لوگوں کی ٹانگیں اور ہاتھ کاٹ دیے اور انکی آنکھیں جال دیں اور انکو پیاسے چھوڑ دیا اور انکے اعضا کاٹ کر انہیں مرنے دیا۔  بخاری والیم 8، 82، 3 نمبر 796 سبق 4 صفحہ 797؛  بخاری والیم 6 سبق 150 نمبر 198 صفحہ 158-159۔

آپ یقیناً ان سنجیدہ گناہوں پر رضا مند ہوں گے جب محمد نے یہ کیے اسے ہر گناہ کی معافی کی ضرورت ہے یہ سوال تجسس آمیز ہے یہ صحیح ہے کہ جس نے ہمارے گناہوں کی قیمت چکائی  ہے؟ یسوع نے کہا کہ اس نے ہمیں ہمارے گناہوں سے رہائی دی۔ اسلام یہ نہیں سکھاتا کہ کسی نے کوئی قیمت چکائی ہو اور کیسے کوئی آپ کے گناہوں کے لیے قیمت ادا کرتا ہے۔ یا اللہ کچھ گناہوں کو دیکھتا ہے اور دوسروں کو نہیں؟

کچھ لوگ خیال کرتے ہیں کہ وہ گنہگار ہیں یہ مسئلہ زیادہ لمبا ہے کہ ایک شخص اپنے آپ کو مسلمان کہے ۔ اس صدی میں مسلمانوں نے مسیحیوں کو قتل کیا۔ نائیجریا، انڈونیشا اور سوڈان کے تمام گاؤں کو تباہ کر دیا۔ جب مسلمان مسیحیوں کے قاتل کہلاتے ہیں تاکہ لوگ اس پر سوال اٹھا سکیں۔  وہ مسیح کے کردار کے خلاف ڈرامے بازی کرتے ہیں۔ جن مسلمان مسیحیوں کو قتل کرتے ہیں جو سچے خدا کی پرستش کرتے ہیں۔ میں نے کسی کو یہ کہتے نہیں سنا کہ کوئی محمد کے کردار کے خلاف ڈرامے بازی کر رہا ہے۔

میں اس دوٹوک بات کے لیے معافی مانگتا ہوں لیکن مسلمان خدا کے لوگوں کو مارتے ہیں کہ وہ اسکی عبادت سے رک جائیں۔ جب مسلمانوں نے قتل کرنے کو واجب ٹھہرایا کیونکہ ان کے نبی نے بھی ایسا ہی کیا تب لوگ اپنے نبی کے متعلق حیران تھے، انکے رتبے نے اسکے الفاظوں کو منسوخ کیا اور اسلام کی ابتداء ہوئی۔

 تسلیم کریں کہ نبی گناہ کے بغیر ہے

محمد میں اور اس شخص سے جو خدا کا نبی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے فرق واضح کرتا ہوں۔

● سینکڑوں گواہیوں اور انکے الجھاؤ کی تکمیل۔

● معافی نہیں ہے کیونکہ اس نے کوئی معافی کے قابل گناہ کیا ہی نہیں۔

● مسافروں کی زندگی میں نہ قتل نہ دھمکی۔

● اخلاقی معیار ( جنسی تعلقات کی اجازت نہیں)

●  وعدہ آپ کےگناہوں کے لیے قیمت کی ادائیگی۔

●  دکھ اور آپ کے لیے جان دے۔

●  وہ موت سے جی اٹھے اور اسکی کوئی قبر نہ ہو۔

یہ آدمی یسوع مسیح ہے مسیحی یسوع کے متعلق نہیں کہتے اور خدا کی سلامتی اُس پر ہے۔ یسوع امن کا شہزادہ ہے خدا نے امن کو اُس پر پہلے ہی ٹھہرا دیا بلکہ مجھے اُمید ہے کہ آپ پائیں گے کہ مسیح کی سلامتی کیسی ہے اور اپنے دلوں میں اسکے پیار کو جگہ دو گے۔