ابوداؤد کی حدیث

ہر جدت ایک نیا  خیال پیش کرتی ہے اور ہر نیا خیال ایک غلطی ہے۔ ابو دواد جلد 3 عدد 4590 صفحہ 1294 ۔

جب سے سُنی نظام نافذ ہوا تب سے نئے خیالات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ابوداؤو جلد 3 عدد 4595 صفحہ 1296۔

مستقبل میں لوگوں سے خبردار رہو کہ کون قرآن کو تھامے رکھے اور سنت کو ترک کرے گا۔ ابوداؤد والیم 3 عدد4582-4587 صفحہ 1293-1294۔

جس طرح قرآن کی تعلیمات پر توکُل کیا جاتا ہے بالکل اسی طرح احادیث اور سنت کی بھی پیروی ضروری ہے۔ ابوداؤد والیم 2 انگریزی ترجمان دا حوالہ عدد 887 صفحہ 405۔

کون سی چیز ایک سُنی مسلمان کو سُنی بناتی ہے

پہلے تین خلفاء راشدین ابوبکر، عُمر، اور عثمان تھے۔ عثما ن نے ابتدائی زمانہ میں قرآن کی جلی ہوئی نقلوں کو معیاری ترتیب دی تھی۔

حضت عثمان پر یہ تہمت لگائی گئی کہ وہ رشتہ داروں کی طرف داری کرتا ہے۔ جب کچھ مسلمان مارے گئے کیونکہ وہ لوگ حضرت عثمان کو خلیفہ بننے کے قابل نہی سمجھتے تھے۔ تب علی نے یہ کردار ادا کیا۔

تب چار کُلیدی سرکاری جنگیں ہوئیں۔

علی اور عائشہ کی فوج کے درمیان اونٹ کی جنگ۔

علی بمقابلہ کھواراج

 صفین کی جنگ میں علی اور معاویہ کی خلافت کے لیے جنگ۔

 معاویہ  اور بعد کے آنے والے خلفاء کے درمیان جنگ۔

اسکے بعد معاویہ اپنی خلافت پر اپنے بیٹے کو بٹھانا چاہتا تھا اور اسکا نا فرمان خلیفہ مزید اگلا خلیفہ بن گیا۔

لیکن اگر خلافت یزید کو وراثت میں ہی ملی تھی تو یزید نےعلی کے بیٹے محمد کے نواسے کو کیوں مارا؟

شروع میں کھواراج عراق میں تھے۔ جو خفیہ طور پر مار دئیے گئے تھے۔

علی نے خفیہ طور پر معاویہ کو مارنے کی کوشش کی۔

یہ لوگ زیادہ ملے جلے گروپ نہیں تھے لیکن زیادہ گوریلہ جنگجو اور انتشار پسند دہشت گرد تھے۔

علی اور اسکے ہم عصروں نی حکومت کے خلاف بغاوت کی۔ انکو حمائتی کیا جاتا تھا۔ اور وہیں لفظ شیعہ بھی نکلا یہ بنیادی طور پر عراق سے تھے۔ فارس اور مصر کے حصوں میں سے تھے۔ یہ مسلمانوں  میں شامل ہونے سے 400 سال قبل کی بات ہے۔

تمام شیعہ لوگ یہ یقین رکھتے ہیں کہ دوسرے تمام مسلمان علی، نواسہ رسول کو خلیفہ ماننے کے لیے  راضی نہیں تھے۔ اس کے بعد انکے جانشین حُسین نیں بہت سی روایات کو فرغ دیا۔ ان میں کچھ کیتھولک کلیسیا سے منسلک  ہیں۔

سُنی اس بات کا یقین کرتے ہیں کہ ابو بکر ، عُمر، اور عثمان، اور علی اور معاویہ ہی صحیح خلفا تھے۔ اگرچہ وہ یزید کو بُرا ہی گردانتے ہیں۔

سُنی بنیادی طور پر شام اور مصر کے کچھ حصوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ کچھ سُنی خلفا بہت ہی غلط راستوں پر چل نکلے یہاں تک کہ شراب  میں دھت رہنے لگے۔

بغاوت نے خلفا کی بادشاہت کو تبدیل کر دیا۔ اور بہت دفعہ خلیفہ بلکہ اعلیٰ درجہ کے سُنی لیڈر کو بُری الفاظ سے یاد کیا جاتا  ۔ تقریباً محمد کے 200 سال مرنے کے بعد سُنی عالموں نے 6 احادیث کے مجموعے لکھے جو محمد کہے یا کیے تھے۔ یہ بالکل قرآن کے ساتھ مماثلت نہیں رکھتے  تھے اور سُنی اس بات کو مانتے تھے کہ احادیث میں کچھ غلطیاں ہو سکتی ہیں، لیکن یہ مسلمان شریعت کی بنیاد تھیں۔ جنکو " شرع" بدلا گیا۔ جنکو راسخ الاعتقاد مسیحیوں سے موازنہ کیا جا سکتا ہے۔ جو روایات کا بہت مجموعہ اور انکے لیے ایک بااختیار چیز ہے۔

شیعہ بھی جو کچھ احادیث میں ہے انکو قبول کرتے ہیں۔ اگرچہ چند احادیث ان کے خلاف ہیں انکو نہیں مانتے۔

کلیدی فرق کیا ہے

شیعہ اور سُنی میں خاص فرق کیا ہے؟ اسکے تین جوابات ہیں۔

1) سطحی طور پر یہ مختلف عقیدے اور اعمال رکھتے ہیں۔

علی کی تعظیم و تکریم میں عارضی شادی  " متاع" مسلمان بزرگوں کی قبروں پر آنا جان ، ماتم کرنا، اشورہ کو ماننا وغیرہ شیعہ روایات ہیں جبکہ سُنی ایسا نہیں کرتے۔ کچھ سُنی تو شیعہ لوگوں کو مسلمان ہی نہیں مانتے۔ اور اکثر نے ان کو مکہ جانے کی اجازت دی اگرچہ وہ ماضی میں دوسروں سے زیادہ محصول دیتے تھے۔

2)  ان تذکروں کے پیش نظر اصل بات اختیار اور باوثوق ہونے کی ہے۔ قرآن سے باہر جو کہ مذہبی شریعت ہے زندوں اور مردوں دونوں پر لاگو ہوتی ہے۔ جسکی بنیاد پر شیعہ امام کہتے ہیں ، اپنی روایات کے ساتھ، یا کیا اس کی بنیاد سُنی روایات ہے جس سے شریعت بنی؟ ایک ایک کر کے کیا قرآن سے باہر جو کوئی دوسرا جو تحریر کرے اس کا کوئی اختیار ہے، جو ہو سکتا ہپء خود اپنی کتاب بنا لے۔

3) سُنی / شیعہ اختلاف کی ابتدا کی بنیاد یہ تھی کہ کب کسی خلیفہ کو اُتارنا اور قتل کرنا ہے، آپ کیسے بتاتے ہیں کہ حریف خلیفہ کی پیروی ہونی چاہیے تھی۔ لیکن صدیوں سے خلافت اتنی بد عنون اور کمزور ہو گئی کہ ترکوں نے اسے آخر کار ختم کر دیا۔ پس سُنیوں اور دوسرے مسلمانوں کے درمیان آج کلیدی فرق یہ ہیں۔

 (الف) اسلام میں، سُنی قرآن کے بعد احادیث کے اعلی اختیار کو تسلیم کرتے ہیں۔

(ب)  سُنی، کسی بعد کی کتابوں ، نبیوں محدث یا محمد کے دوسرے جانشینوں کو تسلیم نہیں کرتے۔

ابو داود کا مقام

احادیث کے چھ مجموعوں میں سے تیسرا اہم مجموعہ ابوداؤد کا ہے۔

دوؤد/ داؤد/ داؤود السدجستانی ( والیم 1 صفحہ 5 )۔ وہ 817-888/889 تک رہا۔ ( یا 275 ہجری میں فوت ہو گیا) اس نے اپنا مجموعہ 864-865 میں ( 241 ہجری) میں ختم کیا۔ ابوداؤد نے 500،000 دعویٰ  شدہ احادیث میں سے 4800 احادیث کا مجموعہ بنایا۔ اس کے پاس اصول تھا کہ " منتقل کرنے والے قابل اعتماد ہوں معتبر ہونے کا کوئی رسمی ثبوت نہ رکھتے ہوں"۔

کاغذ کے باقی حصے میں کچھ دلچسپ باتیں اس مجموعے کے متعلق ظاہر ہونگی۔

ابوداؤو ایران کے ایک شہر سجستان سے تھا ۔ اس نے تعلیم دی کہ علی ایک اچھا خلیفہ تھا ( ابو داؤد والیم 3 عدد 461 صفحہ 1300)۔ ابوداؤد دا باپ سفن کے مقام پر علی کی طرف جھکاؤ رکھتا تھا۔ ( والیم 1 صفحہiii)

عالم اس بات پر متفق نہیں ہیں کہ آیا وہ ایک ہنبلیتی یا شفائتی تھا۔  ( والیم 1 صفحہ iv)۔ جب اس  نے 241 ہجری میں اپنا مجموعہ ختم کیا، تو اس نے اسے احمد ہنبل کو پیش کیا ( والیم 1 صفحہ iv-v)۔ اس کے بعد وہ 24 سال زندہ رہا، 265 ہجری میں فوت ہوا۔ اس کی سات محفوظ نقول ہیں جن میں سے چار بہت مشہور ہیں ( والیم 1 صفحہ vii)

گھروں میں تصاویر

جن گھروں میں کآتے کی تصویر یا اسیے شخص کی تصویر ہو جو جنسی طور پر ناپاک ہو، اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ ( جنسی ناپاک سے  یہاں بد فعلی مراد نہیں ہے، بلکہ یہ وہ شخص ہے جس نے مباشرت کے بعد غُسل نہ کیا ہو) ابو داؤد والیم 1 کتاب 1 عدد 227 صفحہ 55-56۔ محمد فاطمہ کے گھر گیا لیکن واپس آ گیا جب اس نے تصویر والا پردہ دیکھا ۔ اوبداؤد والیم 3 کتاب 21 عدد 3746 صفحہ 1060۔

غیر مسلموں کے برخلاف

"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمیں معلوم ہونا چاہیے کہ جنت تلواروں کے سائے میں ہے " ۔ ابوداؤا والیم 2 عدد 2625 صفحہ 727۔

محمد نے بنو المُستلیق قبیلے پر چھپ کر حملہ کرنے کی رہنمائی کی  جب وہ نہتے تھے اور ان کے مویشی پانی پی رہی تھے"۔ ابوداؤد والیم 2 عدد 227 صفحہ 727-728 ان پر لعنت کرنا جائز ہے جو محمد کے خلاف بات کرے ۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 4997 صفحہ 1394-1395۔

ایک مسلمان تیزی سے آگے گیا اور ایک گاؤں والوں کو خبردار کیا کہ اگر وہ مسلمان ہو گئے تو ان کی حفاظت کی جائیگی۔ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ دوسرے مسلمانوں نے شکایت کی کہ پہلا مسلمان لوٹ کا مال حاصل کرے۔ ابوداؤد والیم 3 کتاب 5062 صفحہ 1409-1410۔

یہاں اس شریعت جو خدا نے یہودیوں اوس مسیحیوں کو دی اور اس شریعت جو خدا نے مسلمانوں کو دی  کے درمیان بالارادہ فرق نہیں۔ ابودادؤ والیم 2 عدد 2336 صفحہ 643؛ والیم 2 عدد 2346 صفحہ 646۔

" لوگوں کے ساتھ اسوقت تک لڑائی کرو جب تک وہ لاالہٰ اللہ نہ پڑھ لیں"۔ منسوخ شدہ اور ابتدائی روایت۔ ابوداؤد والیم 2 عدد 3188 صفحہ 908۔

وہ جو کسی کافر کو قتل کرے جنت کا حقدار ہے۔ ابوداؤد والیم 2 عدد 2489 صفحہ 690۔

یہودیوں اور مسیحیوں سے لڑنا دوسروں کے ساتھ لڑنے کی نسبت زیادہ اجر پاتا ہے ۔ ابوداؤد والیم 2 عدد 2482 صفحہ 688۔

محمد نے ہر ایک یہودی کو جو مدینے میں رہتا تھا نکال دیا۔ ابوداؤد والیم 2 عدد 2999 صفحہ 802۔ اس نے مشرکوں کو نکالنے کا حکم دیا۔ ابودادؤ والیم 2 عدد 3023، 3024، 3026 صفحہ 860۔ یہودیوں اور مسیحیوں کو مجبور کریں سڑک کے تنگ راستے پر چلیں ۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 5186 صفحہ 1436۔

مسلمانوں نے مسیحیوں کے ساتھ ایک صلح نامہ توڑ دیا کیونکہ وہ سود خوری کرتے تھے۔ ابوداؤد والیم 2 عدد 3055 صفحہ 865۔ کوئی ایک مسلمان کو تین وجوہات کی بنا پر قتل کر سکتا ہے، ایک خدا سے انکاری ابوداؤد والیم 3 عدد 4487 صفحہ 1260۔ کوئی ایک مسلمان کو ایک قاتل کے الزام میں قتل نہیں کر سکتا۔ اگر کسے کو کوئی مسلمان پناہ دیتا ہے، تو وہ مسلمانوں کی پناہ میں ہے۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 4515 صفحہ 1270-1271 ۔

یہودی اور قبر

ایک یہودی جس نے دوسرے یہودیوں کو اپنے آپ کو زخمی کرنے سے منع کیا ہو جہاں پیشاب  گِرا ہو اسے قبر میں سزا دی جائے ابوداؤد والیم 1 کتاب1 عدد 22 صفحہ 6۔ ایک کافر کے خون کا بدلہ کسی مسلمان سے آدھا لیا جائے۔ تاہم، خلیفہ عمر نے ایک مسلمان کے لیے خون دا بدلہ 50 فیصد رکھا۔ لیکن باقی رقم کافروں کے لیے وہی تھی۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 4527 صفحہ 1274۔

 

قبریں

مسلمانوں کی قبروں پر جوتوں سمیت نہ چلیں۔ ابوداؤد والیم 2 عدد 3224-3225 صفحہ 917-918۔

بنو النجار کے مقام پر مسلمانوں نے زمین پر قبضہ کیا اور خزانے کی تلاش میں کافروں کی قبریں کھود ڈالیں۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 عدد 454 صفحہ 118۔

محمد سے منسوب کردہ معجزات بتاتے ہیں کہ خزانہ حاصل کرنے کے لیے کونسی قبر کھودی جائے۔ یہ بھی مسلمانوں کے لیے جائز ہے کہ کسی غیر مسلم کی قبر کھودے اگر اُسے اُس سے کوئی فائدہ حاصل ہو۔  ابوداؤد والیم 2 عدد 3028 صفحہ 878۔ اللہ نے اپنے نبیوں کے جسم ختم کرنے سے زمین کو منع فرمایا  ہوا ہے۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 عدد 1042 صفحہ 269 اور والیم 1 عدد 1526 صفحہ 397۔

سائنس اور توہم پرستی

سرمہ لگائیں یا کسی طاق عد د دفعہ کنکریاں استعمال کریں۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 1 عدد 35 صفحہ 8۔

صفائی: جب لوگوں نے حیض والے کپڑوں اور مردہ  کتوں اور بدبودار چیزوں والے کنویں سے پانی پینے  کے متعلق پوچھا، تو محمد نے کہا کہ پانی خالص ہے اور یہ کسی چیز سے خراب نہیں ہوا۔ ابوداؤد والیم 1 سبق 25 عدد 66-67 صفحہ 16-17۔

مغیری قبیلے میں کچھ جن نسل بھی تھی۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 5088 صفحہ 1415-1416۔

محمد خوفزدہ ہو گیا جب اُس نے بارش اور آندھی دیکھی ابوداؤد والیم 3 عدد 5079-5080 صفحہ 1414۔

مکھی کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے میں علاج۔ ابوداؤد والیم 2 کتاب 21 عدد 3835 صفحہ 1080۔

سنگی لگانا ( خون نکالنا) بہترین دوائی ہے۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 3848، 2851 صفحہ 1084۔

محمد نے کہا کہ اگر کوئی مہینے کی17، 19، 21 تاریخ کو سنگی لگاتا ہے ، تو وہ ہر بیماری سے نجات پائیگا۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 3852 صفحہ 1084۔

محمد نے لوگوں کو جن کی ٹانگوں میں درد تھی بتایا کہ حنا سے اپنے آپ کو ہلاک کر لیں۔ ابوداؤد والیم3 عدد 3849 صفحہ 1084۔

کھانے کے بعد آپ کو اپنے ہاتھ چاٹنے چاہیں یا کسی دوسے کو چاٹنے کے لیے دیں۔ ابوداؤد والیم 3 کتاب 21 عدد 3838 صفحہ 1081۔

اعادہ

کوئی آدمی جو کہتا ہے کہ قابل اعتبار چیزیں آج کے دن/ رات اچانک دکھ میں مبتلا نہیں کریں گی۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 5069 صفحہ 1411۔

فضول ہوبہو نماز مناسب نہیں لیکن فتح الکتاب کی تلاوت کے ساتھ [ سورۃ] ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 عدد 818-821 صفحہ 208-209؛ والیم 1 کتاب 2 عدد 822 صفحہ 210۔

فاطمہ نے چکی استعمال کرنے کے متعلق محمد سے شکایت کی اور ایک غلام ( جنگی قیدی) کو اس کے لیے مانگا۔ محمد نے اسے کوئی غلام نہ دیا، بلکہ اس نے کہا کہ اس نے اسے کچھ بہتر دیا ہے اُس نے اُسے ( فاطمہ) کو بتایا 33 دفعہ اللہ کی تعریف کرو اور 34 دفعہ اللہ کی تمجید کرو اور 34 دفعہ کہو کہ اللہ عظیم الشان ہے۔ ابوداود والیم 3 عدد 5044-5045 صفحہ 1405۔

کفارہ اور جزا

" اگر کوئی جمعے کو غسل کرتا ہے تو اپنے بہترین کپڑے پہنے، اگر اس کے پاس کوئی  پرفیوم ہے تو لگائے، پھر با جماعت نماز کے لیے مسجد میں جاتا ہے اور لوگوں سے سبقت لینے کی پرواہ نہ کرے، پھر نماز پڑے جو اللہ نے اسکے لیے حکم دیا ہے پھر امام کے آنے تک اور نماز کے ختم ہونے تک کاموش ہتا ہے تو یہ پچھلے ہفتے کے دوران اسکے گناہوں کا کفارہ ہو گا "۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 عدد 343 صفحہ 91۔

آدمی جب گُسل کریں تو اپنی بیویوں کو بتائیں: " اگر کوئی ( اپنی بیوی) سے ساف ہوتا اور جمعہ کے روز وضو کرتا اور پہلی ہی ( نماز جمعہ کے لیے) چلا جاتا ہے، شروع سے خطبہ سنتا ہے پیدل چل کر نہ کہ سوار ہو کر، اور امام کے نزدیک اپنی جگہ بناتا ہے، غور سے سنتا ہے اور فضول باتوں میں گم نہیں ہوتا، تو ہر ودم پر اُسے ایک سال روزوں اور ارت کی عبادت کے برابر ثواب ملتا ہے"۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 1 عدد 345 صفحہ 91۔ خاوند کے لیے اجر ، بیوی کے لیے صاف طور پر ذکر نہیں کیا گیا۔

محمد نے اپنے گناہ صاف پانی، برف اور اولوں سے دھونے کے لیے کہا۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 عدد 780 صفحہ 200۔

محمد نے معافی کے لیے دعا  کی ابوداؤد والیم 1 کتاب1 عدد 849 صفحہ 217 ؛ والیم 1 کتاب 2 عدد 876-878 صفحہ 224-225؛ ابوداؤد والیم 2 عدد 2382 صفحہ 655 کو بھی دیکھیں۔

محمد کے ماضی اور مستقبل کے گناہ معاف کیے گئے۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 4945 صفحہ 1380۔

جمعہ کو ایک گھنٹہ ایسا ہوتا ہے جب اللہ  ہر چیز منظور کر دیتا ہے۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 عدد 1034-1044 صفحہ 270۔

اگر کوئی طہارت کرتا ہے نماز پڑھتا ہے اور جمعہ کو خاموش رہتا ہے تو اس کے ہفتے کے سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 عدد 1045 صفحہ 270۔

" ایک دینار یا ½ دینار کا کفارہ جمعہ کی نماز کے قضا ہوجانے سے۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 عدد 1048-1049 صفحہ 271-272۔ اگر کوئی کہتا ہے کہ فرشتے جو کہتے ہیں اس سے ہر وقت مطابقت  کرنا، تو اسکے ماضی کے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 عدد 847 صفحہ 217۔

"اُم سلمہ نےکہا کہ اس نے اللہ کے رسول کو یہ کہتے سنا: اگر کوئی مسجدِ اقصیٰ متبرک مسجد کا حج یا عمرہ کرنے کا اہرام کرتا ہے تو اس کے پچھلے اور بعد کے گناہ معاف ہو جائیں گے، یا وہ جنت کا حقدار ہو گا۔ راوی عبداللہ نے شک کا اظہار کیا جو الفاظ اس نے کہے۔۔۔۔۔۔" ابوداؤد والیم 2 عدد 1737 صفحہ 457۔

دس چیزیں اللہ سے آپکے گناہ معاف کروا سکتی ہیں۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 عدد 1292-1295 صفھہ 340-341۔

اگر کوئی رات کو نماز پڑھتا ہے یا رمضان میں روزے رکھتا ہے تو اس کے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 عدد 1366-1367 صفحہ 358-359۔

کوئی چیزیں 33 دفعہ کہو اور پھر تین دفعہ دہراو، تو تمام گناہ معاف ہو جائیں گے۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 عدد 1499 صفحہ 392-393۔ ایک غیر ریا کار مسلم گناہوں کےکفارے کے لیے بیمار ہو جاتا ہے۔ ابوداؤد والیم 2 عدد 3083، 3086 ، 3087 صفحہ 879-887۔

اگر 40 یا زیادہ اچھے مسلمان کسی مسلمان کے جنازے میں نماز پڑھیں تو وہ معاف ہو جائے گا۔ ابوداؤد والیم 2 عدد 3164 صفھہ 900۔

شراب پینا

شراب پینا منع۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 3661-3672 صفحہ 1041-1043۔

اگر کوئی شراب پیتا مر جاتا ہے تو وہ اگلی زندگی شراب نہیں پئے گا۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 3671 صفحہ 1043۔

اگر کوئی چیز نشہ آور ہے ، حتیٰ کہ تھوڑی مقدار میں ہو منع ہے۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 3673 صفھہ 1043-1044، والیم 3 عدد 3679 صفھہ 1045۔

اگر کوئی مسلمان شراب نہیں چھوڑے گا، تو اس کے ساتھ لڑائی کرو۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 3675 صفحہ 1044۔

شراب کی خرید و فروخے منع ہے۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 3666 صفحہ 1042 محمد نے شراب کو بیچنے سے منع کیا ہے ابوداؤد والیم 2 عدد 3478-3484 صفحہ 991-992۔

جھوٹ بولنا

حنید بن عبدالرّحمنٰ  نے یہ کہتے ہوئے اپنی ماں کی تحریر درج کی ۔ نبی نے کہا: وہ جو دو آدمیوں کے درمیان مناسب چیزیں رکھنے کے لیے کوئی رستہ نکالے تو وہ جھوٹ نہیں بولتا۔ احمد بن محمد اور مسدا کے ترجم میں: وہ جھوٹا نہیں جو لوگوں کے درمیان ٹھیک چیزیں رکھتا ہے، یہ کہتے ہوئے کیا اچھا ہے اور اچھائی میں اضافہ"۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 4902 صفحہ 1370-1371۔

" اُم کلثوم بنت عقیہ نے کہا۔ میں نے محمد کو تین چیزوں کے سوا جھوٹ کالائسنس دیتے نہیں سنا۔ اللہ کا رسول کہتا ہے کہ میں کسی آدمی کا جھوٹ شمار نہیں کرتا جو لوگوں کے درمیان اچھی چیزیں رکھتا ہے، کوئی لفظ کہتے ہوئے جس سے وہ صرف اچھی  چیزیں پیش کرے، اور جو آدمی جنگ میں کچھ کہتا ہے، ارو کوئی آدمی جو کچھ اپنی بیوی سے کہتا ہے اور بیوی جو کچھ اپنے خاوند سے کہتی ہے"۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 4903 صفحہ 1371۔

اگر کوئی جان بوجھ کر محمد سے جھوٹ  منسوب کرتا ہے، تو ان کا مسکن جہنم ہے۔ ابوداؤد والیم 3 سبق 1372 کتاب 19 عدد 3643 صفحہ 1036۔

آخر کے لیے محمد لکھ سکتا تھا

محمد ان پڑھ بُلایا گیا۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 عدد 976-977 صفحہ 250، پھر وی۔۔۔۔

محمد نے بعد میں مسلمانوں کے لیے ایک خواہش لکھی جسکا نام الحرتمامی تھا۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 5062 صفحہ 1410، یا وہی یا کوئی مختلف دستاویز بلال بن حرتلمذائی کے لیے۔ ابوداؤد والیم2 عدد 3056 صفحہ 870۔؛ ابوداؤد والیم2 عدد 2993 صفحہ 849 میں محمد کی لکھی ہوئی ایک تحریر کا ذکر ہے، جیسے ابوداؤد  کہتا ہے والیم 2 عدد 3021 صفحہ 859-861۔

عثمان اور قرآن

" یزید الفارسی نے کہا: میں نے ابن عباس کو کہتے سنا: میں نے عثمان بن عفان سے پوچھا: تم کو (سورہ) البرہ سے کیا اثر ہوا جو  میّن سے تعلق رکھتی ہے ( 100 آیات پر مشتمل ) اور ( سورہ) النفل جو متھانی سے تعلق رکھتی ہے جو الصبوالتول کے درجے میں ہے ( پہلی لمبی سورتیں یا قرآن کے لمبے اسباق) اور تم نے " اللہ کے نام سے نہ لکھا جو مہربان اور رحم دل ہے " ان کے درمیان؟ عثمان نے جواب دیا : جب آیات محمد پر نازل ہوئیں تو اس نے کہا اسکے لیے کوئی نہیں لکھے اور اس نے کہا : اس آیت کو ایسی سورت میں رکھیں جو ایسی اور ایسی ذکر کی گئیں ہوں؛ اور جب ایک یا دو آیات نازل ہو جاتیں، وہ اسی طرح کہا کرتےتھے ۔۔۔۔۔۔ یہاں میں انکو الصباالتول کے درجے میں رکھتا ہوں ( سات لمبی سورتیں) اور میں نے لکھی اللہ کے نام سے جو مہربان، رحم دل ہے ان کے درمیان " ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 سبق 276 عدد 785 صفحہ 201-202۔

قرآن میں تغیرات

حاشیے انگریزی ترجمے میں ( مسلم کے ذریعے)

سورۃ 1: 46 ابوداؤد والیم 3 حاشیہ 3383 صفحہ 1116۔

سورۃ 18: 76 ابوداؤد والیم 3 حاشیہ 3384 صفحہ 1116۔

سورۃ 18: 86 ابوداؤد والیم 3 حاشیہ 3385 صفحہ 1116۔

سورۃ 24: 35 ابوداؤد والیم 3 حاشیہ 3387 صفحہ 1116۔

سورۃ 34: 23 واول کی وجہ سے اور کانسونینٹ کی وجہ  سے ابوداؤد والیم 3 حاشیہ 3392 صفحہ 1117۔

سورۃ 39: 59 یہ ایک عورت اسم ضمیر جان کے لیے تحریر ہوتا ہے جبکہ بہت مشہور  ریڈنگز میں مرد اسم ضمیر ہے ۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 3979 حاشیہ 33936 صفحہ 1117۔

سورۃ 65: 1 ابن عباس ابوداؤد والیم2 عدد 2192  حاشیہ 1520 صفحہ 591-592۔

سورۃ 89-86 ابوداؤد والیم 3حاشیہ 3399 صفحہ 1118۔

سورۃ 89: 25-26 ابوداؤد والیم 3 حاشیہ 3408 صفحہ 1119۔

سورۃ 12: 23 واول کی وجہ سے حَیتا ( کوفہ کے لوگ)

اور ( بصرہ) یا حِتا ( مدینہ اور شام کے لوگ ) ۔ ابوداؤد والیم 3 حاشیہ 3411 صفحہ 1120۔

سورۃ 18: 86 واول کی وجہ اے ۔ ہمیاہ طویل 'a' کے ساتھ گرم پانی کے لیے، یا ہمیشہ کا مطلب ہے مشک کی مانند [ مرکی؟] پانی۔ ابوداؤد والیم 3 حاشیہ 3404 صفحہ 1120۔

سورۃ 2: 58 ابوداؤد والیم3 حاشیہ 3414 صفحہ 1121۔

سورۃ 24: 1 میں تغیر ( یا تو مِس ہے یا زیادہ فردناہ ( اور جسکو ہم نے مقرر کیا) بمقابلہ  اکثریت فردناہ ( جسکو ہم تفصیل سے بیان کر چکے ہیں) ابوداؤد والیم 3 حاشیہ 3414 صفحہ 1121۔

سورۃ 73 کا آخری حصہ پہلے حصے سے 12 ماہ بعد کا تھا ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 عدد 1337-1339 صفحہ 352-353۔

قرآن کے حصوں کا موقوف ہونا

سورۃ 73: 2-3، سورۃ 73: 20 سے موقوف ہے۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 نمبر 1299 صفحہ 343۔

سورۃ 2: 184 موقوف ہے ابوداؤد والیم 2 نمبر 2308۔

سورۃ 9: 44، سورۃ 24: 62 سے موقوف ہے ابوداؤد والیم 2 نمبر 2765 صفحہ 776۔

شادی کے وقت عائشہ کی عمر

" عائشہ نے کہا: اللہ کے رسول نے جب مجھ سے شادی کی تو میں اُس وقت سات سال  کی تھی۔ راوی سلیمان نے کہا: یا چھ  سال۔ اس نے مجھ سے مباشرت کی جب میں نو سال کی تھی" ابوداؤد والیم  2 نمبر 2116 صفھہ 596۔

عائشہ گڑیوں اور دوسری لڑکیوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھی۔ جب محمد آتا تھا تو دوسری باہر چلی جاتی تھیں ، اور جب محمد باہر چلا جاتا تو وہ اندر واپس آ جاتیں۔ ابوداؤد والیم  3 عدد 4913 صفحہ 1373۔

عائشہ نے کہا: میں گڑیوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھی۔ بعض اوقات رسول اللہ مجھ سے آ ملتے جب لڑکیاں میرے ہوتی تھیں۔ جب وہ اندر آتا تو لڑکیاں باہر چلی جاتیں اور جب وہ باہر چلا جاتا تو وہ اندر آ جاتیں" ۔سُنن ابوداؤد والیم 3 نمبر 4913 صفحہ 373۔ غور سے سوچیے یہ نہیں کہا جا رہا کہ عائشہ کی جب ساتھی لڑکیاں جب دیکھ رہی ہوتیں۔ تو محمد نے اس سے مباشرت کی۔ قدرے یہ کہتا ہے ساتھی لڑکیاں اس کے ساتھ کھیلا کرتی تھیں اور وہ باہر چلی جاتیں جب محمد آتا تھا، اور جب وہ روانہ ہوتا تو وہ اندر آ سکتی تھیں۔

" عائشہ نے کہا: رسول اللہ نے میرے ساتھ شادی کی جب میں سات یا چھ سال کی تھی۔ جب ہم مدینہ آئے، کچھ عورتیں آئیں۔ بشر کے ترجمے کے مطابق: اُم رحمان میرے پاس آئیں جب میں جھولا جھول رہی تھی۔ وہ مجھے لی گئی مجھے پیار کیا اور سنوارہ۔ تب میں رسول اللہ کے پاس لائی گئی، اور اس نے میرے ساتھ مباشرت کی جب میں نو سال کی تھی۔ اس نے مجھے دروازے پر روک لیا اور میں قہقہ لگا کر ہنس پڑی " ابوداؤد والیم 3 نمبر 4915 صفحہ 1374۔

" ابوداؤد نے کہا: یہ کہنے کے لیے: میں حیض میں تھی مجھے ایک گھر میں لے جایا گیا، اور وہاں کچھ انصاری عورتیں تھیں ( مددگار) انہوں نے کہا: خوش قسمت اور بابرکت ہو۔ ان کی روایت میں سے ایک دوسوں میں شال ہوناتھا

"روایت جس کا اوپر ذکر ہوا ہے جو ابواسامہ نے منتقل کی اسی انداز میں جو مختلف رویوں کے ذریعے منتقل ہوئی۔ یہ ترجمہ اچھی قسمت کے ساتھ ہے۔ اس نے ( اُم رحمان) نے مجھے ان تک پہنچایا۔ انہوں نے میرا سر دھویا میرے کپڑے بدلے۔ رسول اللہ کے سوا دوپہر کو میرے پاس اچانک کوئی نہ آیا۔ پس انہوں نے مجھے اس کے حوالے کر دیاابوداؤد والیم 3 عدد 5916 ( ٹائپو، حقیقتاً 4916) صفحہ 1374۔

عائشہ نے کہا: جب ہم مدینہ آئے تو عورتیں میرے پاس آئیں جب میں جھولا جھول رہی تھی، اور میرے بال میرے کانوں تک تھے۔ وہ مجھے لے گئیں اور تیار کیا اور مجھے سنوارہ۔ اور وہ پھر مجھے اللہ کے رسول کے پاس لے گئیں اور اس نے میرے ساتھ مباشرت کی جب میں 9 سال کی تھی۔ ابوداؤد والیم 3 عدد 4917 صفحہ 1374۔

" اوپر بیان کردہ روایت ہشام بن عروہ کے زریعے مختلف راویوں کے سلسلوں سے پہنچی۔ اس ترجمہ میں اضافہ ہے: میں جھولا جھول رہی تھی اور میری سہیلیاں تھیں۔ وہ مجھے ایک گھر میں لے گئیں؛ وہاں انسار کی کچھ خواتیں ( مددگار) تھیں انہوں نے کہا خوش قسمت اور بابرکت ہوابوداؤد والیم 3 نمبر 4918 صفحہ 1374۔

(4919) عائشہ نے کہا: ہم مدینے آئے اور بنو الحارث بن الخارج کے ساتھ قیام کیا۔ اس نے کہا: اللہ کی قسم میں جھولا جھول رہی تھی دو کجھور کے درختوں کے درمیان۔ جب میری ماں آئی اور مجھے نیچے اتارا؛ اور میرے بال کانوں تک تھے ۔ پھر راوی باقی روایت کا ذکر کرتا ہے " سُنن ابوداؤد والیم 3 نمبر 4915-4919 صفحہ 1374۔

پیچھے سے دھوکا دینے کی اجازت نہیں۔ ابوداؤد والیم 3 نمبر 4920 صفحہ 1375۔

اگر کوئی شخص زیادہ یا کم دفعہ دھوتا ہے بہ نسبت جتنا فرض کیا گیا ہے پھر وہ غلط کرتے ہیں اور خلاف ورزی کرتا ہے۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 1 نمبر 135 صفحہ 33۔

عورتوں کے ختنہ کا مناسب طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 1 نمبر 217 صفحہ 53۔

نماز

اللہ خراب لوگوں کی نماز قبول نہیں کرتا۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 1 نمبر 60 صفحہ 14-۔ وضو کونا اور نماز پر توجہ دینا اور " جنت ہر طرح سے اُس کی ہوگی" ابوداؤد والیم 1 کتاب 1 نمبر 169-41۔

اگر طہارت کرتے ہوئے کسی کی گیس خارج ہو جائے اس پر بحث۔ اگر سادہ سی یہ محسوس ہو یا  بدبو یا آواز محسوس ہو تو اسے دوبارہ کرنا چاہیے۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 1 نمبر 177 صفحہ 42۔

طہارت اور نماز کے درمیان انگلیاں چاٹنا یا منہ مارنا منع ہے ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 نمبر 562 صفحہ 148۔

نماز کے دوران انگلیوں کو بل دینا " یہ ان کی نماز جو اللہ کا غضب کماتے ہیں" ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 نمبر 988 صفحہ 253۔

سورۃ 2: 144 کے حصے کا اقتباس۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 نمبر 1040 صفحہ 268۔ بیان کے طور پر ایک لڑکا محمد اور ایک درخت کے درمیان سے گزرا، پس محمد نے یہ کہتے ہوئے لعنت کی کہ تو دوبارہ نہ چل سکے، اور وہ لنگڑا ہو گیا۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 نمبر 839-840 صفحہ 215۔

سجدے دوران جب  تک کمر سیدھی نماز قبول نہیں ہوتی۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 نمبر 854 صفحہ 219۔

اگر امام کوئی غلطی کرے تو آدمیوں کو اللہ کی تمجید کرنی چاہیے اور عورتوں کو تالی بجانی چاہیے۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 نمبر 439 صفحہ 237؛ والیم1 کتاب 2 نمبر 939-942 صفحہ 239-240۔

آمین پر امام کے ساتھ مطابقت پیدا کرے۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 نمبر 936 صفحہ 238۔

مسلمان سکول میں خود ان میں مسائل ہیں کہ جرابیں کیسے صاف کی جائیں۔ ابوداؤد والیم 1 حاشیہ 80 صفحہ 36۔

یہ مت کہیں " تم پر سلامتی ہو" کسی جاندار پر ۔ اسکی بجائے کہیں " ۔۔۔۔۔۔۔۔۔مسلمان جو مسلمانوں کے خلاف دفاع کرتا ہے وہ ہے جو کچھ اسکی تقریباً ضرورت ہوتی ہے جو آدمیوں کو من کی گئیں، اور یہ منع اعلان کیا گیا اسکی تفتیش کی وجہ سے"۔ ابوداؤد والیم 3 نمبر 4593 صفحہ 1295۔

عورتوں کو مارنا

ایک بیوی کا حق ہے کہ اسے اسکے چہرے پر نہ مارا جائے۔ ابوداؤد والیم 2 نمبر 2137 صفحہ 574۔

بیوی کو گالی نہ دیں یا اسکے چہرے پر نہ ماریں۔ ابوداؤد والیم 2 نمبر 2138-2139 صفحہ 574-575۔

عورتوں کو مارنا : " الیاس بن عبداللہ بن ابی دہباب سے روایت ہے رسول اللہ کہتے ہیں: اللہ کی بنائی ہوئی کنواریوں کو مت مارو، لیکن جب عمر اللہ کے رسول کے پاس آیا اور کہا: عورتیں اپنے خاوندوں کے آگے بحث کرنے والی ہو گئیں ہیں۔ اس ( نبی) نے عورتوں کو مارنے کی اجازت دی۔ پھر بہت سی عورتیں رسول اللہ کے خاندان کے پاس آئیں اور اپنے خاوندوں کے خلاف شکایت کی۔ پس اللہ کے رسول نے کہا: کئی عورتیں نبی کے پاس اپنے خاوندوں کے خلاف شکایت کے لیے گئیں۔ تمہارے درمیان یہ بہتر نہیں ہے ( 1467) " ابوداؤد والیم 2 نمبر 2141 صفحہ 575۔

" عمر بن الخطاب نے رپورٹ کی کہ نبی یہ کہتے ہیں: کسی آدمی کو نہیں پوچھا جائیگا  کہ وہ اپنی بیوی کو کیوں مارتا ہے( 1468) " ۔ ابوداؤد والیم 2 نمبر 2142 صفحہ 575۔

" اس کا مطلب ہے کہ آدمی کو اپنی بیوی کو درست کرنے کے لیے بہترین سے بہترین کوشش کرنی چاہیے، لیکن وہ یہ کرنے میں ناکام ہو گیا، اس نے اُسے ( بیوی) کو مارنے کی اجازت دی کہ یہ آخری حربہ ہے۔ اس رواج کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ خاوند اپنی بیوی کو بغیر کسی جائز وجہ کے مارے۔ اگر وہ بغیر کسی غلطی کے اس کے حصے پر مارتا ہے تو وہ ذمہ دار ہو گا اور جواب دہ ہوگاابوداؤد والیم 2 صفحہ 375۔

اسیروں کے ساتھ جنسی خواہش پوری کرنا

اسیروں کے ساتھ جنسی خواہش پوری کرنا: ابوسعد الخدری نے کہا : رسول اللہ نے حمین کی لڑائی کے موقع پر آتاس کی طرف ایک فوجی مہم بھیجی جب دشمنوں کے ساتھ سامنا ہوا اور ان سے لڑے ۔ تو انہوں نے انکو شکست دی اور انکو قیدی بنا لیا۔ اللہ کے رسول کے کچھ صحابہ نے ناخوشی کا اظہار کیا کہ عورت قیدیوں کے ساتھ انکے خاوندوں کے سامنے مباشرت کی جائے جو کافر تھے۔ پس اللہ رب العزت نے ایک قرآنی آیت نازل کی: ( سورۃ 4: 24) " اور تمام شادی شدہ عورتیں (ممنوع) ہیں تمہارے لئے انکو جنکو تم نے بچایا ( غلام) جو تمہارے دائیں ہاتھ کی جائیداد ہیں یہ کہنے کے لیے، وہ ان کے لیے جائز ہیں جب وہ اپنا انتظار کا عرصہ مکمل کر لیں۔ ( 1479) "۔ ابوداؤد والیم 2 نمبر 2150 صفحہ 577۔ سلمہ ایک قیدی لڑکی کے طور پر دی گئی اور ابھی تک " اسکے پکڑے نہیں اتارے گئے"۔ محمد نے سلمہ سے ایک عورت لی اور مسلمان قیدیوں کے تاوان کے لیے دی۔ ابوداؤد والیم 2نمبر 2691 صفحہ 749-750۔

ایک جنگی مسلمان کو کسی عورت کا حیض کے عرصہ ختم ہونے کا انتظار کرنا ہے اس سے پہلے کہ وہ اس عورت سے مباشرت کرے۔ ابوداؤد والیم 1 نمبر 2153-2154 صفحہ 578۔

عامر بن شیعب نے اپنے باپ کے اختیار پر کہا کہ اس کے داد نے نبی کو یہ کہتے ہوئے روایت کی : اگر تم میں سے کوئی کسی عورت سے شادی کرے یا غلام کو خرید لے تو اسے کہنا چاہیے : اے اللہ، میں تم سے درخواست کرتا ہوں کہ اس میں اچھائی ہو اور اس اختیار کو جو تو نے اس کو دیاہے، میں اس شیطان سے جو اُس میں ہے تم سے پناہ مانگتا ہوں، اور اس اختیار سے جو تو نے اسے عطا کیا ہے،۔ جب وہ کوئی اونٹ خریدتا ہے، تو اسے اسکی کوہاں پر گرفت ہونی چاہیے اور اسی طرح کی بات کہنی چاہیےابوداؤد والیم 2 نمبر 2155 صفحہ 579۔

مستحِل  ( عارضی شادی)

ایک مستحِل ( وہ جو  کسی عورت سے کسی مقصد کے لیے مختصر شادی کرتا ہے اور اس کا پہلا شوہر دوبارہ اس سے شادی کرنے کے قابل ہو) لعنت ہے ابوداؤد والیم 2 نمبر 2071 صفحہ 555۔

 

ایک طلاق یافتہ عورت اسی مرد سے دوبارہ شادی نہیں کرسکتی جب تک وہ کسے دوسرے مرد سے ایک شادی قبول نہ کر لے۔ ابوداؤد والیم 2 نمبر 2192 صفحہ 592-593۔

ایک طلاق یافتہ عورت اسی مرد سے دوبارہ شادی نہیں کر سکتی جب وہ کسی دوسرے شخص سے شادی قبول نہ کرے ابوداؤد والیم2 نمبر 2302 صفحہ 629۔

نقاب

ایک آدمی نے تقریباً اپنی بیوی کو گھر سے باہر نقاب نہ کرنے کی وجہ سے مار دیا۔ وہ سانپ کی وجہ سے گھر سے باہر تھی ابوداؤد والیم 3 نمبر 5237-5238 صفحہ 1448-1449۔

"۔۔۔۔۔۔ اللہ اُس عورت کی نماز قبول نہیں کرتا جو زنا تک پہنے جب تک وہ پردہ نہ کرےابوداؤد والیم 1 کتاب 2 نمبر 639 صفحہ 168۔

عارضی شادی

" الزہری نے کہا:  ہم عمر بن عبدالعزیز کے ساتھ تھے۔ وہاں ہم نے عارضی شادی پر بحث کی۔ ایک آدمی جس کا نام ربی بن صورہ ہے نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں میرے باپ نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ نے اس  سے منع کیا ہے حجتہ الوداع کے موقع پر( 1399) – (2068) ربی بن صورہ سے روایت ہے اسکے باپ کے اختیار پر: رسول الہ نے عورتوں سے عارضی شادی سے منع کیا ہے حاشیہ 1399 کہتا ہے "متاہ" ( عارضی شادی) سے نبی نے چھ موقعوں پر منع کیا ہے۔ بنام، خیبر کی جنگ پر، عمرہ کا کفارہ ( اُمرت القدا) فتح مکہ پر ، آوتاس کی لڑائی پر۔ تبوک کی لڑائی پر اور حجتہ الوداع کے موقع پر کہا: ٹھیک کہا ہے یہ کہ عارضی شادی دو دفعہ قرار دی اور دو دفعہ منع کی گئی۔ یہ خیبر کی لڑائی سے پہلے جائز قرار دی گئی، اور اسی موقع پر منع کر دیا گیا۔ یہ آوتاس کی لڑائی کا سال تھا۔ اسی وقت اسے ابد تک منع کر دیا گیا۔ یہ خیال ہے جو تمام صحابہ اور علما کا ہے۔ کچھ صحابہ کا خیال تھا یہ جائز تھی لیکن بعد میں انہوں نے اپنی تجویز نکال دی۔ موجودہ حالت یہ ہے کی عارضی شادی ہمیشہ کے لیے منع کردی گئی ہے بمطابق اہل سنت ( راسخ الاعتقاد مسلمان ) "۔  [اس کے برعکس کچھ حنبلی اگرچہ یہ کرتے ہیںابوداؤد والیم 2 نمبر 2067-2069 اور حاشیہ 1399 صفحہ 554۔

اسلام میں خواتین

عمر نے اپنے بیٹے عبداللہ کو حکم دیا کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے لیکن اس نے انکار کر دیا کیونکہ وہ اس سے محبت کرتا تھا، پس عمر محمد کے پاس گیا، اور محمد نے اسے طلاق دینے کا حکم دیا۔ ابوداؤد والیم 3 نمبر 5119 صفحہ 1422۔

ایک بیوی زیادہ روزہ نہیں رکھ سکتی یا اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر کسی کو اپنے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے سکتی۔ ابوداؤد والیم 2 نمبر 2452، 2453 صفحہ 677-678۔

محمد نےکسی خاوند کو نہ جھڑکا جس نے اپنی بیوی کو نماز کے لیے اور زیادہ روزہ رکھنے کی وجہ سے مارا۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 نمبر 702، 703 صفحہ 181۔

عصر کی نماز کے بعد نماز منع ہے ماسوائے سورج اوپر ہو۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 نمبر 1269 صفحہ 335۔ نماز ممنوع اوقات کا بھی ذکر ابوداؤد والیم 1 کتاب 2 نمبر 1272-1273 صفحہ 336 میں ہے۔ "عبداللہ بن عمر سے روایت ہے رسول اللہ کہہ رہے تھے: میں نے کوئی معقول وجہ اور مذہب کے لحاظ سے مزید خرابی نہیں ویکھی بن نسبت آپکی گواہی ایک آدمی کے برابر اور عقیدے کا نقص یہ ہے کہ آپ سے کوئی رمضان میں روزہ نہیں رکھتا ( جب کوئی حیض میں ہو) اور کچھ دنوں کے لیے نماز سے دور رہےابوداؤد والیم 3 نمبر 4662 صفحہ 1312۔

عورتوں کو حیض کے دوران نمازوں سے دست بردار ہونے کی ضرورت نہیں ۔ ابوداؤد والیم 1 کتاب 1 نمبر 262-265 صفحہ 65-66۔ کسی مباشرت کی اجازت نہیں ( جنسی عمل) صرف ہر ایک کام غلام لڑکیوں اور عورت قیدیوں سے کریں۔ ابوداؤد والیم 2 نمبر 2166-2168 صفحہ 852۔

" اس نے [ محمد] جواب دتا ۔ اپنی بیوی کے سوا اپنے پوشیدہ حصے کر رکھیں اور ان سے جو تمہارے دائیں ہاتھ کی جائیداد ہیں ( غلام لڑکیاں ) "۔ ابوداؤد والیم 3 نمبر 4006 صفحہ 1123۔ وہ غلام لڑکیوں سے شادی نہ کریں۔ 

ابوداؤد والیم 3 نمبر 4443-4445 صفحہ 1244 سے ظاہر ہے کہ غلام لڑکیوں سے جنسی فعل کردا، تمہارا ایک جرمانہ ہے لیکن ایک آدمی بیوی کی غلام لڑکی سے جنسی فعل سے کوڑے مارے جائیں گے۔ مادہ پیشاب کو مکمل طور پر صاف کر دینا چاہیے ؛ لیکن نر بچے کے پیشاب کو صرف چھڑک دینا چاہیے ابوداؤد والیم 1 کتاب 1 نمبر 374-379 صفحہ 97-98۔

کسی عورت کو اپنے خاوند کی مشترکہ جائیداد میں سے کوئی تحفہ نئیں دینا چاہیے ابوداؤد والیم 2 نمبر 3539 صفحہ 1009۔ یہ عام طور پر ہے کیونکہ ایک عورت میں عقل کی کمی ہوتی ہے اور ذہانت کی کمی ہوتی ہے۔ ابوداؤد والیم 2 حاشیہ صفحہ 1006 پر۔

عائشہ نے کہا : حبیبہ ساحل کی بیٹی تھبیت بن قیس بن شمس کی بیوی تھی ۔ اس نے اسے مارا اور اسکے کچھ حصے توڑ دیئے۔ پس وہ صبح کو نبی کے پاس آئی اور اپنے خاوند کے خلاف اُس سے شکایت کی ۔ نبی نے تھبت بن قیس کو بلایا اور کہا! اس کی جائیداد کا ایک حصہ لے لو اور اس سے طلاق لے لو۔ اُس نے پوچھا: اللہ کے رسول کیا یہ ٹھیک ہے؟ اس نے کہا : ہاں۔ اس نے کہا میں نے اسے بطور جہیز دو باغ دیئے ہوئے ہیں، اور وہ پہلے ہی اسکے جائیداد میں ہیں۔ نبی نے کہا ان کو لے لو اور اس سے اپنے آپکو الگ کر لو"۔ غور کریں کہ آدمی نے اپنی بیوی کو مارنے اور اسکی ہڈیاں توڑنے کے بعد اپنے باغ واپس لے لئے ابوداؤد والیم 2 نمبر 2220 صفحہ 600۔

مسلمان قانونی ماہرین لڑکیوں کے ختنہ پر اختلاف کرتے ہیں ابوداؤد والیم 3 حاشیہ 4257 صفحہ 1451۔

حوالہ جات

سُنن ابوداؤد: انگلش ٹرانسلیشن بمعہ وضاھتی نوٹس ، پروفیسر احمد حسن شاہ محمد اشرف پبلیشرز، بُک سیلرز اینڈ ایکسپورٹرز۔ لاہور پاکستان۔ 1994۔

جزوی ۔ آن لائن ابوداؤد کی احادیث کی فہرست پر:

http://ewis.use.edy/dept/MSA/fundamentals/hadithusnnah/abudawud/

قرآن پاک : انگلش ٹرانسلیشن آف دی میننگ اینڈ کمنٹری۔

مترجم عبداللہ یوسف علی۔ ریوائزرڈ اور ایڈٹیڈ بائی پریزیڈینسی آف اسلامک ریسرچز، آئی الف ٹی اے، کال اینڈ گائیڈنس۔ کنگ فہد ہولی قرآن پرنٹنگ کمپلیکس۔ ( تاریخ نہیں)

البخاری صحیح البخاری: ( مترجم محمد مُحسن خان پیبلشڈ بائی مکتب السلاضیہ المدینہ منورہ ( تاریخ نہیں) ( 9 والیم)

صحیح مسلم: مترجم امام مسلم۔ انگلش ترجمہ عبداللہ حمیر صدیقی۔ انٹرنیشنل اسلامک پبلشنگ ہاؤس ( تاریخ نہیں)

دی این آئی وی سٹڈی بائبل: نیو انٹرنیشنل ورژن زونڈروان بابل پبلشرز۔ 1985۔