کیوں محمد نے بہت ساریاں بیویاں کیں؟

جون 2006 کی اشاعت۔

تعارف۔

محمد کی بیویاں

1۔ خدیجہ

2۔ سودا بنتِ زمہ

3۔ عائشہ

              عائشہ کے غلام

عائشہ اور اونٹ کی لڑائی

4۔ اُم سلٰمی

5۔ حفصہ

6۔ زینب بنتِ جیش

7۔ جویریا

8۔ اُم حبیبہ

9۔ صفیہ

10۔ میمونہ بنت حارث

11۔ فاطمہ

      فاطمہ، محمد کی بیٹی اور ہیں۔

12۔ ہِند

13۔ ثنا بنت عصمہ ۔ النشاط

14۔ زینب بنتِ قوزامہ

15۔ حبلہ

16۔ طلاق یافتہ عصمہ بنتِ نعمان

17۔ ماریہ قطبی ۔ عیسائی

18۔ریحانہ بنتِ زید

19۔ طلاق یافتہ اُم شارک ۔ غازیہ بنتِ جابر

20۔ میمونہ

21- تیسری زینب؟

22- خولہ بنتِ الحدیل

23- طلاق یافتہ ،لائیکہ بنتِ داود

24- طلاق یافتہ الشنبہ بنتِ امر

25- طلاق یافتہ العیکہ

26- طلاق یافتہ اَمرہ بنتِ زید

27- طلاق یافتہ ایک بے نام عورت

28- قتلہ بنت، قیس (جلد مر گئی)

29- ثنا بنتِ صفیان

30- شارف بنتِ خلیفہ

31- محمد کے دست راست کی خاتون

      محمد نے ہر ایک سے شادی نہ کی

     شادی کے پیغامات مسترد

تعارف

 مسلمان آپ کو بتائیں گے کہ ایک مسلمان کی ایک وقت میں چار تک بیویاں ہوتی ہیں،اس کی بنیاد چوتھی سورۃ کی تیسری آیت پر ہے کہنے کوتو یہ تلخ بات ہے کہ یہ مکمل سچ نہیں ہے، کیونکہ ایک مسلمان کی لا محدود داشتائیں بھی ہو سکتی ہیں۔اور وہ اپنے " دست راست کی خواتین" سے مباشرت بھی کر سکتے ہیں(سورۃ 23: 5-6، سورۃ33: 52،50؛4:24 سورۃ70: 29-30) اگرچہ قطع نظری سے، محمد نے قرآن میں ایک آیت کی تلاوت کی (سورۃ 33: 50) جو کہ ایک اکیلے کو یعنی خود اس کو الگ کرتی ہے۔ یہ کیوں؟

عائشہ نے فرمایا، "مجھے یوں لگتا ہے کہ تمہارے آقا نے تمہاری خواہش کو پورا کرنے میں عجلت کی ہے" صحیح مسلم جلد 2 کتاب8 عدد 3453- 3454 صفحہ 748-749۔

دوسری جانب، ایک مسلمان نے مجھے بتایا کہ ہر شادی انسانی فلاح و بہبود یا اتحاد کے مقاصد کے لیے تھی۔ عائشہ اور کچھ بیویاں طاقتور سرداروں کی بیٹیاں تھیںجن کی محمد معاونت چاہتا تھا۔ دوسری ایسی بیوائیں تھیں ، جن کی محمد نے ان کے شوہروں کے مرنے کے بعد "دیکھ بھال " کی۔ میں نے بے اعتقادی سے پوچھا، کیا مسلمان کو درحقیقت یہ سکھایا گیا کہ ہر شادی ان وجوہات کے لیے تھی۔ جب اس نے کہا " جی ہاں" پھر میں نے کہا" صفیہ اور زینب بنتِ جیش کے بارے کیا خیال ہے" جب سے وہ ان کو جانتا نہیں تھا، دوسرے مسلمان( ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی) نہیں کر سکتے۔ جہاں تک میری معلومات کے وسائل کی درستگی کا تعلق ہے، یہ  بات تو خود قران سے آئی ہےیا سُنی اسلام کی حدیث کے اختیار سے۔

محمد کی بیویاں

یہاں مسلمان علی داشتی کی طرف سے محمد کی بیویوں کی ایک فہرست ہے۔ اس نے غالباً اس فہرست کی بنیاد الطبری جلد۔9 صفحہ 126-241۔ کی  تاریخ کی ابتدائی فہرست پر رکھی۔ یہ بیان کرنا ضرور ہے کہ مفکرین اور احادیث محمد کی بیویوں پر مکمل طور پر متفق نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر کچھ احادیث ( بخاری یا صحیح مسلم نہیں) محمد کی دو بیویوں کا ذکر کرتی ہیں جن کو انہوں نے طلاق دی، اور یہاں دکھائی نہیں گئیں ناہی، علی داشتی کی فہرست پر ہو سکتا ہے مکمل طور پر اتفاق کیا گیا ہو کیونکہ یہ جامع طور پر ،بہت ساری بیویوں کو دکھاتی ہے ۔مندرجہ ذیل اس حدیث سے ،علی داشتی کی آزادی سے ان تعلقات کا ثبوت ہے۔

1- خدیجہ بنتِ خوولید۔ یہ سب سے پہلے فوت ہوئیں۔

2- سودا بنتِ زمہ

3- عائشہ ۔ 8 سے9 سال کی عمر، دوسری بیوی۔

4- اُم سلٰمی

5- حَفصہ

6- جیش کی زینب

7- جویریا بنتِ حارث

8- اُم حبیبہ

9- صفیہ بنتِ حویائی بنت اَختب

10- حارث کی میمونہ

11- فاطمہ

12- ہند

13- صبا کی عصمہ

14- خوازمہ کی زینب

15- حبلہ؟

16- نعمان کی عصمہ /بنت النعمان- غلام/ داشتائیں

17- عیسائی ماریہ/ قطبی

18- ریحانہ بنت زید – غیر یقنی تعلق

19- اُم شارک

20- میمونہ (غلام لڑکی؟)

21- تیسری زینب

22- خولہ

علی داشتی کم وبیش نو ممکن بیویوں کو چھوڑ گیا۔

محمد نے 15 خواتین سے شادی کی اور 13 کے ساتھ اپنی شادیوں کو مکمل کیا۔(الطری جلد9 صفحہ 126-127)

بخاری جلد 1۔ کتاب 5 باب25، عدد282 صفحہ 172-173 نے کہا ایک وقت میں محمد کی 9 بیویاں تھیں ۔

مندرجہ ذ یل حدیث اور ابتدائی مسلمان تاریخ دانوں کا مختصراً بیان ہے جومحمد کی بیویوں کا بیان کرتے ہیں۔

1- خدیجہ

 (تلفظ ادا کیا جاتا ہے خا۔ دی ۔ جا) بنتِ خولید صحیح مسلم والیم 4 کتاب29 عدد 5971-5972 صفحہ 1297 محمد کے ساتھ عائشہ کی شادی سے قبل تین سال قبل انتقال کر گئیں۔ ان کا ذکر بخاری والیم 5 کتاب 58،عدد 164، 165 صفحہ 103 میں ہے۔

محمد کی پہلی بیوی کا پورا نام خدیجہ، بنت خولید بن اسد بن عبدالصُفہ بن قوسے۔ ابطری والیم 39 صفحہ 3۔

محمد کوئی 20 سال کی عمر کا تھا جب انہوں نے خدیجہ ، ایک بیوہ سے شادی کی۔الطبری والیم9 صفحہ 127

عائشہ فرماتی ہیں کہ خدیجہ محمد کو ایک عیسائی عقیدہ بدلنے والے کے پاس لے گئیں جو عربی میں اناجیل پڑھنے کے لیے استعمال کرتا تھا۔ بخاری والیم4۔ کتاب55۔ باب17۔ عدد605 صفحہ395

عائشہ خدیجہ سے جلتی تھیں "اس پر ،کہ محمد یاد کرتا تھا کہ کس طرح خدیجہ اجازت طلب کرتی تھیں، یہ بات آپ کو پریشان کرتی تھی۔ آپ فرماتے تھے، اے اﷲ! معاف فرما! تاہم میں (عائشہ) حاسد ہو گئی اور کہا ، کیا آپ کو بوڑھی عورت کی یاد آتی ہے جو کہ قریش کی بوڑھی عورتوں میں سے ایک بوڑھی ہے(دانتوں کے بغیر منہ والی) جس کے مسوڑھے سُرخ ہیں جو بہت پہلے مر گئی، اور جس کی جگہ پر اﷲ نے آپ کو اس سے بہتر عورت دی؟" بخاری والیم5 کتاب58 عدد168 صفحہ105

2- سودا بنتِ زمہ

صحیح مسلم والیم2۔ کتاب8 عد د 3451 صفحہ747، بخاری والیم 3 کتاب 34 باب4  عد د269  صفحہ 154، والیم 3۔ عد د 853 صفحہ29، صحیح مسلم والیم2 کتاب7 عد د2958 صفحہ 651، صحیح مسلم والیم 2۔ حاشیہ 1918 صفحہ 748 بتاتاہے کہ غالبا حضرت عائشہ کی شادی محمد سے سودا سے پہلے ہوئی تھی، لیکن عائشہ کے محمد کے گھر جانے سے قبل سودا کی محمد سے شادی ہو گئی تھی۔

اس بات پر اتفاق نہیں آیا کہ محمد نے سودا سے یا عائشہ سے حق زوجیت پہلے ادا کیا ، لیکن البطری والیم9 ۔صفحہ 128- 129 بتاتی ہے کہ یہ سودا تھی۔

سودا کا سابقہ شوہر، العقران بن اَمر بن ابد شام حبشہ میں عیسائی ہو گیا اور وہیں مرا۔ الطبری والیم 9 صفحہ 128۔

 جسمانی طور پر ،عائشہ سودا کو " ایک موٹی بڑی خاتون کہہ کر پکارتی تھی" بخاری والیم6 کتاب60 باب241 عد د 318 صفحہ 300

جب سودا بوڑھی ہو گئیں تو ان کو ڈر تھا کہ محمد ان کو طلاق دے دیں گے، اس لیے، اس نے اپنی باری عائشہ کو دے دی ابوداود والیم 2 عدد2130 صفحہ527

سودا نے بھی اسے الطبری والیم 39 صفحہ169

3- عائشہ

عائشہ ابو بکر کی بیٹی تھی۔ ان کی والدہ کا نام اُم رومان الطبری والیم9 صفحہ 129 کے مطابق ہے۔ اس نے محمد سے شادی کی جب وہ 6 برس کی تھیں، ان کے گھر رخصت ہو کر گئیں جب 9برس کی تھیں بخاری والیم۔7 کتاب۔62 باب۔60 عدد۔88 صفحہ65، صحیح مسلم والیم2۔ کتاب 8 عدد 3309۔ 3310، 3311 صفحہ 715، 716

اس شادی میں سیاسی وجوہات کے لیے اہم تضاد یہ ہے، کہ ابو بکر اسلام قبول کرنے والے پہلے شخص تھے۔

 محمد کی اس بیوی کا تذکرہ بہت ساری جگہوں پر ملتا ہے، جس میں صحیح مسلم والیم۔1، کتاب4 عدد۔1694 صفحۃ 372، ابو داود والیم۔ 1، عدد1176 صفحہ 305، والیم 1 عدد 1268 صفحہ 335، والیم 1 عدد 1330 صفحہ 350، ابوداود والیم 1 عدد 1336 صفحہ 351، والیم1، عدد 1419 صفحہ 373 والیم 2 عدد 2382 صفحہ 654

عائشہ گڑیوں کے ساتھ کھیلتی تھی جب محمد موجود تھے۔ صحیح مسلم والیم 4 کتاب 29 عدد 5981 صفحہ 1299

"عائشہ6(یا7) برس کی تھیں جب ان کی شادی ہوئی اور حق زوجیت ادا کیا گیا جب وہ نو برس کی تھیں۔ الطبری والیم 9۔ صفحہ130، 131

عائشہ 6 برس کی تھیں جب ان کی شادی ہوئی، اور 9 سال کی تھیں جب محمد کے گھر گئیں، ابن ماجہ والیم3 عدد 1876 صفحہ133

عائشہ 7 سال کی تھیں جب ان کی شادی ہوئی 9سال کی تھیں جب وہ محمد کے ساتھ رہیں، اور 18 برس کی تھیں جب وہ فوت ہوئے (صحیح میں یہ بات نہیں) ابن ماجہ والیم 3۔ عدد 1877 صفحہ134

اس بات کی وضاحت میں ایک بنیادی کوشش کی گئی  کہ کیوں محمد نے ایک چھوٹی لڑکی سے شادی کی یہ صحیح مسلم والیم۔2 حاشیہ1859 صفحہ 715 میں دیا گیا ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ یہ کچھ خاص حالات تھے کہ حضرت عائشہ نے نبی سے شادی کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوسرا نقطہ جو دیکھا گیا ہےکہ اسلام نے بلوغت کی عمر کی کوئی حد نہیں رکھی بلکہ یہ ملک اور نسلوں میں آب و ہوا، ثقافت، جسمانی اور سماجی صورت حال کے اختلاف پر منحصرہے" انہوں نے یہ بھی بیان کیا کہ اس کا انحصار کسی خاتون کے جنسی رویے کی بری رپورٹ پر بھی ہے۔

محمد نے ایک بار خود جان بوجھ کر عائشہ کو چھاتی پر چھیڑا جس سے عائشہ کو بہت درد ہوئی صحیح مسلم کے مطابق والیم۔2 کتاب4 باب 352 عدد 2127 صفحہ 462۔

ایک اور مسلہ بھی تھا۔ ایک مسلے میں، عائشہ نے بہت برا سلوک شروع کیا، محمد نے اسے ایک ماہ29 دنوں کے لیے اپنی بیویوں سے الگ رکھا۔ ابنِ ماجہ والیم۔3، عدد 2060صفحہ 241۔ ابن ماجہ والیم۔3 عدد 2063 صفحہ 243۔ یہ سورۃ 50: 1 کا سیاق و سباق ہے۔

عائشہ کے غلام

عائشہ کی کم از کم ایک نوکر تھی جو اس کے لیے بنو المنتفق کی طرف سے وفد کے لیے کھانا بناتی تھی۔ ابو داود والیم 1عدد 142 صفحہ34

عائشہ کا ایک مرد مسلمان غلام تھا جسے اس نے بعد میں آزاد کردیا اس کا نام ابو یونس تھا سنان نسائی والیم1 عدد 475 صفحہ34

عائشہ کی ایک لڑکی غلام تھی۔ ابو داود والیم۔1 عدد 371 صفحہ96

بریرا عائشہ کی ایک خاتون غلام تھی جو بعد میں آزاد کر دی گئی۔ ابو داود والیم 2 عدد 2223 اور حاشیہ 1548 صفحہ 601

عائشہ ایک جلد غصے میں آنے والی خاتون تھی ،ایک نو کر کے ہاتھ پر مارا اور محمد کی ایک دوسری بیوی کے ہاتھ سے کھانے کا برتن توڑ دیا۔ ابوداود والیم۔2 عدد 3560۔ 3561 صفحہ 1011

عائشہ کی ایک مضبوط ، اونچی آواز تھی۔ الطبری والیم ۔17 صفحہ 65 عائشہ نے جھجھکتے ہوے بہت سارے غلاموں کو ایک ٹوٹے عہد کے سبب آزاد کردیا۔"اس (ابن ازبیر) نے اُس (عائشہ) کو دس غلام بھیجے جن کو اس نے اپنے عہد ( نہ پورا کرنے) کے ہرجانے کے طور پر آزاد کردیا 'عائشہ نے اور غلام اسی مقصد کے لیے آزاد کیے یہاں تک کہ چالیس غلام۔ اس نے کہا، میری خواہش تھی کہ میں یہ خاص طور پر اپنے عہد کو پورا نہ کرنے کی حالت میں کروں جب میں عہد کو کیا، اس لیے میں یہ آسانی سے کر سکتی ہوں۔" (1) حاشیہ(1) کہتا ہے،" عائشہ خاص طور پر نہیں بتاتی کہ وہ کیا کرے گی اگر وہ اپنا وعدہ پورا نہیں کرتی، اسی وجہ سے اس نے بہت سارے غلاموں کو آزاد کر دیا تاکہ وہ ہرجانے کی کمی میں آسانی محسوس کرسکے"۔ بخاری والیم 4۔ کتاب 56 باب2 عدد 708 صفحہ 465

 

محض یہ کہ کیسے عائشہ کے پاس اتنے سارے غلام تھے؟ یا کیسے اس کے پاس چالیس غلام خریدنے کے لیے اتنا سارا روپیہ تھا؟ حدیث نہیں بتاتی۔ میں نے فقط دو اشارے پائے ہیں۔

1- محمد کی بیویاں خیموں کو قائم کرنے کی اجازت دے سکتی تھیں۔ ابن ماجہ والیم۔ 3 عد د 1771 صفحہ67  

2- جنگ میں مال غنیمت کا پانچواں حصہ مسلمانوں کے خزانوں میں جاتا تھا، اور محمد اپنے لیے اور اپنی بیویوں کے لیے لے جا سکتا تھا۔

صحیح مسلم والیم2۔ عد د 2347، 2348، والیم۔ 2 حاشیہ 1463 صفحہ 519، بخاری والیم 4 کتاب 51 باب 80 عدد 153 صفحہ 99، والیم۔6 کتاب 60 بباب 297 عد د 407 صفحہ 379۔

عائشہ اور اونٹ کی لڑائی

 عائشہ بنیادی طور پر ان کی مدد کرتی تھی جو حضرت عثمان کو مارنا چاہتے تھے۔ وہ دعویٰ کرتی تھی کہ عثمان کافر ہو گیا ہے۔ تاہم "عثمان" کے قتل کے بعد اس نے اپنے ذہن کو بدل دیا اور عثمان کے قاتلوں سے انتقام لینا چاہتی تھی دوسرے مسلمان اس کام کے لیے اُسے غیر واضح کہتے تھے۔ الطبری والیم 17 صفحہ 52-53

اس کے بعد معاویہ کے پاس محمد بن ابو بکر نے عثمان کو قتل کیا، پھر اس کے بدن کو ایک گدھے کے ڈھانچے میں رکھا، اور پھر38 ہجری میں گدھے کو جلا دیا۔ عائشہ نے اپنے سوتیلے بھائی پر بہت زیادہ دکھ کیا اور اس کے لیے بہت دعا کی۔ الطبری والیم۔17 صفحہ۔ 158

4- اُم سلٰمی

اُم سلٰمی بنتِ ابی اُمیہ( رسول سے قریبی باتیں کرتی) صحیح مسلم والیم۔2 عد د 2455 صفحہ 540

اُم سلٰمی کا حقیقی نام ہند بنتِ ابی اُمیہ بن المفیربن عبداﷲ بن عمر بن مخزم تھا۔ الطبری والیم۔9 صفحہ 133، والیم 39 صفحہ 175۔

اُم سلٰمی( کو بیوی نہیں کہا گیا) صحیح مسلم والیم2 عدد 2992 صفحہ 656، والیم 2 عدد 3445 صفحہ 746، (بیوی کہا گیا) بخاری والیم 4 کتاب 53 باب 4 عدد۔ 333 صفحہ 216، بخاری والیم 7 کتاب 62 باب34 عدد۔56 صفحہ 40 ابن ماجہ والیم۔ 2 عدد 1634 صفحہ 473 ابو داود والیم۔ 1عدد 383 صفحہ 99۔ محمد نے امہ سلٰمی سے شادی کی، جو ابو سلٰمی کی بیوہ تھی(جو 4 ہجری حبشہ میں وفات پاگیا) الطبری والیم۔ 39 صفحہ 175 ۔ اُم سلٰمی 59 ہجری میں فوت ہوئیں جب وہ 84 برس کی تھیں۔ صحیح مسلم والیم۔ 2 حاشیہ 1218صفحہ 435۔ اُم سلٰمی حاملہ تھی جب محمد نے اس سے شادی کی، اور اس کی بیٹی زینب بنت ابو سلٰمی تھی (صحیح مسلم والیم۔2 عدد۔ 3539- 3544 صفحہ 776- 777 ( یہ وہی لڑکی تھی جو زینب بنتَ اُم سلٰمی ہے)

محمد کی اس بیوی کاذ کر ابو داود والیم۔1 عدد 274 صفحہ 68، والیم۔ 3 عدد 4742 صفحہ 1332، والیم۔ 2 عدد۔ 2382 صفحہ 654، سنان ناسائی والیم۔1 عدد 240 صفحہ 228 ابن ماجہ والیم 3 عدد 1779 صفحہ۔ 72، الطبری والیم۔ 17 صفحہ 207، الطبری والیم۔ 39 صفحہ ۔80

محمد سے شادی سے قبل اُم سلٰمی کا ایک بیٹا تھا۔ اس کا بیٹا عائشہ، الذبیر اور طلحہ کے ساتھ گیا۔ الطبری والیم۔17 صفحہ 42۔

اُم سلٰمی کے سر پرست نحبعان (=ابو یحٰیی) اور ماین بن عبیل (= ابو قدام) تھے۔ الطبری والیم۔ 39 صفحہ 302

5- حفصہ

اسے صحیح مسلم والیم۔2 عدد 2642 صفحہ 576، والیم۔ 2 عدد 2833 صفحہ 625، والیم 2 عدد 3497 صفحہ 761، ابو داود والیم 2 عدد 2448 صفحہ 675، والیم۔ 3 عدد 5027 صفحہ۔ 1402 میں عمربن خطاب کی بیٹی بتایا گیا ہے۔ وہ عمر بن الخطاب کی بیٹی تھی۔ یہ خونیاس کی 18 سالہ بیوہ تھی جب انہوں نے 625 عیسوی میں محمد سے شادی کی۔ وہ 607 عیسوی میں پیدا ہوئیں۔ اور 647/648، یا 661/662 یا 665 عیسوی میں فوت ہوئیں۔ ان کا ذکربھی محمد کی بیوی کے طور پر ہوا ہے ابن ماجہ والیم۔3 عدد 2086 صفحہ۔ 258

جنگ اُحد میں حفصہ کے خاوند کی زخموں کے سبب موت کے بعد، حفصہ کا باپ عثمان سے اس کی شادی کا سوچ رہا تھا لیکن عثمان نے انکار کردیا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ محمد اس سے شادی کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے 3 ہجری میں شادی کی وہ عائشہ سے 4 سال بڑی تھی۔ سنان ناسائی والیم ۔1 عدد 32 صفحہ 117۔ اس لیے محمد نے صرف اُن  کو مہیا کرنے کے لیے ہی شادی نہ کی ۔ اس کی بجائے اس سے بھی شادی کی جو کسی اور سے شادی کرنا چاہتی تھی۔

اختلاف = عمر نے اپنی بیٹی حفصہ کو بتایا کہ وہ عائشہ سے نہ الجھے جو کہ اپنے حسن کی وجہ سے گھمنڈی ہے اور محمد اس سے پیار کرتے ہیں۔ بخاری والیم،7 کتاب 62 باب۔ 106 عدد 145 صفحہ۔108 حفصہ نے عائشہ سے کہا "مجھے کبھی تم سے کوئی اچھی چیز نہیں ملی!" بخاری والیم۔ 9 کتاب92 باب5 عدد 406 صفحہ 299-300

عمر نے کہا کہ محمد نے حفصہ کو طلاق دے دی (قابل تنسیخ طلاق) اور پھر اسے واپس لے لیا ابو داود والیم۔ 2 عدد 2276 صفحہ 619 ابن عِشاق کے مطابق، محمد نے حفصہ کو طلاق دی اور پھر اس کو واپس لے لیا۔ الطبری والیم۔9 حاشیہ 884 صفحہ ۔131

"یحیٰی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مالک سے محمد ابنِ عبدالرحمٰن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ اس نے سنا کہ حفصہ نے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کی غلام لڑکیوں میں سے ایک کو مار دیا جو اس کے خلاف جادو ٹونا کرتی تھی۔ وہ ایک مدبرہ تھی۔ حفصہ نے حکم دیا اور اسے مار دیا گیا۔" موتاہ مالک 42۔ 19۔ 14

حفصہ، محمد کی بیوی کا انتقال ہوا جب وہ  60 برس کی تھی۔ الطبری والیم۔ 39 صفحہ۔ 174۔

6- زینب بنتِ جیش

 صحیح مسلم والیم ۔2 عدد 2347 صفحہ 519، والیم۔2 عدد 3330 صفحہ 723، 724، والیم 2 عدد 3322 صفحہ۔ 725، والیم۔ 2 عدد 3494 صفحہ 760 بخاری والیم ۔3 کتاب 33 باب۔ 6 عدد 249 صفحہ 138 ، والیم ۔3 عدد 829 صفحہ  512،والیم۔4 عدد 6883 صفحہ 1493، زینب کا اصلی نام "باراہ" تھا لیکن محمد نے اسکا نام زینب میں تبدیل کر دیا۔ بخاری والیم۔8 کتاب72 باب 108 عدد 212 صفحہ 137، ابوداود والیم3 عدد۔ 4935 صفحہ 1377- 1378 ابو داود والیم۔1عدد۔1498 بتاتا ہے کہ جویریا کے لیے باراہ کا نام استعمال کیا گیا تھا۔

سورۃ 33:36- 38 میں قران پاک فرماتا ہے ۔ "یہ کسی مومن، مرد یا عورت کے لیے نہیں، جب خدا اور اس کے پیغام دینے والے نے ایک معاملہ فرمان جاری کیا، کسی شخص کے   لیے اس معاملے میں آنے کی جرات نہیں۔ جو کوئی اﷲ اور اس کے بھیجنے والے کی نافرمانی کرتا ہے وہ اپنے طرز عمل کی وجہ سے گناہ میں چلا گیا۔ جب آپ اس سےکہتے ہیں کہ کس کو اﷲ نے برکت دی اور آپ نے پسند یدگی کی نظر پائی، اپنی بیوی کو اپنے لیے رکھ، اور اﷲ سے ڈر، اور آپ چھپا رہے تھے جسے اﷲ ظاہر کرنا چاہتا ہے، دوسرے آدمیوں سے ڈر رہے تھے ، اور اﷲ کا بہتر حق ہے کہ آپ اس سے ڈرو۔ اس لیے جب زید نے اس تعلق کو جو اس کا اس عورت کے ساتھ ختم کیا، پھر ہم نے اس کو آپ کو دیا کہ آپ کی بیوی بنو، اس لیے یہ مومنوں میں کسی قسم کی خطا نہ ہونی چاہیے، کہ وہ اپنے لے پالک کی بیویوں کو چھوئیں، جب انہوں نے ( بیٹیوں نے) ان کے ساتھ تعلق ختم کر دیا ہو، اﷲ کا حکم ضرور مانا جانا چاہیے۔ نبی میں کوئی غلطی نہیں چھونے سے ، جس کا اﷲ نے اسے حکم دیا ہے۔

زینب بنتِ جیش کی شادی محمد کے لے پالک  بیٹے سے ہوئی تھی، جب محمد نے یہ سورۃ سنائی کہ وہ اس کے بیٹے کو طلاق دے اور محمد سے شادی کرے زینب " نبی کی دوسری بیویوں کے سامنے شیخی بگارتی تھی اور یہ کہتی تھی، اﷲ نے میری شادی( نبی کے ساتھ) آسمان پر کی ہے۔" بخاری والیم۔9 کتاب 93 باب 22 عدد 517 صفحہ 382۔ والیم۔92 کتاب 92 باب22 عدد 516، 518 صفحہ 381- 383،الطبری والیم 9 صفحہ ۔133 دوسرے لفظوں میں، ابد سے موجود غیرتخلیقی قرآن آسمان پر تھا، جس میں زینب کی شادی کا ذکر تھا۔

جیش کی ذینب کا ایک بھائی تھا جو اس سے پہلے مر گیا۔ ابو داود والیم۔2 عدد 2292 صفحہ 624

 از روائے دعویٰ بیان ہے کہ زید نے پہلے اپنی بیوی کو طلاق دی تاکہ محمد اس سے شادی کر سکیں۔ الطبری والیم۔ 39 صفحہ 180- 182

زینب بنت جیش فوت ہوئیں جب ان کی عمر 53 سال تھی۔ الطبری والیم۔ 39 صفحہ 182

زینب (غیر مصروف رہی) صحیح مسلم والیم۔ 2 عدد 2641، 2642 صفحہ 575، 576۔

زینب بنت جیش کو زینب جو ابو سعد الخودری کی بیوی تھی اُس کے ساتھ نہ ملایا جائے۔ ابن ماجہ والیم۔ 3 عدد 2031 صفحہ 223

زینب نے (زبانی طورپر ) عائشہ کو گالی دی، پس محمد نے کہا کہ اس کو گالی دے "۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اﷲ کے رسول میرے (عائشہ) کے پاس آئے جبکہ زینب جیش کی بیٹی ہمارے ساتھ تھی۔ اس نے اپنے ہاتھ کے ساتھ کچھ کرنا شروع کیا۔ میں نے آپ کو اشارہ کیا کیونکہ میں اس کے بارے میں سمجھانا چاہتی تھی پس انہوں نے زینب کو روکا۔ زینب آئی اور عائشہ کو گالیاں دینی شروع کیں ۔ اس نے اسے روکا ،لیکن وہ نہ رکی۔ اس لیے انہوں (نبی نے ) کہا 'عائشہ': اسے گالی دو۔ پھر اس نے اسے گالی دی اور اس مسلط ہو گئی۔ زینب پھر علی کے پاس گئی اور کہا: عائشہ نے تمہیں گالی دی اور ایسا اور ایسا کیا۔ پھر فاطمہ نبی کے پاس آئی اور آپ نے اسے کہا۔ وہ تمہارے باپ کی پسندیدہ ہے کعبہ کے آقا کی جانب سے ! پھر وہ واپس گئی اور ان سے کہا: میں نے انہیں ایسا اور ایسا کہا اور انہوں نے مجھے ایسا ایسا کہا۔ پھر علی نبی کے پاس آئے اور ان سے اس بارے میں کہا" ابو داود والیم۔ 3 عدد 4880 صفحہ1364- 1365

بائبل میں ملاکی باب2 آیت16 کہتی ہے کہ خدا طلاق سے نفرت کرتا ہے۔

7- جویریا

جویریا بنتِ حارث ایک قیدی تھی بخاری والیم۔3 کتاب 46 باب 13 عدد 717 صفحہ 431- 432۔ صحیح مسلم والیم۔ 2 عدد 2349 صفحہ 520 کہتی ہے کہ محمد نے مثتالیق کے قبیلےپر بغیر بتائے حملہ کر دیا جب وہ انہماک سے اپنے موئیشی چرا رہے تھے ۔ جویریا سردار کی ایک بیٹی تھی۔ صحیح مسلم والیم ۔3 عدد۔ 4292 صفحہ 942 اور ابوداود والیم 2 عدد ۔227 صفحہ۔ 782 اور الطبری والیم ۔ 39 صفحہ 182- 183 یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جویریا کو اس وقت مثتالیق قبیلے کے چھاپے میں پکڑا گیا۔ اس کی شادی مصفی بن سفیان سے کی گئی تھی جو جنگ میں مارا گیا تھا۔

محمد کی بیوی جویریا کا نام باراہ استعمال کیا  جاتا تھا۔ ابو داود والیم۔ 1 عدد 1498 صفحہ۔ 392۔ تاہم بخاری والیم۔ 8 کتاب 72 باب 107 عدد 212 صفحہ۔ 137، ابو داود والیم ۔ 3 عدد۔ 4935 صفحہ 1377- 1378 کہتا ہے کہ زینب کا نام باراہ استعمال کیا جاتا تھا۔

جویریاہ بنت الحارث بن ابی بریر بن حبیب ، جد یما المثتالیق جو خوزہ گروہ سے تھا اس کی آل اولاد تھی،یہ مال غنیمت کے طور پر لے جائے گئے جب مسلمانوں نے المثتالیق قبیلے پر حملہ کیا۔ اس کا شوہر مثافی بن سفیان دھوالشیر ابی اثرب بن مالک بن جد یما لڑائی میں مارا گیا۔ وہ جنگ کی ایک قیدی تھی جو محمد کے ساتھ شادی کے لیے راضی ہو گئی۔الطبری والیم۔39 صفحہ 182- 183۔ الطبری والیم 9 صفحہ۔ 133

جویریا کو الموریثی (بنو مثتالیق کے خلاف) لڑائی میں پکڑا گیا۔ الطبری والیم 39 صفحہ۔ 183

جویریا نے محمد سے شادی کی جب وہ 20 برس کی تھی۔ الطبری والیم۔ 39 صفحہ۔ 184

 8-  اُم حبیبہ     

 اُم حبیبہ ابو سفیان کی بیٹی تھی الطبری والیم۔ 9 صفحہ۔ 133،صحیح مسلم والیم۔2 عدد 3413 صفحہ 739، والیم۔2 عدد 2963 صفحہ۔ 652، صحیح مسلم والیم ۔2 عدد۔ 1581 صفحہ 352، والیم۔2 عدد 3539 صفحہ 776 ابنِ ماجہ والیم۔5 عدد 3974 صفحہ 302، الطبری والیم۔ 17 صفحہ۔ 88۔

اُم حبیبہ محمد سے 23 برس چھوٹی تھی۔ سنان ناسائی والیم۔1 عدد60 صفحہ 127۔

اُم حبیبہ اوراس کا پہلا شوہرعبیداﷲ وہ مسلمان تھے جو حبشہ گئے عبید اﷲ مسیحی ہو گیا۔ الطبری والیم 39 صفحہ۔ 177 زینب بنت جیش کا بیان ہے الطبری والیم۔ 39 صفحہ 180- 182۔

اُم حبیبہ ، محمد کی بیوی کو ایک دوسری عورت جس کا نام بھی اُم حبیبہ تھا نہیں ملایا جانا چاہیے۔ وہ جیش کی بیٹی عبدالرحمٰن کی بیوی اور محمد کی بھابی تھی، جب وہ جیش کی زینب آپ کی بیوی تھی۔ ابو داود والیم۔ 1 عدد 288 صفحہ073۔

9- صفیہ

 صفیہ بنت حویائی ایک قیدی تھی بخاری والیم۔2 کتاب 14 باب۔ -5 عدد 68 صفحہ 35، والیم 4 کتاب 52 باب 74 عدد 143 صفحہ 92، والیم 4 کتاب 52 باب۔ 168 عد د۔ 280 صفحہ 175 اور الطبری والیم 39 صفحہ۔ 185 کے مطابق محمد نے اس کے باپ، بھائی، خاوند اور خیبر کے آدمیوں کو قتل کر کے اس سے شادی کی۔

صفیہ کے خاوند کا نام سلام بن مِشکم بن الحاکم بن حارث بن الخضراج بن خضراج تھا۔ الطبری والیم 9 صفحہ 134- 135۔

صفیہ کو صافی کہا جاتا تھا، مال غنیمت کے پہلے حصے میں، جو محمد کے پاس گیا۔ ابو داود والیم۔2 عدد 2988 صفحہ 848، ابوداود والیم۔ 2 عدد 2985- 2989 اور حاشیہ 2406 صفحہ 846- 849

صفیہ کو محمد نے سات غلام دے کر خریدا ابن ماجہ والیم3 عدد 2272 صفحہ 357۔ وہ 17 برس کی تھی جب محمد نے اس سے شادی کی۔ الطبری والیم 39 صفحہ 184

محمد صفیہ کے لیے شفقت محسوس کرتا تھا ۔ اگر صفیہ اداس نہ ہو تو میں اسے ( اس کے خاوند کو جسے محمد نے انجام تک پہنچایا) چھوڑ دوں گا جب تک کہ پرندےاورشکاری جانور اس کو کھا نہ لیں، اور ان کی چیخ پکار سے اس کی قبر نہ کھودی جائے۔ ابوداود والیم۔ 2 عدد 3130- 3131 صفحہ 893

جسمانی طور پرصفیہ چھوٹے قد کی تھی۔ ابو داود والیم۔ 3 عدد 4857 صفحہ۔ 1359

بیویوں کے درمیان اختلاف تھا۔ زینب صفیہ کو اُونٹ مستعار نہیں دینا چاہتی جب محمد نے اس سے پوچھا۔ زینب نے صفیہ کو "یہودی" کہا ابو داود والیم۔ 3 عدد 4588 صفحہ 1293۔

محمد کی ایک وقت میں نو بیویاں تھیں، جن میں صفیہ بنت حویائی شامل تھی، اور بعد میں آپ نے اسے ایک "باری " نہ دی صحیح مسلم والیم۔2 عدد 3455- 3456 صفحہ 749۔

محمد کی اس بیوی کا تذکرہ صحیح مسلم والیم۔2 عدد 3325، والیم۔2 عدد 2783 صفحہ 605، والیم 2 عدد۔ 3118 صفحہ 678، والیم۔ 2 عدد 3497 صفحہ 761، بخاری والیم۔ 3 کتاب 33 باب 8- 13 عدد 251- 255 صفحہ 139- 143، والیم 2 کتاب 21 باب 22 عدد۔ 255 صفحہ۔ 143، ابن ماجد والیم۔3 عدد 1797 صفحہ 72، ابوداود والیم۔ 2 عدد۔ 2464 صفحہ 681 ، الطبری والیم۔ 39 صفحہ 169

صفیہ بنتِ ابی عبید محمد کی بیوی بخاری میں والیم۔ 4 کتاب 52 باب۔ 136 عدد۔ 244 صفحہ 151 غالباً ایک ہی شخص ہے۔

10- میمونہ بنت حارث

صحیح مسلم والیم۔1 عدد 1671، 1674، 1675 صفحہ 368- 369 والیم۔ 2 عدد  1672 صفحہ -369

 محمد نے میمونہ بنت الحارث سے 7 ہجری میں شادی کی جب محمد روائتی پرہیزگاری کی حالت میں مکے کا سفر کر رہا تھا ۔الطبری والیم- 8 صفحہ-136، الطبری والیم-9 صفحہ- 135

 میمونہ کو ایک بار طلاق دے دی گئی، اور محمد سے شادی سے قبل وہ ایک بیوہ تھی- الطبری والیم-9 صفحہ- 185- میمونہ 80/81 سال کی تھی جب اس کا انتقال ہوا۔ الطبری والیم- 39 صفحہ- 186

میمونہ 30 برس کی تھی جب 53 سال کے محمد نے اس سے شادی کی ۔ محمد 4 سال بعد فوت ہو گئے۔ سنان ناسائی والیم- 1 عدد 43 صفحہ- 120

میمونہ محمد کی بیوی محمد کو عریاں دیکھتی تھی بخاری والیم- 1 کتاب-5 باب-22 عدد279 صفحہ 170- 171۔ لوگوں کو بھی عریاں دیکھا جاتا تھا جب وہ نہاتے تھے یا غسل خانے گئے۔ اس میں کچھ بھی برا نہیں تھا کیونکہ وہ اس کی بیوی تھی۔

ایک شخص عطا بن یاسر میمونہ کا ایک سرپرست تھا۔ الطبری والیم-39 صفحہ-317

غلام- میمونہ کی ایک آزاد ہونے والی غلام خاتون کو ایک بھیڑ دی گئی جو بعد میں مر گئی۔ ابن ماجہ والیم -5 عدد 3610 صفحہ -93

محمد کی اس بیوی کا ذکر ابن ماجہ والیم -3 عدد-2408 صفحہ -435،سنان ناسائی والیم-1 عدد 809 صفحہ- 492، والیم2- عدد 1124 صفحہ 108، ابو داود والیم-1 عدد 1351 صفحہ -356، والیم -1 عدد- 1359، 1360، 1362 صفحہ- 357، سنان ناسائی والیم-1 عدد- 243 صفحہ- 229

11- فاطمہ

فاطمہ کا ذکر علی داشتی نے الطبری والیم- 9 صفحہ- 39 میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ محمد نے مختصر عرصے کے لیے فاطمہ بنت الدھاک بن سفیان (جو القیلابیہ بھی کہلاتا تھا) سے شادی کی۔

محمد نے فاطمہ بنت شُرے سے شادی کی الطبری والیم- 9 صفحہ 139

یہ بات غیر واضح ہےکہ شُرے اور الدھاک دو مختلف لوگ تھے، یہ بات دو فاطماوں کو ظاہر کرتی ہے، یا یہ ایک ہی باپ کے دو متبادل نام ہیں۔

فاطمہ بن الدھابی، عالیہ بنت ضاہا، ثنا بنت سفیان کا ذکر الطبری والیم-39 صفحہ -186 میں ہے ۔محمد نے اپنی شادی کا تعلق "قیلا بیہ" سے قائم کیا۔ یہ فاطمہ بنت الدھاک بن سفیان یا عالیہ بنت زبیان بن امر بن عوف یا ثنا بنت سفیان بن عوف ہو گی- الطبری والیم- 39 صفحہ 187-

فاطمہ محمد کی بیٹی اور ہے

مندرجہ ذیل محمد کی بیوی ہو سکتی تھی، لیکن غالباً یہ محمد کی بیٹی تھی فتح مکہ کے سال میں فاطمہ محمد کو عریاں دیکھتی تھی- ابن ماجہ والیم-1 عدد- 465 صفحہ255 اور سنان ناسائی والیم-1عدد-228 صفحہ- 224 ،والیم-1 عدد 417 صفحہ -307

ایک فاطمہ نے محمد کو عریاں دیکھا جب کہ غسل کر رہے تھے بخاری والیم-1 کتاب-5 باب 22 عدد 278 صفحہ 170-171- تاہم، محمد غسل کر رہے تھے اور ان کی بیٹی فاطمہ نے ان کو عریاں دیکھا بخاری والیم-4 کتاب 53باب 29 عدد 396 صفحہ 263- فاطمہ محمد کی بیٹی اور علی کی بیوی تھی بخاری والیم-3 کتاب 34 باب-29 عدد -302 صفحہ 171: بخاری والیم -4 کتاب53 باب-1 عدد-325 صفحہ-208

محمد نہیں چاہتے تھے کہ علی ان کی بیٹی فاطمہ کے علاوہ اور کسی سے شادی نہ کرے۔ ابن ماجہ والیم-3 عدد- 1998- 1999 صفحہ 202- 204 تاہم علی کی ایک قیدی غلام لڑکی ،جو رابعہ کی بیٹی تھی سے ایک بیٹی جس کا نام ام رقیہ تھا پیدا ہوئی الطبری والیم-11 صفحہ-66

 ایک غلام چاہتی تھی ۔ جبکہ محمد نے بہت سارے غلام عائشہ کو دیئے تھے فاطمہ سوچتی تھی کہ وہ رویے کی اچھی نہیں ہے۔ محمد کی بیٹی فاطمہ نے  محمد سے چکی کو استعمال کرنے کے بارے میں ان کی شکایت کی اور ایک غلام کے لیے کہا ( ایک جنگی قیدی کے لیے) محمد نے اسے نہ دیا، لیکن انہوں نے اسے اس سے بھی بہتر چیز دینے کا کہا۔انہوں نے کہا کہ 33 دفعہ اﷲ کے نام کو جلال دو 34 دفعہ الحمد اﷲ کہو اور 34 دفعہ اﷲ اکبر کہو۔ ابوداود والیم-3عدد 5044- 5045 صفحہ- 1405

12 ہند

 ہند نے باقاعدہ طور پر ابو سفیان سے شادی کی جو کہ ایک بہت کمینہ شخص تھا۔ بمطابق صحیح مسلم والیم-3 عدد-4251- 4254 صفحہ 928- 929۔

13- ثنا بنت عصمہ/ النشاط

 محمد نے النشاط بن رفعیہ جو بنو قلب بن رابعہ، جو قریش کے پیروکار تھے اس سے شادی کی۔ کچھ اسے ثنا بنت عصمہ بن الصالت السیلمیہ بھی کہتے تھے۔ جب کی دوسرے ثنا بنت عصمہ بن الصالت کہتے تھے جو بنو ہارم سے تھی۔ تاہم، وہ نبی کے ساتھ حق زوجیت ادا کرنے سے قبل وفات پا گئی ۔ وہ ثنا بھی کہلاتی تھی الطبری والیم 9 صفحہ- 135- 136 الطبری والیم- 39 صفحہ 166 بھی ثنا بنت الصالت کی اس بات کو بیان کرتا ہے۔

14 زینب بنت خوازمہ

 

یہ زینب بنو حلال کے قبیلے سے تعلق رکھتی تھی۔ وہ ایک مسلم شخص طفیل کی طلاق یافتہ تھی، پھر اس نے اسکے بھائی عبید سے شادی کی جو جنگ بدر میں مارا گیا۔ پھر اس نے محمد سے شادی کی۔ وہ 595 عیسوی میں پیدا ہوئی اور 626 عیسوی میں 31 برس کی عمر میں فوت ہو گئی۔

دیکھیے الطبری والیم-7 صفحہ 150 حاشیے 215، 216 اور الطبری والیم – 39 صفحہ 163- 164 مزید معلومات کے لیے۔

الطبری والیم -9 صفحہ 138 بھی کہتا ہے کہ وہ فوت ہو گئیں جب محمد زندہ تھے۔

 محمد نے زینب بنت خوازمہ سے شادی کی، لیکن وہ حق زوجیت سے قبل مر گئی۔ سنان ناسائی والیم-1 عدد 64 صفحہ -129

15 حبلہ؟

حبلہ ، علی داشتی کی فہرست میں ہے، لیکن میں آزادانہ طور پر اس کی تصدیق کے قابل نہیں ہوا۔

16 طلاق یافتہ عصمہ بنت نعمان

عصمہ بنت نعمان ، یا عصمہ بنت النعمان بن ابن الجوان ، یہ کندھ قبیلے کی تھی، اس نے محمد سے شادی کی، لیکن اس شادی کا حق کبھی ادا نہیں کیا گیا۔ الطبری والیم- 10 صفحہ- 105 اور حاشیہ 1131 صفحہ- 185

 

الجمیل کی بیٹی نے محمد سے بہت مختصر عرصے کے لیے شادی کی۔ بخاری والیم-7 کتاب63 عدد- 181 صفحہ 131، 132

دوسری جانب، الطبری والیم۔ 10 صفحہ 190 کہتی ہے کہ النعمان الجوان نے محمد کو اپنی بیٹی پیش کی، لیکن محمد نے مسترد کر دیا- شاید مسترد کرنے کا مطلب یہ تھا کہ اس کے ساتھ کبھی بھی سونے سے پہلے اس کو طلاق دے دی

محمد نے عصمہ بنت النعمان بن اسود بن شاروہل سے شادی کی ۔ تاہم، اس کو کوڑھ تھا، اس لیے محمد نے اس کو پیسے دیئے اور طلاق دے دی۔ الطبری والیم -9 صفحہ- 137 کیوں اس نے ایک ایسی عورت سے کیا جس سے وہ محبت کرتا تھا؟

عصمہ بنت النعان ایک بیوہ تھی محمد نے شادی کی شاید حفصہ یا عائشہ نے دھوکے سے اسے بتایا کہ وہ محمد خوش ہوں گے اگر وہ کہے کہ وہ محمد سے اﷲ کی پناہ مانگتی ہے الطبری والیم -39 صفحہ- 188- 190

 عصمہ بنت نعمان کے بارے مختصر ذکر الطبری والیم -39 صفحہ 190 میں ہے

محمد نے ایک خاتون کو طلاق دی کیونکہ اس نے اﷲ سے محمد کی پناہ مانگی تھی- اس نے ایک اور کو اس لیے طلاق دی کیونکہ اس کو کوڑھ تھا۔ یہاں کچھ ابہام ہے کہ کونسا نام کس کے ساتھ جڑا ہے الطبری والیم- 39 صفحہ 187-

17- ماریہ قطبی/ مسیحی

ماریہ الطبری والیم- 9 صفحہ 141، صحیح مسلم والیم 4 ھاشیہ 2835 صفحہ – 1351، کے مطابق ، محمد کی بیوی یا داشتہ تھی۔ ماریہ قطبی نے محمد کے بیٹے ابراہیم کو جنم دیا الطبری والیم -9 صفحہ-39۔ وہ مر گیا جب اس کی عمر 2 برس تھی۔ مسلمان ایلچی حاطب بی ابی بالطہ مصر سے ماریا (مریم قطبی) اس کی بہن سرین، ایک چھری کپڑوں کے جوڑوں اور ایک خواجہ سرا کے ساتھ واپس آئی۔ حاطب نے انہیں مسلمان ہونے کی دعوت دی، اور دو خواتین نے ایسا کیا (الطبری کے ساتھ) ماریہ خوبصورت تھی اور محمد نے اس کی بہن سرین کو حَسن بی تھابت کے پاس بھیجا سرین اور حسن عبدالرحمن بی حسن کے والدین تھے الطبری والیم-8 صفحہ-66، 131

ایک مسلم کہ سکتا ہے کہ محمد کو اس سے شادی کرنی چاہیے تھی کیونکہ وہ مصر سے ایک تحفہ تھی، لیکن اس کی بہن سرین بھی ایک تحفہ تھی اور اس نے سرین سے شادی نہیں کی۔ میری اسکندریہ کے گورنر کی طرف سے ایک تحفہ تھی۔ الطبری والیم- 39 صفحہ-193

یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ میری (مریم ) مسلمان ہو گئی ، لیکن محمد نے اسے ابھی تک ایک باقاعدہ بیوی کی بجائے ایک غلام کے طور پر رکھا الطبری والیم- 39 صفحہ-94

محمد نے" اس سے (میری سے ) مباشرت بحثیت اپنی جائیداد کے کی" الطبری والیم- 39 صفحہ- 194 حاشیہ 845 وضاحت کرتا ہے "یعنی ماریہ کو حکم دیا گیا کہ نبی کی بیویوں کی طرح پردہ کرے لیکن اس نے اس سے شادی نہیں کی"

ماریہ قطبی 637/638 عیسوی میں فوت ہوئی الطبری والیم -39 صفحہ- 22

18 ریحانہ بنتِ زید

 

ریحانہ قریضہ کے قبیلے سے ایک یہودی قیدی تھی۔ محمد نے اسے ہیش کش کی کہ وہ غلام کی بجائے اس کی بیوی بنےلیکن اس نے رد کر دیا اور یہودی رہی بمطابق الطبری والیم-8 صفحہ- 39 دیکھیے الطبری والیم -9 صفحہ -137، 141 تاہم، الطبری والیم- 39 صفحہ 164- 165 کا یہ ذریعہ بتاتا ہے کہ محمد نے اسے آزاد کر دیا اور پھر اس سے شادی کر لی

محمد کی دو داشتائیں: ماریہ بنت شمعون قطبی، اور ریحانہ بنت زید القوراضیہ کو بنو الفادر سے تھی الطبری والیم-9 صفحہ 141- ماریہ محمد کی اُم ولید تھی بمطابق الطبری والیم -13 صفحہ 58

19 طلاق یافتہ ام شارک/ غازیہ بنت جابر

 

اُم شارک وہی خاتون ہےجو الطبری والیم-9 صفحہ- 139 میں غازیہ بنت جابر ہے۔ وہ "اُم شارک" کہلائی کیونکہ وہ اپنی گزشتہ شادی سے ایک بیٹے کہ ماں تھی جس کا نام شارک تھا۔

"جب محمد اس کے پاس گیا اس نے دیکھا کہ وہ ایک بوڑھی خاتون تھی، اس لیے اس نے اسے طلاق دے دی"الطبری والیم-9 صفحہ -139 تاہم حاشیہ 922 کہتا ہے ابنِ سعد طباقت،8 صفحہ 110-112 "ایک مختلف بیان دیتا ہے اور انہیں ان خواتین کی فہرست میں گنتا ہے جن کو محمد نے شادی کا کہا لیکن شادی نہیں کی یہ وہ تھی جس نے خود کو نبی کو دے دیا اور قرآنی آیت 33: 50 اس کا حوالہ دیتی ہے"

 20 میمونہ

صحیح مسلم والیم-2 حاشیہ 1919 کے مطابق میمونہ ایک خاتون تھی جس نے خود کو محمد کے لیے پیش کردیا۔ یہ وہی میمونہ ہو سکتی ہے جو 10 نمبر پر تھی یا کوئی مختلف۔ اس نے 7 ہجری میں شادی کی۔

ایک نامعلوم خاتون نے کہا کہ اس نے خود کو محمد کو بحثیت بیوی کے دیا۔ محمد نے اسے قبول نہ کیا، بلکہ اسے ایک غریب مسلمان کو دے دیا۔ فقط ایک چیز جو غریب مسلمان اس کو جہیز میں دے سکتا تھا وہ قرآن کی ایک سورۃ کی یاد گار تھی موتاہ مالک 28: 3، 8

21 تیسری زینب

علی داشتی کی فہرست میں یہ بیوی ہے، لیکن میں نے آزادانہ طور پر اس کی شہادت نہیں پائی۔

22 خولہ بنت الحودل

یہ کہا گیا ہے کہ محمد نے خولہ بنت الحودل سے شادی کی الطبری والیم-9 صفحہ- 139- وہ الطبری والیم-39 صفحہ166 مطابق محمد کی ایک بیوی تھی۔

23 طلاق یافتہ مولیکا بنت داود

محمد نے مولیکا بنت داود ال لیتھیہ سے شادی کی (شادی کی کا لفظ سیاق وسباق میں ہے) لیکن جب اسے یہ بتایا گیا کہ محمد وہ شخص ہے جس نے اس کے باپ کو مارا اس نے محمد سے اﷲ کی پناہ لی۔ پس محمد اس سے الگ ہو گیا۔ الطبری والیم-8 صفحہ 189۔ یہی بات مولیکا بنت قاب کے لیے بتائی گئی (جو کہ ایک طرح سے وہی شخص ہے) بمطابق الطبری والیم -39 صفحہ-165

مولیکا بنت قاب نے بہت مختصر عرصہ کے لیے محمد سے شادی کی۔ عائشہ نے اس سے پوچھا کہ کیا وہ اس شخص  سے شادی کرنا چاہتی ہے جس نے اس کے خاوند کو قتل کیا اس نے محمد کے لیے خدا سے پناہ مانگی، پس محمد نے اسے طلاق دے دی۔ الطبری والیم-39 صفحہ 165

24 طلاق یافتہ الشنبہ بنت امر

محمد نے الشنبہ بنت امر الغفاریہ سے شادی کی، اس کے لوگ بنو قریضہ کے پیروکار تھے۔ جب ابرہام مر گیا، اس نے کہا اگر وہ ایک سچا نبی ہوتا تو اس کا بیٹا نہ مرتا۔ محمد نے اس کے ساتھ حق زوجیت ادا کرنے سے پہلے طلاق دے دی الطبری-9 صفحہ-136

25 طلاق یافتہ العالیہ

محمد کچھ عرصہ کے لیے عالیہ بنت زبیان بن امر بن عوف بن قاب کے ساتھ رہا، پھر اسے طلاق دے دی الطبری والیم -39 صفحہ- 188

محمد کچھ عرصے کی لے عالیہ بنت زبیان بن امر بن عوف بن قاب کے ساتھ رہا پھر اسے طلاق دے دی الطبری والیم-9 صفحہ- 138

26 – طلاق یافتہ امرہ بنت یزید

محمد نے امرہ بنت یزید کو طلاق دے دی کیونکہ اس کو کوڑھ تھا الطبری والیم-39 صفحہ- 188

محمد نے امرہ بنت یزید سے شادی کی (طلاق کا کوئی ذکر نہیں ہے) الطبری والیم- 9 صفحہ -139

محمد نے امرہ کو طلاق دی – ابن ماجہ والیم-3 عدد 2054 صفحہ 233 والیم-3 عدد 2030 صفحہ 226(دائف( کمزور) صحیح نہیں )

محمد نے ایک خاتون کو طلاق دی کیونکہ اسے کوڑھ تھا الطبری والیم- 139 صفحہ- 187

27- ایک بے نام خاتون کو طلاق

محمد نے ایک بے نام خاتون کو طلاق دی کیونکہ وہ ان کے ساتھ تانک جھانک کرتی تھی جو مسجد جاتے – الطبری والیم- 39 صفحہ- 187

28- قیوتیلہ بنت قیس (جلد مر گئی)

محمد نے قیوتیلہ بنت قیس سے شادی کی پر ان کے حق زوجیت سے قبل وہ مر گئی۔

حیرت انگیز طور پر ، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ اور اس کا بھائی اسلام سے مرتد ہو گئے۔ اس لیے وہ ضرور شادی کے بعد مرتد ہوگئ اور ہو سکتا ہے  موت سے پہلے؟ الطبری والیم- 9 صفحہ-138- 139

29- ثنا بنت سفیان

 محمد کی مختصر سی شادی کا ذکر ثنا بنت سفیان کے ساتھ ہے الطبری والیم- 39 صفحہ- 188

30- شراف بنت خلیفہ

 محمد نے شراف بنت خلیفہ، جو دیا بنت خلیفہ القابی کی بہن تھی سے شادی کی۔ لیکن وہ فوت ہو گئی جبکہ محمد ابھی زندہ تھا۔ الطبری والیم- 9 صفحہ-138

 

31- محمد کی دست راست کی خواتین

"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کے ساتھ جنسی تعلق سے پرہیز کرتے ہوئے جو شادی میں ان کے ساتھ بندھتی ہیں،یا (قید یوں کے ساتھ) جو ان کے دست راست کی ملکیت ہیں۔ اس کے لیے (ان کے معاملے میں) وہ الزام سے آزاد ہیں" سورۃ 23: 5- 6 ،سورۃ 4: 24 بھی دیکھیے

"آپ (محمد ) نے جواب دیا، اپنے خفیہ  حصوں کو اپنی بیویوں اور اپنی دست راست کی ملکیت خواتین (غلام لڑکیوں) کے علاوہ دوسروں سے چھپاو "ابو داود والیم-3 عدد- 4006 صفحہ- 1123

ابوداود والیم-3 عدد 4443- 4445 صفحہ 1244 دیکھاتا ہے کہ ایک مرد کا اپنی غلام لڑکی کے ساتھ جنسی تعلق روا ہے، لیکن ایک مرد کا اپنی بیوی کی غلام لڑکی سے جنسی کام قابل سزا ہو گا۔

ایک روایتی عرب کے امیر آدمی کی حیثت سے ،محمد کو واضح طور پر چند غلام لڑکیوں کی بھی ضرورت تھی ۔ دیکھیے بخاری والیم-7 کتاب- 64 باب -6 عدد-274 صفحہ- 210

سلمٰی محمد کی ایک نوکرانی تھی۔ ابو داود والیم-3 عدد- 3849 صفحہ- 1084

میمونہ محمد کی ایک آزاد کی گئی غلام لڑکی تھی ابن ماجہ والیم3 عدد 2531 صفحہ 514، ابوداود والیم- 1 عدد -457 صفحہ- 118

محمد کے پاس ایک بہت خوبصورت قیدی مختصر عرصے کے لیے تھی جو اس نے ماحمیہ بی جاز الذبدی کو دے دی الطبری والیم- 8 صفحہ- 151

غلام لڑکیوں میں سے ایک جو محمد کے گھر سے تعلق رکھتی تھی اس نے کسی دوسرے کے ساتھ زناکاری کی۔ "یہ کوئی دوسرا حصہ تھا جو کہ ایک مسلہ تھا ابوداود والیم-3 عدد- 4458 صفحہ- 1249

 محمد نے ایک سیاہ غلام لڑکی کو بلایا کہ وہ آئے اور ابودار کو پردے کے پیچھے چھپائے جب کہ وہ غسل کر رہا تھا۔ ابوداود والیم-1 عدد- 332 صفحہ- 87

اُم ایمن کا ذکر ہے (باراک) نبی کے گھرانے کی ایک کارکن (غلام لڑکی) ۔الطبری والیم- 39 صفحہ- 287

 محمد کی بلاشبہ ایک حس مزاح تھی- اُم ایمن، محمد کی کارکن( یعنی غلام تھی جو اس کے ساتھ رات گزارنے کے لیے جائز تھی) الحیسن کے مطابق۔۔۔۔ اُم ایمن (ایک ) رات نبی اٹھے اور گھر کے ایک کونے میں ایک مٹی کے برتن میں پیشاب کردیا۔ رات کے دوران میں اٹھی اور پیاسی تھی، میں نے جو برتن میں تھا پی لیا اور غور نہ کیا۔ جب صبح نبی اٹھے انہوں نے کہا ،"اے اُم ایمن وہ مٹی کا برتن لے آو اور جو اس میں ہے انڈیل دو، میں نے کہا ،اوہ خدا وہ میں نے پی لیا اس میں کیا تھا، نبی اتنا ہنسے کہ اندرونی دانت نظر آئے، پھر کہا کہ اس کے بعد تمہیں کبھی پیٹ درد نہ ہو گا"۔ الطبری والیم۔39 صفحہ-199

عام طور پر، ابو داود والیم -3 عدد 4443- 4445 صفحہ 1244 سکھاتا ہے کہ ایک مرد کی ملکیت میں ایک غلام عورت کے ساتھ جنسی تعلق ٹھیک ہے، لیکن ایک مرد کا اپنی بیوی کی غلام لڑکی کے ساتھ جنسی تعلق سزا کے لائق ہو گا۔

لیکن عورت کی غلام لڑکی کے ساتھ جنسی تعلق ٹھیک ہےاگر بیوی اسے اس کے لیے روا کرتی ہے خیال رہے کہ اسے غلام لڑکی کے ساتھ شادی نہیں کرنی ہے۔ ابن ماجہ والیم-4 عدد 2551 صفحہ-12

محمد نے ہر کسی سے شادی نہ کی

   عائشہ ان خواتین سے حسد کرتی تھی جو خود کو محمد کے لیے (بحثیت بیویاں) پیش کرتی تھیں۔ صحیح مسلم والیم۔ 2 عدد 3453 صفحہ -748 لیکن یہ ٹھیک تھا کہ ایک خاتوں خود کو محمد کے لیے پیش کرے ابن ماجہ والیم-3 عدد 2000- 2001 صفحہ 304- 305

کچھ سوچتے تھے کہ محمد نے العشات سے شادی کی۔ لیکن الطبری کہتی ہے کہ یہ الطبری والیم- 39 صفحہ-190 آئی کے مطابق غلط ہے۔ (الغرض، الطبری محمد کی تمام خواتین کو بیان کرنے کی کوشش میں ایک بہترین کتاب ہے)

شادی کی دعوت جو مسترد ہوئی

محمد نے غازیہ کو اس کے حسن کی وجہ سے شادی کے لیے کہا، لیکن اس نے مسترد کر دیا ۔ طبری دعوی کرتی ہے کہ وہ ایک بے وفائی کی حالت میں تھی لیکن کوئی شہات نہیں دیتی۔ الطبری والیم- 9 صفحہ -136- ایسی کوئی شہادت کہ وہ بے وفا تھی اور محمد اس کو سزا دینے میں بے پرواہ تھا یا یہ کہ وہ بے وفا تھی اور محمد نے اسے سزا دی۔

لیلٰی نے محمد کے پیچھے کندھے پر تھپکی دی اور اس سے شادی کے لیے پوچھا محمد نے قبول کر لیا۔ لیلٰی کے لوگوں نے کہا، تم نے کتنا برا کام کیا تم ایک قابل عزت خاتوں ہو ، لیکن نبی ایک عورت باز ہے ۔ اس فیصلے کو منسوخ کرو۔ وہ محمد کے پاس گئی اور اس سے کہا کہ اس شادی کو واپس لے لیں اور اس نے اس کی تعمیل کی ( اس کی درخواست پر) الطبری والیم- 9 صفحہ -139

الطبری سے والیم -9 صفحہ 140-141 سے ، محمد نے شادی کی درخواست کی۔ لیکن آخر کار شادی نہ ہوئی۔

1۔ اُم ہانی بن ابی طالب (ہند ) کیونکہ اس نے کہا کہ وہ بچے کے ساتھ ہیں

2۔ دبا بنت امر لیکن وہ بہت بوڑھی تھی

3۔ کہا جاتا ہے کہ آپ نے صفیہ بنت باششما ایک قیدی کو شادی کے لیے کہا ۔اسے اجازت دی کہ محمد یا اپنے خاوند میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے اور اس نے اپنے خاوند کو چنا۔

4۔ اُم حبیبہ بنت العباس لیکن جب سے العباس اس کا سر پرستی بھائی تھا اس لیے یہ روا نہ ہوا اس لیے محمد واپس ہو گیا۔

5۔ حمزہ بنت الحارث۔ اس کے باپ نے جھوٹے طور پر دعوی کیا۔ کہ وہ کسی بیماری میں مبتلا ہے جب وہ واپس ہوا، اس نے دیکھا کہ وہ پہلے ہی کوڑھ میں مبتلا ہو چکی ہے۔

 یہ بات بے ربط ہے کہ آیا اُم ہانی محمد کے اس کو شادی کے لیے کہنے سے قبل یا بعد میں مسلمان ہوئی۔ الطبری والیم-39 صفحہ-197 اور حاشیہ 857 صفحہ- 197-