قبر کے عذاب پر مُحمد کی تعلیم

بُہت سے مذاہب نہ صرف اسلام موت کے بعد بُرے لوگوں کے لئیے جہنم میں عذاب کے متعلق تعلیم دیتے ہیں۔تاہم،اسلام کا بھی ایک مختلف تصور ہے،جو جہنم کے عذاب کے بارے آسانی سے پریشان کرسکتا ہے۔یہ بذاتِ خود قبر کا عذاب ہے۔

مُحمد نے کہا یہ غیر معمولی تعلیم سُنی تھی

ایک یہودی عورت نے محمد کو بتایا اللہ تُمہیں قبر کے عذاب سے محفوظ رکھے۔اس کے بعد،محمد نے قبر کے عذاب سے پناہ کی دُعا مانگی۔سُنن نساء والیم نمبر ۲ ۱۴۷۹ صفحہ ۲۸۱۔ ۲۸۲۔

عمارہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عائشہ سے کُچھ پوچھنے آیا اور کہا:اللہ آپ کو قبر کے عذاب سے محفوظ رکھے ! ۔۔۔ میں نے عائشہ کو کہتے سُنا : میں نے یہ سُننے کے بعد،رسول اللہ آگ اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگنے لگے۔صحیح مُسلم والیم ۲ کتاب ۴ نمبر ۱۹۷۳، ۱۹۷۴ صفحہ ۴۲۸۔

حقیقت میں قبروں میں کیا واقع ہوتا ہے؟

ایک رات محمد نے دیکھا کہ موسیٰ اپنی قبر میں دُعا کر رہا تھا۔سُنن نساء والیم ۲ نمبر ۱۶۳۷ صفحہ ۱۶۴۰۔ تاہم غیر یکساں طور پر،آدم اور موسیٰ قرووس میں بحث کرتے تھے۔ابنِ ماجہ والیم ۱ کتاب نمبر ۸۰ صفحہ ۴۷ ۔ ۴۸۔

ایک دفعہ مُحمد ایک مُردہ یہودی خاتون کی قبر کے قریب سے گزرے جس کا خاندان اس پر ماتم کر رہا تھا۔مُحمد نے کہا،تُم اس پر ماتم کر رہے ہو اور اس پر قبر کا عذاب ہے۔عائشہ نے کہا کہ ضروری نہیں کہ مُردوں پر عذاب زندوں کے رونے کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ مالک ۱۶۔ ۱۲۔ ۳۷

ایک یہودی عورت مر گئی اور مُحمد نے کہا کہ اس کے رشتہ دار کا نوحہ اس کو اس کی قبر میں عذاب دے رہا ہے ۔ابنِ ماجہ والیم ۲ کتاب ۶ نمبر ۱۵۹۵ صفحہ ۴۴۶۔

ایک یہودی عورت نے مبینہ طور پر کہا قبر کے ادر لوگوں کو اذیت دی گئی کیونکہ اُنہوں نے پیشاب سے خود کو آسودہ کیا تھا۔ سُنن نساء والیم ۲ نمبر ۱۳۴۸ صفحہ ۲۱۷۔ مُحمد ایک قبر پر ایک تازہ شاخ رکھتے کہ بے ایمان لوگوں کے لئیے فائدہ ہوسکتا ہے صحیح والیم ۱ کتاب ۲ نمبر ۵۷۵، ۵۷۶ اور حاشیہ ۴۹۶ صفحہ ۱۷۱۔ ۱۷۲ ابنِ عباس سے روایت ہے:رسول اللہ دو قبروں کے قریب سے گزرے اور کہاان میں سے دونوں (قبر کے اندر اشخاص) کو اذیت دی جارتی رہی ہے اور وہ کسی بڑے گناہ کی وجہ سے سزا نہیں پاتے رہے۔یہ اُسے بچانے کے لئیے استعمال نہ ہوا تھا۔اُس کے پیشاب کے ساتھ مٹی بنتے ہوئے اور دوسرا بہتا لگایا کرتا تھا (لوگوں کے درمیان لڑائی پیدا کرنے کے لئیے، مثلاً کوئی شخص کسی شخصیت کا اظہار کرتا ہے اُسے ایسے بتایا ہے ۔اُس کے متعلق یہ اور وہ بتایا ہے یعنی بُری چیزیں ۔بخاری والیم ۸ کتاب ۷۲ سبق ۴۶ نمبر ۷۸ صفحہ ۴۹۔

مُحمد نے کہا ایک شخص کو اس کی قبر میں اذیت دی گئی کیونکہ وہ خود کو پیشاب سے گندہ کرتا تھا بخاری والیم ۱ کتاب ۴ نمبر ۲۱۵، ۲۱۷ صفحہ ۱۴۱، ۱۴۲ ابنِ ماجہ والیم ۱ کتاب ۱ نمبر ۳۴۷۔ ۳۴۹ صفحہ ۱۹۸۔ ۱۹۹۔

آٹھ دفعہ نبی نے مدینہ یا مکہ کے قبرستان کے قریب سے گزر ہوئے دو آدمیوں کی آوازیں سُنیں جو اپنی قبروں کے اندر عذاب میں تھے۔نبی نے کہا، یہ دونوں آدمی کسی بڑے گناہ کی وجہ سے اذیت میں نہیں ۔ پھر نبی نے اضافہ کیا ہاں! (وہ بڑے گناہ کی وجہ سے اذیت میں ہیں)۔در حقیقت، اُن میں سے ایک نے خود کو پیشاب میں گندہ ہونے سے کبھی نہ بچایا جبکہ دوسرا بہتان لگایا کرتا تھا (دوستوں میں دشمنی ڈالنے کے لیئے)۔بخاری والیم ۱ کتاب ۸ سبق ۵۷ نمبر ۲۱۵ صفحہ ۱۴۱۔دو بوڑھی عورتیں یہودیوں میں سے مُجھ (عائشہ) سے ملیں اور کہا،مُردوں کو اُن کی قبروں میں سزا دی گئی،لیکن میں نے سوچا وہ جھوٹ بول رہے ہیں اور شروع میں ان پر ایمان نہ لائے جب وہ چلے گئےاور نبی میرے پاس آئے ،میں نے ساری کہانی بتائی ۔اس نے کہا،اُنہوں نے سچ کہا:مُردوں کو حقیقتاً سزا دی گئی،اُس کو بڑھانے کے لئیے کہ تما جانوروں (آواز پیدا ہو رہی تھی ) نے اپنی سزا سُنی۔تک سے میں نے اُسے ہمیشہ اللہ سے پناہ مانگتے سُنا اور دُعا کرتے سُنا کہ اللہ اُسے قبر کی سزا سے بچائے۔بخاری والیم ۸ کتاب ۷۵ سبق ۳۸ نمبر ۳۷۷ صفحہ ۲۵۱۔

بطور دلیل محمد کا معجزہ بتاتے ہوئے جو خزانہ حاصل کرنے کے لئیے قبر کھودی جائے۔یہ بھی مُسلمانوں کے لیئے جائز ہے کہ غیر مسلمانوں کی قبروں کو کھودا جائے اگر اُس سے اُنہیں کوئی فائدہ حاصل ہوتا ہو۔ابو داؤد والیم ۲ نمبر ۳۰۸۲ اور حاشیہ ۲۵۵۶ صفحہ ۸۷۸۔

مُحمد کے مُطابق کے یہ تعلیم کیسے صحیح ہے؟

قبر کا عذاب ایک حقیقت ہے۔سُنن نساء والیم ۲ نمبر ۱۳۱۱ صفحہ ۱۹۹۔

اس کے مطابق محمد نے دوسروں سے کیا کہا؟

میں نے ایک دفعہ ابو ہریرہ نے پیچھے ایک بچے کےلیئے دُعا کی جس نے کبھی کوئی گناہ نہ کیا تھا اور میں نے اُسے یہ کہتے سُنا،اے اللہ، اُسے قبر کے عذاب سے بچا۔ مُوتا ملک ۱۶۔ ۶۔ ۱۸۔

حتیٰ کہ ایک یہودی عورت نے مُحمد کو یا کسی مسلمان کو بتایا کہ قبر میں اُن کی آزمائش ہوگی۔ سُنن نساء والیم ۲ نمبر ۲۰۶۸ صفحہ ۵۳۷۔

مسلمانوں کی قبروں میں تھوڑا سا عذاب ہے سُنن نساء والیم نمبر ۲۰۶۶ صفحہ ۵۳۶۔صحیح مسلم والیم ۴ کتاب ۳۳ سبق ۱۰۰۸ نمبر ۶۴۳۸ صفحہ ۱۴۰۰۔۔۔۔ اور اگر تُم اللہ سے کہو کہ تُمہیں جہنم کی آگ کے عذاب سے پناہ دے، یا قبر کو عذاب سے تو یہ آپ کے لیئے بہتر اور اچھا بھی ہوگا۔ صحیح مسلم والیم ۴ کتاب ۳۳ سبق ۱۰۰۸ نمبر ۶۴۴۰ صفحہ ۱۴۰۱۔

ابوہریرہ سے روایت ہے۔۔۔۔۔ اور یہ کہنا چاہیے: اے اللہ ! میں تین چیزوں سے پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، زندگی کی آزمائش سے اور موت اور دجال اسی طرح کہتا ہے۔صحیح مسلم والیم ۴ کتاب ۴۰ سبق ۱۱۸۷ نمبر ۶۸۶۵ صفحہ ۱۴۹۰ قبر کے عذاب کے ساتھ تعلق میں ظاہر کیا گیا۔

صحیح مُسلم والیم ۴ کتاب سبق ۱۱۲۹ نمبر ۶۵۳۴، ۶۵۳۶، ۶۵۶۸ صفحہ ۱۴۲۰ اور محمد نے دو مُردوں کو اپنی قبروں کے اندر عذاب میں سُنا سُنن نساء والیم ۲ کتاب نمبر ۲۰۷۲ الف والیم ۲ نمبر ۲۰۷۲ صفحہ ۵۳۹۔

 

مُحمد نے اپنے آپ کو کس چیز سے خوف زدہ کیا

عائشہ سے روایت ہے: نبی پاک میرے گھر آئے جب میرے ساتھ ایک یہودی عورت تھی اور وہ کہہ رہی تھی : کیا تُمہیں معلوم ہے کہ تُم قبر میں آزمائے جاؤ گے؟رسول اللہ ( یہ سُن کر ) کانپ گئے اور کہا: یہ یہودی صرف آزمایا جائے گا۔عائشہ نے کہا :ہم نے کُچھ راتیں گزاریں اور پھر رسول اللہ نے کہا:کیا تُمہیں پتہ ہے کہ مُجھ پر ظاہر ہوا ہے :کہ تُمہیں قبر میں آزمایا ھائے گا؟عائشہ نے کہا:میں نے اس کے بعد رسول اللہ کو قبر کے عذاب دے پناہ ڈھونڈتے سُنا۔صحیح مُسلم والیم ۱ کتاب ۴ سبق ۲۱۸ نمبر ۱۲۱۲ صفحہ ۲۹۰۔

ابوہریرہ سے روایت ہے:میں نے اس کے بعد (وحی کے بعد) رسول اللہ کو قبر کے عذاب سے پناہ ڈھونڈتے سُنا۔ صحیح مسلم والیم ۱ کتاب ۴ سبق ۲۱۸ نمبر ۱۲۱۳ صفحہ ۲۹۰۔

اس نے ( عائشہ) نے کہا: کبھی اُسے نبی پاک) نہیں دیکھا سوائے قبر کے عذاب سے پناہ ڈھونڈنے کے صحیح مسلم والیم ۱ کتاب ۴ سبق ۲۱۸ نمبر ۱۲۱۱ صفحہ ۲۹۰ مسروق نے عائشہ کے اختیار پر یہ حدیث کی روایت دی جس نے کہا: میں نے اس کو (نبی پاک) اس کے بعد کوئی نماز پڑھتے نہیں دیکھا سوائے اس کے کہ قبر کے عذاب سے پناہ۔صحیح مسلم والیم ۱ کتاب ۴ سبق ۲۱۸ نمبر ۱۲۱۵ صفحہ ۲۹۱۔ محمد نے قبر کے عذاب سے پناہ ڈھونڈی۔ سُنن نساء والیم ۲ نمبر ۲۰۶۵ صفحہ ۵۳۵ والیم ۲ نمبر ۲۰۶۹ صفحہ ۵۳۷؛ والیم ۲ نمبر ۲۰۷۱ صفحہ ۵۳۸؛ صحیح مسلم والیم ۲ کتاب ۴ سبق ۳۲۲ نمبر ۱۹۷۳ صفحہ ۴۲۸۔ ۴۲۹۔

بائبل کیا کہتی ہے؟

یسوع مسیح گناہ ، شیطان اور قبر پر غالب آیا۔یہی وجہ ہے کہ یسوع اور صرف اکیلا یسوع مکاشفہ ۵: ۵ میں کتاب کی سات مہریں کھول سکتا ہے۔کیونکہ یسوع غالب آیا،وہ ہماری فتح کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔ ۲۔ کرنتھیوں ۲: ۱۴ میں۔

بائبل فردوس(جنت) اور جہنم کے بارے بڑی سنجیدگی سے بات کرتی ہے، لیکن یہ کسی کے طبعی جسم کی وجہ سے تقصان کے متعلق کوئی تعلیم نہیں دیتی،یا اُنکی قبر کے بارے یا اس کی کمی کے بارے، مدت کے بعد۔ جب کوئی مسیحی دفن ہوتا ہے، اُسکی چتا جلائی جاتی ہے، جنگلی درندے کھا جاتے ہیں۔یا جلا کر راکھ بنا کر شہید کیا جاتا ہے اس کا ان کی روح پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ یہ روح ہی ہے جو غیر فانی ہے،نہ کہ ہمارے موجودہ جسم۔ لیکن اس کے برعکس ، کہ ہمارے مرنے کے بعد ہمارے ڈیروں کا کیا ہوتا ہے،ہم جسمانی طور پر نئے اور بہتر طبعی ابدان کے ساتھ جی اُٹھیں گے۔اب ، یہاں ایک بھید ہے،ایک راز جو ابتدائی مسیحیوں کو سکھایا گیا۔

سُنیے میں آپ کو ایک بھید بتاؤں گا: ہم سب سوئیں گے نہیں، بلکہ ہم تمام بدل جائیں گے۔ایک لمحہ میں، آنکھ جھپکتے وقت،آخری نرسنگے پر۔کیونکہ نرسنگا پھونکا جائیگا اور مُردے غیر فانی حالت میں جی اُٹھیں گے اور ہم بدل جائیں گے۔کیونکہ یہ ضرور ہے کہ یہ فانی جسم بقا کا جامہ پہنے اور یہ مرنے والا جسم حیات ابدی کا جامہ پہنے۔ ۱۔ کرنتھیوں ۱۵: ۵۱۔ ۵۳ (نیٹ) مسحیت اور اسلام پر مزید معلومات کے لیے۔

www.muslimhope.com