مسلمانوں کے لیے ثبوت دینا کہ یسوع خدا ہے ( اور خُدا وند )

کئ لوگ، بشمول کچھ انجان ( ناواقف ) مسیحی اور مسلمان آپ کو بتائیں گئے کہ مسلمان اور مسیحی ایک ہی خُدا کو مانتے ہیں پھر بھی کب آپ نے آخری وقت کسی مسلمان کو یسوع کی پرستش کرتے سُنا ہے ؟ ابتدائی ایام سے، مسیحی ، جو شدید تکلیف دہ اموات میں مُبتلا ہوئے خُدا کے سوا کسی اور کی پُوجا کرنے کی وجہ سے اور یسوع کی تبلیغ کرنے کی وجہ سے کتنا طنزیہ ہے کہ وہ بُت پرستی کرنے کی وجہ سے مرتے ، پھر بھی وہ سارا وقت بُت پرستی کررہے ہوتے بے شمار مسلمان لڑائی میں بہادر جو زمانوں سے لڑتے آئے اور مر گئے کیونکہ محمدٌ نے کہا تھا مسیحی اقوام اور دوسرے مشرکین کے خلاف جہاد کرو کتنا طنزیہ ہوتا کہ وہ خدا کی پرستش میں خدا کے پجاریوں کی پوجا کرنے کی جہگوں کو بند کرنے کے لیے انہوں نے بڑی کوشش کی شیطان نے ایک گروہ کوضرور گمراہ کیا آیا کہ یسوع خُدا ہے اور مسلمان بغیر ضرورت کے لڑائی میں مرنے کے لیے دوستانہ گمراہ ہوئے یا تو یسوع خُدا نہیں اور مسیحی اپنے ایمان کی وجہ سے دوستانہ گمراہ ہو کر قتل کیے گئے حتیٰ کہ مسلمانوں نے فضول میں مسیحیوں کا قتل کیا  ۔ کیا مُتفق ہیں کہ کوئی ضرور ہے کہ بُنیادی طور پر غلط ہو؟

اگر خُدا حقیقت میں اپنے آپ کو ظاہر کرتا، یا تو یسوع مسیح کی محفوظ شُدہ تعلیمات کے ذریعے، یا محمد کی محفوظ شُدہ تعلمات سے کیسے کوئی مادی شخص بتا سکتا ہے ؟ یہ کاغذ ایک راہ کی تجویز دیتا ہے لیکن پہلے مجھے آپ کو تین چیزیں تسلیم کروانا ہیں۔

تین اعترافات۔

1۔ یسوع نے اپنی زمینی خد مت کے ابتدائی حصےّ میں خدا ہونے کا دعویٰ نہیں کیا تھا تصور کریں کہ کوئی غیر مشہور اُستاد وحدت پرست یہودیوں میں نمودار ہوتے ہوئے اس دعویٰ کی تقریر کو بند کر دیتے بغیر کسی ثبوت کے اور بغیر کسی وضاحت کے نہیں یہ اُسکی خدمت میں صرف بعدمیں کہ یسوع نے حقیقت میں کہا کہ وہ خداہے۔

2۔ یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ یسوع نے خدا ہونے کا دعویٰ کیا کافی نہیں ورنہ لوگ حد بندی کریں کہ لقب کئی طریقوں کی انواع و اقسام ہیں قد رےہمیں  بھی ظاہر کرنا ہے کہ پرستش قبول کرنے کی مہم میں وہ خدا ہے کہ اُس نے خدا باپ کے ساتھ احترام میں برابر ہونے کا دعویٰ کیا اور خدا باپ کے ساتھ ایک ہے بمقابلہ ایک الگ یا کم دیوتا کے۔

3۔ چونکہ اکثر مسلمان یسوع مسیح کے کلام کی اناجیل کے محتبر ہونے کےمُتعلق سوال کرتے ہیں یسوع کے ابتدائی پیروکاروں سے ثبوت کی تصدیق کرتے ہوئے اور حتیٰ کہ غیر مسیحی مسیحیوں کے متعلق کہتے تھے یہ اہم ہے کہ کوئی مسئلہ بنایا جائے۔

یسوع کے اپنے الفاظ کہ وہ خدا ہے۔

آؤ اب کچھ سید ھے سیدھے بیانات کو نظر انداز کریں جیسے یوحنا 1:1" " کلام خدا تھا" چونکہ دوسرے اُنکو کہتے ہیںکہ اسکی موجود گی میں نہیں یہ ابھی تک ہمارے لیے سوچنے کے لیے کئی مقامات چھوڑتا ہے۔

یسوع نے خود کہا کہ وہ خدا ہے ۔یوحنا 8: 58۔ یسوع نے جواب دیا " پیشتر اس سے ابرہام پیدا ہوا میں ہوں ا" لفظ میں ہوں " خدا کا الہیٰ نام تھا، پرُانے عہد نامے میں بے شمار استعمال ہوا ہے اس لفظ کی عبرانی میں " یہواہ" خدا کے " شخصی نام " کے طور پر وضاحت کی گئی ہے خروج 3: 14۔ 15، 20: 5 ؛ یسعیاہ 42: 8 ؛ 44: 6 خدا کا یہ شخصی نام مسلمانوں سے گمُ ہو گیا ہے اب یہودی یا تو یسوع کی تعلیم کو صحیح طور پر سمجھ گئے جب انہوں نے اسے سنگسار کرنے کے لیے پتھر اُٹھائے یا پھر  یسوع کی تعلیم سے گمراہ ہو گئے یسوع یہاں کہہ سکتا تھا کہ یہاں کوئی غلطی ہے تم مجحھے غلط سمجھ رہے ہو میں خدا ہونے کا دعویٰ نہیں کرتا جیسا آپ سمجھتے ہیں " تا ہم یہاں کوئی تحریر نہیں کہ یسوع نے کبھی کہا ہو کہ یہاں غلطی کی گنجائش ہے اس کے برعکس ہمارے پاس رسول کی تحریرات ہیں اس کے ساتھ ساتھ اس کے شاگردوں کی بھی دہراتے ہوئے کہ مسح یسوع خُدا ہے۔

یہودیوں نے براہراست یسوع کے دعویٰ کا جواب دیا : یوحنا 10: 33 میں یہودیوں نے اُسے جواب دیا کہ اچھے کام کے سبب سے نہیں بلکہ کفر کے سبب سے تجھے سنگسار کرتے ہیں اور اس لیے کہ تو آد می ہو کر اپنے آپ کو خدا بناتا ہے۔"

یسوع نے اُنکو جواب دیا کہ

1۔ چونکہ نوشتہ غیر الہامی کہلاتا تھا دیوتے ہوتے ہوئے زبور 82: 6۔ 7، کتنا زیادہ یہ موزوں ہے یہ ایک انوکھا الگ بطور خدا کا بیٹا ہے۔

2۔ حتیٰ کہ اگر آپ صرف یسوع کے کلام پر ایمان نہیں لائیں گے تو کم از کم معجزات کو سمجھنے کے لیے غور کریں کہ باپ یسوع میں ہے اور یسوع باپ میں ہے۔

دوسرے موقعوں پر ۔ فقیہہ اور فرسیی یسوع کو سنگسار کرنا چاہتے تھے کیونکہ اس نے خدا ہونے کا دعویٰ کیا تھا اب تصور کریں کہ ایک خدا ترس آد می پر الزام لگایا جا رہا ہو بہت سے موقعوں  پر اُس برُے جرُم کا الزام جو اس نے نہیں کیا تصور کریں  محض اُسے بعض اوقات بچ  نکانے کا موقع لیکن کسی وقت بھی اس نے کبھی انکار  نہ کیا کہ جرُم کیا ہے کیا آپ اس کا تصورّ  کر سکتے ہیں میں نہیں کرسکتا پھر بھی کہ کچھ نقاد سوچتے ہیں کہ یسوع نے خدا ہونے کےدعویٰ میں کفر کا جرُم کیا۔

منفی تصدیق:  یسوع نے فرسیوں سے کہا '۔۔۔۔۔۔۔۔۔" اگر تم ایمان نہ لاؤ گے کہ میں وہی ہوں تو اپنے گناہوں میں مرو گے " یوحنا 8: 24 ب ۔

توما کی مثبت تصد یق: توما شاگرد نے یسوع کو خدا کہا یوحنا 20: 28 توما حتیٰ کہ اس سے بھی آگے چلا گیا یوحنا 20: 28 حقیقتاً کہتا ہے کہ توما نے یسوع سے کہا ، " میرے خدا وند اور میرے خدا " یسوع نے توما کو جواب دیا، " تُو تو مجھے دیکھ کر ایمان لایا ہے مبارک وہ ہیں جو بغیر دیکھے ایمان لائے " یسوع میں توما کو ملامت کرنے کا کوئی اشارہ نہیں ہے ۔ حقیقت میں ، صرف ایک دور کی منفی چیز یسوع نے کہی کہ جنہوں نے یسوع کو جسم میں نہیں دیکھا اور ایمان لاتے ہیں

( یہ یسوع کے متعلق ہے ) اور اُن سے زیادہ مبارک ہیں جہنوں نے یسوع کو دیکھا اور اس پر ایمان لائے، اب یا تو

ا۔ توما غلط تھا اور یسوع کو خدا کہہ کر گناہ کیا اور شاید یسوع نے یہ قبول کرتے ہوئے گناہ کیا اور توما کو ملامت نہ کی ، یا

ب۔ یسوع ٹھیک تھا یہ تصدیق کرکے جو توما نے کہا تم اس  سے متفق ہو کہ آیا وہ دونوں ٹھیک تھے یا کہ توما اور یسوع دونوں غلط تھے ۔

یسوع اپنے فرشتوں کو بھیے گا : متی 13: 41، جو خدا کے فرشتے یہیں ( لوقا 12 : 8۔ 9 ؛ 15 : 10 )

یسوع نے کہا کہ وہ دنیا کی عدالت کرے گا  ( متی 24: 31۔ 46، 25 : 31۔ 3 ؛ یوحنا 5: 21۔ 22، 27 ) ۔ پھر بھی خدا ہے جو دنیا کی عدالت کرنے آ رہا ہے ( زبور 50: 1۔ 6؛ یوایل 3: 12 ؛ استشنا 32: 35 صد ر عدالت کے سامنے یسوع پر کفر کے الزام کے موقعپر وہ اُسکو چھوڑ سکتے تھے صرف یسوع کہتا  کہ " میں خدا نہیں ہوں لوگ خیال کرتے ہیں کہ میں خدا ہوں یہ ایک غلطی ہے " پھر بھی یسوع نے یہ کبھی نہ کہا، اور آزمائش جاری رہی۔

"جو کچھ باپ کا ہے وہ سب میرا ہے "  یوحنا 16: 15 ا ۔ اب یہ کسی کو کہتے ہوئے سمجھنا آسان ہے " جو کچھ مجھ میں ہے میں خدا کو دیتا ہوں " لیکن یسوع کہتا ہے " جو کچھ  باپ کا ہے وہ سب میرا ہے " میں نے کسی کو کبھی یہ وضاحت کرتے نہیں سُنا  کہ یہ کسے ایک سچا بیان ہو سکتا ہے اور یسوع خدا نہیں ہے ۔

ہو سکتا ہے ایک غیر مسیحی حیران ہو اگر  یہ سب کافی دیر بعد اضافہ کیا ہو تاہم ایک قدیم بائبل کا مسودہ جو بوڈمر 11 پپائری کہلاتا ( 125۔ 175 م ) نے محفوظ کیا ہے یوحنا 1: 1۔ 6: 11؛ 35 ب ۔ 14: 26 ؛ 14 : 29 ۔ 30 : 15: 2۔ 26؛ 16: 2۔ 4، 6۔ 7؛ 16: 1 ۔ 20: 20؛ 20: 22۔ 23؛ 20: 25۔ 21: 9؛ 21 : 12، 17۔

یسوع نے پرستش قبول کی ۔

یسوع نے خود شیطان کو بتایا تو ُ خداوند اپنے خدا کو سجدہ کر اور صرف اُسی کی عبادت کر ( متی 4: 10 اور لوقا 4: 8 ) اس کے علاوہ

یسوع نے پرستش قبول کی ۔  صرف خدا کی پوجا کرنی چاہیے اور یسوع ظاہر کر رہا تھا کہ وہ خدا ہے یوحنا 9: 37 میں جب یسوع اندھے آد می سے ( رسمی طور پر ) دوسری مرتبہ بولا ، یسوع نے اُس سے پُوچھا " کیا خدا کے بیٹے پر ایمان لاتے ہو ؟ "

آد می نے پُوچھا وہ کون ہے یسوع نے کہا تم نے اُسے دیکھا ہے یہ وہی ہے جو تم سے بایتں کر رہا ہے " پھر آد می نے کہا خُدا وند میں ایمان لاتا ہوں " اور اس نے اُسکی پرستش کی یسوع نے اس کے ایمان کی تصدیق کی اور یہودیوں پر نکتہ چینی کی جو ایمان نہیں لائے تھے یہ بھی غور کریں کہ یسوع نے نہیں پُوچھا کہ توُ خدا پر ایمان رکھتا ہے، یسوع نے آد می سے پوُچھا کہ وہ خدا کے بیٹے پر ایمان رکھتا ہے۔

ایک کوڑھی سے ۔  یسوع پرستش قبول کی ( متی 8: 2 )

قبر پر عورت ۔  نے یسوع کی پرستش کی ، اُسکے قدم پکڑے ، متی 28: 9

خدا نے یسوع کو سجدہ کرنے کے لیے معجوسی بھیجے ( متی 2: 2 ) اور ہمیں بھی پرستش کرنی چاہیے۔

یسوع کے شاگرد: پانی پر چلنے کے بعد شاگردوں نے اُسے سجدہ کیا متی 14: 33۔ شاگردوں میں سے کسی نے کبھی نہ سُنا کہ یسوع نے کہا کہ یہ غلط تھا۔

مُردوں میں سے ذ ندہ ہونے کے بعد شاگردوں نے اُسکی پرستش کی لوقا 24: 52 اور متی 28 : 17

اس کے خلاف خدا کے فرشتے نے اجازت دینے سے انکار کر دیا کہ کوئی اُسکی پرستش کرے ( فرشتے کی ) مکاشفہ 19: 10 اور 22: 8۔ 9۔ اسی طرح پوُلس برنباس نے اپنی پرستش کرنے سے انکار کر دیا اعمال 14: 11۔ 16 ۔ یا تو یسوع نے پرستش قبول کرتے ہوئےگناہ کیا یا پھر ایسا کرنادرست تھا۔

یسوع نے ظاہر کیا کہ وہ خدا تھا

یسوع کو بد روُحوں پر اختیار تھا اور یسوع نے کہا اُس کے معجزات اُسکی گواہی ہیں  ( یوحنا 10 : 25 ) ۔ پرُانے عہد نامے نے یسوع مسیح کی نبوت کی یسوع نے یہ بھیکہا کہ میرے وسیلے کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا ( یوحنا 14 : 6؛ 6 : 45؛ 8 : 24 ) تا ہم ہوسکتا ہے کئی مسلمان یسوع کے متعلق ان باتوں ان باتوں سے مُتفق ہیں بغیر ثبوت کہ یسوع مسیح خدا ہے۔

یسوع نے خود اپنے آپ کو خدا کے برابر بنایا

ا۔ یسوع  نے کہا کہ ہم بیٹے کی عزت کریں جیسے باپ کی عزت کرتے ہیں  ( یوحنا 5: 23 )

ب۔ یسوع کے نام میں دعا کی درخواست یوحنا 14: 13۔ 14؛ 15: 7

ج ۔ جو کچھ باپ کا ہے وہ سب میرا ہے یوحنا 16: 15؛ 17: 10

د ۔ زمین پر باپ یسوع میں رہا یوحنا 10: 38؛ 14 : 10 ۔ 11

ر ۔ زمین یسوع باپ میں تھا یوحنا 10: 38؛ 14 : 11۔

س ۔ اگر آپ حقیقتاً یسوع کو جانتے ہو تو پھر تم باپ کو جانتے ہو اور باپ کو دیکھ چکے ہو یوحنا 14: 7۔ 9

یسوع نے کہا ،" میں اور باپ ایک ہیں " یوحنا 10: 30 میں

یسوع کے پاس اخیتا ہے ، کیونکہ اس نے کہا ،" تم اسے سُن چکے ہو کہالیکن میں تم سے کہتا ہوں " ( متی 5: 21 ۔ 22، 78۔ 79 )

یسوع ہماری ضرورت پوُری کرسکتا ہے ۔ اس طریقے سے جس میں صرف خدا ہی پوری کرسکتا ہے ۔" اگر کوئی آد می پیاسا ہو تو وہ میرے پاس آئے اور پیئے " یوحنا 7: 37۔ یوحنا 4: 14 بھی دیکھیں۔

یسوع ہمیں اپنا اطیمینان دیا اس نے یہ نہیں کہا کہ باپ کا اطیمینان یوحنا 6: 35 میں یسوع نے کہا کہ وہ ذندگی کی روٹی ہے۔

یسوع نے ہمیں کہا کہ " مجھ میں بھی ایمان رکھو" یوحنا 14:  ا ب

کیا تم یسوع پر ایمان رکھتے ہو ؟ یوحنا 11: 25 بھی دیکھیں۔

یسوع نے اُن سب کو کہا جو شکستہ اور بوجھکے دبے ہیں کہ میرے پاس آؤ متی 11 : 28۔ یہ پیش کش آج تک بھی ہے پس یسوع کے پاس آجاؤ دی بوڈ مر 14/ 15 پپائری، نے بھی صفحہ 75 کہا جو 175۔ 225 م میں لکھا گیا یہ زیادہ تر لوقا اور یوحنا پر مشتمل ہے ۔

خاص طور پر یہ مشتمل ہے لوقا 3: 8۔ 22؛ 3: 33۔ 4: 2؛ 4: 34۔ 5: 10؛ 5: 37۔ 6: 4؛ 6: 10۔ 7: 32؛ 7: 35۔ 39، 41۔ 43؛ 7: 46۔ 9: 2 ؛ 9: 4۔ 17: 15؛ 17 : 19۔ 18 ؛ 22: 4۔ 24: 53  ۔ اس میں یوحنا 1: 1۔ 11: 45؛ 11: 48۔ 57؛ 12 : 3۔ 13: 8۔ 9 ؛ 14 : 8۔ 29؛ 15 : 7۔ 8 ۔

یسوع خدا کے خلاف گناہ معاف کرتا ہے

صرف خدا ہی گناہ معاف کرتسکتا ہے اور یسوع نے خدا کے خلاف گناہ معاف کیے تو پھر یسوع ظاہر کروارہا تھا کہ وہ خدا ہے متی 9: 2؛ مرقس 2: 5۔ 2 اور لوقا 5: 20۔ 23 یسوع نے مفلوج سے کہا " بیٹا تمہارے گناہ معاف ہوئے فقیہوں  نے کہا یسوع کفر بول رہا ہے کیونکہ خدا کے سوا کوئی گناہ معاف نہیں کرسکتا یسوع اپنے نیان کی مخالفت نہیںکرتا تھا اس نے محض ایک سوال پُوچھا تھا " تم اپنے دلوں میں ان چیزوں کے بارے کیوں غور وفکر کرتے ہو؟ جو بڑا آسان کیا ہے ،مفلوج سے کہنا کہ تمہارے گناہ معاف ہوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اپنی چارپائی اُٹھا اور چل پھر؟ لیکن اس لیے کہ تم جانو کہ ابن آدم کو زمین پر گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے ( اُس نے اُس مفلوج سے کہا ) میں تجھ سے کہتاہوں اُٹھ اپنی چارپائی اُٹھا کر اپنے گھر چلا جا اور وہ اُٹھا اور فی الفور چارپائی اُٹھا کر سب کے سامنے باہر چلا گیا یسوع نے ایک میں سے  دو چیزیں کیں

ا ۔ اپنی قدرت ثابت کرکے اس نے ظاہر کیا کہ وہ خدا ہے

ب ۔ جان بوجھ کر اُن کو گمراہ کیا کہ ایمان لائیں کہ وہ خدا ہے جب کہ وہ نہیں تھا ہمارے لیے سوال ہے کہ یہ اس لیے ہے کہ یسوع نے کیسے سکھایا اور رہنمائی کی کیا ہم یسوع کی پیروی کرنے کے لیے اس پر بھروسہ کرتے کہ وہ بھی لے جائے یا نہیں ؟ اب کوئی ہو سکتا ہے بحث کرے کہ شاید یسوع صرف خدا کی معافی کو ظاہر کر رہا ہو تا ہم غور کریں کہ یسوع نے کہا " لیکن اس لیے کہ تم جانو کہ ابن آدم کو زمین پر محاف کرنے کا اختیار ہے۔ " پس یسوع نے کہا یہ وہ ہے جس کے پاس اختیار اور وہ یہ ظاہر نہیں کر رہا تھا کہ باپ نے معاف کیا۔

لوقا " 7: 48۔ 50 میں یسوع نے عورت کو بھی بتایا جس نے آپ کے پاؤں پر تیل ملا" تمہارے گناہ معاف ہوئے" وہ جو اس کے ساتھ بیٹھے تھے کہنے لگے ، " یہ کون ہے جو حتیٰ کہ گناہ معاف کرتا ہے۔ "

غور کریں کہ انہوں نے معافی حاصل کرنے کے لیے کیا کیا ۔ انہوں نے کئی بار اپنے آپکو دھویا نہیں ،تھا کئی بار نماز نہیں پڑھی تھی یا صحراؤں کو جلاتے ہوئے عبور نہیں کیا تمامجو انہوں نے کیا یسوع کے پاس آئے ،اور اس نے اُنہیں آزادانہ معافی دے دی۔

باقی نیا عہد نامہ

اناجیل اور باقی نیا عہد نامہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع کے پیروکاروں کو سکھایا گیا کہ یسوع خدا ہے

ا ۔ یسوع اور باپ کی ایک فطرت ہے ( فلپیوں2: 6 )

ب ۔ دونوں جائز طور پر قابل پرستش ہیں ( عبرانیوں 1: 6 )

ج ۔ دونوں جائز طور پر خدا کہلاتے ہیں  ( یوحنا 1: 1 ؛ عبرانیوں 1: 8، 9 )

د ۔ دونوں سے دُعا کی جاتی ہے ( اعمال 7: 59 ۔ 60)

ر ۔ دنیا کی ہر چیز یسوع کے وسیلے سے پیدہ ہوئی ہے ( یوحنا 1: 3، 10؛ کلسیوں 1: 16 )

س ۔ ہر چیز یسوع میں قائم ہیں ( کلُسیوں 1: 17 )

ش۔ اُلوہیت کی ساری معموری اُس میں ہے ( کلسیوں 1: 19 )

ص ۔ یسوع خدا کہلاتا ہے 2کرنتھیوں 11: 3 اور طسُ 2: 13 میں ۔

ض ۔ آسمان پر پرستش مکاشفہ 5: 8۔ 9 میں

دونوں عہد ناموں میں مشترکہ نام

یسعیاہ 70: 14 کہتی ہے ایک بیٹا پیدا ہوگا اور اُسکا نام عمانوایل ہوگا ، یعنی " خدا ہمارے ساتھ ہے ۔" زبور 110: 1 کہتی ہے "، خداوند نے میرے خداوند سے کہا ۔۔۔۔" یہ خداوند کون ہے جس نے تعریباً 1000 سال یسوع سے نبوت کی ؟ اس سلسلے یہ پرانے عہد نامے کے دیئے گئے حوالہ جات میں سے ایک ہے جو نئے عہد نامے میں آیات دی گیئں مسلمانوں اور یہودیوں کے لیے یہ ایک ناقابل حل راز ہے یسوع نے اپنی طرف اشارہ کرکے اس معمے کا ضواب دے دیا کوئی مسلمان شاید حیران ہو اگر یہ حصّے بعد میں شامل کئے گئے ہوں تاہم نہ سورہ5: 46۔ 48، 3: 48 ظاہر کرتی ہیں کہ یسوع نے توریت کی تعلم دی اور خدا کے کلام کی تصدیق کی، لیکن بحیرہ مُردار کے طومار بشمول یسوع کے زمانے سے پُرانے عہد نامے کی کئی نقول۔

پُرانے عہد نامے میں بھی خدا کے کئی نام ہیں ، اور یہ سیشن ثابت کرتا ہے کہ نئے عہد نامے میں یہ نام یسوع کے لیے استمال ہوئے۔

یسوع

باپ

خدا کا لقب

یوحنا 1: 1-3؛ عبرانیوں 1: 8

پیدائش1: 1؛ یسعیاہ 42: 5

خالق

متی 25: 1؛ یوحنا 3: 29؛ مکاشفہ 21: 2

یسعیاہ 62: 5؛ یرمیاہ 2: 2

دلہا

مکاشفہ 1: 17؛ 2: 8؛ 22: 12-13

یسعیاہ 44: 6؛ 43: 10

ابتدا و انتہا

فلپیوں 2: 10-11

یسعیاہ 45: 22-23

ہر گھٹنا اس کے آگے جھکے گا

اعمال 5: 31؛ 13: 38؛ کلسیوں 3: 13

زبور 130: 4؛ یرمیاہ 31: 34

گناہوں کو معاف کرنے والا

یوحنا  6: 35، 40-51؛ 53-58

خروج 16: 4-15

روٹی دینے والا

یوحنا 5: 21، 25، 29؛ 6: 63؛ 10: 10

پیدائش 1: 30؛ استثنا 32: 39؛ 1سیموئیل 2: 6

زندگی دینے والا

یوحنا 4: 10

یرمیاہ 2: 13؛ یسعیاہ 55: 1

 زندگی کا پانی دیتا ہے

یوحنا 20: 28؛ طِطُس 2: 13

یسعیاہ  10: 20-21؛ 43: 10؛ زبور 89: 2-6

خدا

مرقس 5: 30؛ اعمال 9: 34؛ متی 4: 23؛ 9: 35

خروج 15: 26؛ 103: 3

شافی

یوحنا 6: 69

یسعیاہ 41: 16؛ 43: 15؛ حبقوق 1: 12

قُدُوس

افسیوں 5: 28-33؛ رومیوں 7: 4

 

ہوسیع 2: 16؛ یسعیاہ 50: 2؛ یرمیاہ 3: 1، 14

خاوند

2تیمتھیس 4: 1؛ یوحنا 5: 22، 27؛

یسعیاہ 33: 22؛ زبور 50: 4، 6

زندوں اور مردوں کا منصف

2کرنتھیوں 5: 10

 رومیوں 6: 5؛ 14: 10

تخت عدالت

متی 27: 11؛ مرقس 15: 2؛ یوحنا 18: 37-38

 

زبور 5: 2؛ 1سیموئیل 12: 12؛ ملاکی 1: 4

 بادشاہ

 مرقس 12: 10؛ یوحنا 14: 6؛ 1یوحنا  1: 1-2؛ 5: 11-12

استثنا 30: 32

زندگی

یوحنا 1: 9 ؛ 8: 12

زبور 27: 1؛ میکاہ 7: 8

روشنی

متی 12: 8؛ مرقس 12: 36؛ یوحنا 13: 13؛ یعقوب 2: 1

زبور 110: 1؛ مرقس 12: 36

خداوند

مکاشفہ 17: 14؛ 19: 16

استثنا 10: 17

خداوندوں کا خداوند

یسعیاہ 9: 6

یشوع 22: 22؛ ایوب 9: 19

قادر مطلق خدا

یوحنا 6: 29-30؛ 8: 24؛ 11: 25؛ 14: 1، 6

زبور 78: 21-22، 32؛ یسعیاہ 43: 10

ایمان لانا

1تیمتھیس 1: 1؛ رومیوں 15: 12

زبور 33: 20، 22؛ 130: 7

ہماری اُمید

طِطُس 2: 14؛ 1 یوحنا 1: 7

زبور 51: 10؛ یسعیاہ 1: 18، 25

 ہمیں پاک کرتا ہے

یوحنا 5: 21؛ 11: 38-44

یسعیا 26: 9؛ ہوسیع 13: 14؛ ایوب 3: 31-17؛ 19: 26-27

مردوں سے زندہ کرنا

متی 20: 28؛ مرقس 10: 45؛ 1تیمتھیس 2: 6؛ عبرانیوں 9: 15

یرمیاہ 31: 11

ہمارا فدیہ دیتا ہے

گلتیوں 4: 5؛ طِطُس 2: 13-14؛ مکاشفہ 5: 9

زبور 130: 7؛ ہوسیع 13: 14؛ یسعیاہ 44: 6

کفارہ دینے والا

 1 یوحنا 2: 1

زبور 11: 7؛ یسعیاہ 24: 16

صادق

1کرنتھیوں 10: 4؛ 1 پطرس 2: 6-8

زبور 1: 2؛ 18: 2، 31؛ 95: 1؛ یسعیاہ 44: 8

چٹان، پتھر

مکاشفہ 19: 15؛ عبرانیوں 1: 8

زبور 45: 6

بادشاہی عصا کے ساتھ حکمران

طِطُس 1: 3-4؛ 1 یوحنا 4: 14، 42؛ اعمال 4: 10

یسعیاہ 43: 4، 11؛ یسعیاہ 45: 21

نجات دہندہ

یوحنا 10: 11؛ 1 پطرس 5: 4؛ عبرانیوں 13: 20

زبور 23: 1؛ یسعیاہ 40: 11

چرواہا

 یہوداہ 4

 پیدائش 15: 2، 8؛ عاموس 1: 8؛ عبدیاہ 1

بادشاہ اور خداوند

مکاشفہ 5: 13ب ؛ یوحنا 5: 23

زبور 18: 3؛ 108: 3-5

تمجید اور عزت کے لائق

مکاشفہ 19: 15

زبور 17: 13

تلوار پکڑے ہوئے

 

   جون ریا لینڈز مسودہ میں یوحنا 18: 37۔ 38 ہے ، یہاں یسوع کہتا ہے پلاٹ سے پہلے وہ ایک بادشاہ ہے یہ مورخہ 117۔ 138 م کی بات ہے

               یسوع کے دیگر پیروکاروں نے کیا سکھایا

ابتدائی نئے عہد نامے کے مسودات سے الگ ہمارے پاس یسوع کی تعلیم دوسرے گواہیاں ہیں اور ابتدائی کلیسیا کی تحریرات یہاں 14 اُن میں سے ہیں جہنوں نے 313 م تک تعلیم دی۔

اگینیئشیئس ( 107 یا 116 میں مرا ) مسیح کو بطور خدا اکثر اوقات لکھا  مثلاً اس نے لکھا " خدا کا لہو " افسیوں کے خط کے 1 باب میں ۔

ڈایوگنیئس کو خط  ( 130 م ) رسولوں کا ایک شاگرد ( سبق 100 اس کے ڈایوگنیئس کے نام خط سبق 7 یسوع کو بطور بھیجا ہوا بادشاہ، خدا ، آدمی اور نجات دہندہ لکھا۔

جسٹن شہید  ( تقریباً 135 ۔ 165 میں لکھا ) " حکمت کا کلام جو بذات خود یہ خدا ہے جس نے بخشا جوتمام چیزوں کا باپ ہے، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔" ڈائیلاگ ود ٹرائفو سبق 61- سبق 55، 56، 59، 62، 64، 66، 74-78۔

سردیس کا میلتو ( 180 م میں مرا) تصلیب کے بارے  کہا  کہ " خدا مر گیا"۔

تھیو فلس انطاکیہ کا بشپ  ( 168-181/188م )  الہامی تحریر خود ہمیں سکھاتی ہے کہ آدم نے کہا کہ اس نے آواز سنی ۔ لیکن وہ آواز کیا تھی بلکہ خدا کا کلام تھا، جو اسکا بیٹا بھی ہے؟ آٹولائیکس 2: 22۔

آئرینیس  ( 182-188م) اس " بدعتوں کے خلاف" 3: 19: 2 میں لکھا  " یسوع خود اپنے حق میں۔۔۔۔۔۔ خدا اور خداوند ہے۔۔۔۔۔۔۔"۔

ہپولائیٹس ( 225-235/6 م) " اگنیسٹ دی ہیریسز آف ون نیو لٹس" میں ذکر کیا " خدا کا بیٹا جو خدا ہے ، آدمی بن گیا "۔

طرطولیان ( 200-220/240 م) " کلام، اس لیے باپ میں جیسے وہ کہتا ہے دونوں میں ہمیشہ ہے، اور کبھی بھی باپ سے جدا نہیں ہوتا، چونکہ میں اور باپ ایک ہیں"۔ اگنیسٹ فریکسیاس سبق 8۔

سائپرئین  ( 246-258 م) یسوع مسیح ہمارا خدا اور خداوند ہے کا ذکر کرتا ہے ٹرٹیائز 9: 6 آن دی ایڈوینٹیج آف پینشینس صفحہ 485۔

تھبونی کا بشپ نیمشیانس  ذکر کرتا ہے کہ " ہمارا خداوند یسوع مسیح الہامی آواز کے ساتھ بولا" دی سیونتھ کونسل آف  کارتھج ( 258 م) صفحہ 566۔

گریگری تھومیچرگس ( 240-265م) یسوع کو " خدا کلام" کہتا ہے  ان اویشن اینڈ پانی گیرک ایڈرسڈ ٹو اوریجن آرگومنٹ 4 صفحہ 24۔

ڈایوٹاشئیس آف اسکندریہ ( 246-265 م) ذکر کرتا ہے بیٹا ابدی  روشنی کی چمک ہوتے ہوئے اور " وہ خود بھی بالکل ابدی ہے "۔ بیٹا اس کے ساتھ ہم وجود ہے اس وجود میں جس کا کوئی شروع نہیں اور ہمیشہ بخشا ہوا ہے ، وہ ہمیشہ اس کے سامنے چمکتا ہے "۔ خط 4۔ ٹو ڈایونائیس بشپ آف روم سبق 4 صفحہ 92۔ مسیح خدا کے ساتھ ہم مادہ ہے " اِبڈ سبق 6 صفحہ 92۔

                                                                
 صفحات)  ڈایونائسس آف روم ( 259-259م)  اس میں ایک مکمل کام ہے (

  مسیح کیسے روح القدس کے ساتھ اکٹھا کلام ہے  اور اسی طرح خدا باپ کے ساتھ۔ " کیونکہ یہ ضروری ہے کہ آسمانی کلام خدا کے ساتھ متحد ہونا چاہیے اور یہ کہ  پاک روخ خدا میں مضبوط رہے اور سکونت کرے؛ اور پس آسمانی تثلیث کو کم ہونا چاہیے اور ایک میں اکٹھا ہونا چاہیے جیسے ایک ہی سر میں، جو کہ ہمہ جا خدا میں ہے ۔ " اگنیسٹ دی سیبلینس صفحہ 365-366۔

تھیو گنوسٹس آف اسکندری  ( 260 م) سکھاتا ہے کہ کیسے باپ کے جوہر سے بیٹا پیدا ہوتا ہے، جیسے روشنی کا انعکاس یا جیسے پانی کا دھارا" اس نے کہا کہ یسوع باپ نہیں بلکہ بغیر کسی جدائی کے باپ کے مادہ سے ایک ظہور ہے۔ " کیونکہ سورج ایک جیسا رہتا ہے اور شعاعوں میں کوئی کمی نہیں ہوتی جو اس سے نکلتی ہیں ۔ پس نہ تو باپ کے مادے میں کوئی تبدیلی ہوتی ہے جو اس کے بیٹے میں ہے ۔" سیون بکس آف ہائپوٹائپوسس یا آوٹ لائن سبق 1 صفحہ 155۔

 

حتیٰ کہ غیر مسیحیوں سے ثبوت کہ مسیحی سکھاتے ہیں کہ یسوع خدا ہے

 حتیٰ کہ مسیحت کے دشمن گواہی دیتے ہیں کہ مسیحی یسوع کی بطور خدا پرستش کرتے ہیں۔

پلینی دی یگر ( مسیحیوں کا گورنر اور ایذا دینے والا 112 م میں) " وہ ( مسیحی) ایک مخصوص دن پر ، روشنی سے پہلے میٹنگ کرنے کے عادی تھے ، جب وہ مسیح کی حمد  و ثنا کے لیے مختلف آیات گاتے تھے جیسے دیوتا کی تعریف کرتے تھے، اور اپنے آپ کو مذہبی قسم سے پاک رکھتے تھے، کوئی بُرا کام نہیں کرتے تھے۔۔۔۔"

لُو شین  ( دوسری صدی کا طنزیہ نظم نگار) " مسیحی ، تم جانتے ہو، اس دن  کسی آدمی کی پرستش کرتے ہیں ۔ ایک ممتاز بڑے شخص کی جنہوں نے اپنے ناول کے رسم و رواج کو متعارف کرایا، اور اس آزمائش کی وجہ سے مصلوب کیا گیا ۔۔۔۔۔ تم  دیکھتے ہو، یہ گمرہ شدہ لوگ ہیں۔۔۔۔۔" ( پریگرین کی موت 11) یہ اہم ہے، کیونکہ ایک سرکاری رومی تفتیش بیان کرتی ہے  کہ مسیحی مسیح کی بطور خدا پرستش کرتے  تھے۔ 112 م کے شروع میں ۔ پس اگر کوئی مسلمان کہنا چاہے کہ یسوع کی بطور خدا پرستش ایک " غلطی" تھی جو بعد میں متعارف کراوئی۔ اس سلسلے میں، رسول یوحنا نے یوحنا کی کتاب تقریباً 90م میں لکھی، اور وہ اس کے کچھ دیر بعد زندہ رہے ۔ دوبارہ آج ہمارے پاس یوحنا کا پہلا حصہ ہے جو مسیح بادشاہ کے طور پر بیان کرتی ہے ( جو ایک غیر اسلامی اصطلاح ہے) یہ ایک جون رائی لینڈز کا حصہ ہے، 117-138 م۔

نتیجہ

 ابتدائی بائبل مسودات ظاہر کرتے ہیں، اور پیرکاروں کی تحریرات اور حتیٰ کہ مسیح دشمن تصدیق کرتے ہیں، کہ یسوع نے سکھایا کہ وہ خدا تھا اور اس نے ظاہر  کیا کہ وہ خدا تھا، اور اس نے پرستش قبول کی۔ ثبوت 112 م سے محمد تک پھیلے ہوئے ہیں، جب عائشہ روایت کرتی ہے کہ محمد نے عربی میں اناجیل کی تعلیم دی ( بخاری والیم 4: 605؛ صحیح مسلم 1: 301 صفحہ 98)۔ سورۃ 3: 48 کے مطابق یسوع کو انجیل سکھائی گئی، اور سورۃ 3: 46 میں مسیحی انجیل کے لوگ ہیں ۔ ( NIV بائبل کے حوالہ جات ہیں )

مزید معلومات کے لیے رابطہ کیجیے۔

www.muslimhope.com