کیا اسلام میں محمد کی تصاویر واقعی منع ہیں؟

جبکہ کُچھ مُسلمانوں کی بے حُرمتی کی گئی ایک میگزین نے محمد کی تصاویر بناتے ہوئے،ہمیں پیچھے جانا ہوگا اور آرام سے پوچھنا ہوگا کہ کیا واقعی محمد کی تصاویر اسلام میں منع ہیں؟ہو سکتا ہے جواب آپ کو حیران کر دے۔

قرآن میں کئی حوالہ جات بُت پراستی سے منع کرتے ہیں اور کسی مجسمے یا تصاویر کی پرستش سے رکتے ہیں،لیکن قرآن میں ایک واحد آیت بھی نہیں جو واضح طور پر کہتی ہو محمد کی تصویریں نہ رکھو۔تاہم،مسلمانوں کی وسیع تعداد سُنی مسلمان ہیں، احادیث کے چھ مسند مجموعوں کو شمار کرتے ہیں،وہ قرآن کے بعد اسلام میں اعلیٰ ترین تحریر شُدہ منصب ہے۔احادیث ریکارڈز ہیں، اکثر بُہت مُصفل کہ محمد نے کیا تعلیم دی اور کیا کام کیے ۔ ہم ظاہر کرنے کے لیئے کہ تعلیم ان مصنف کے لیئے بالکل اُسی طرح جاری ہیں،مختلف احادیث کے مجموعے میں سے پھیلی لیکن یہاں بُہت سی قامل بھروسہ احادیث مُتفق ہیں، سُنی مسلمان اُسے حاشیے کے طور پر لیں گے:دوسرے الفاظ میں لوگوں نے آج اسلام کو لات ماری ہے۔یا حتیٰ کہ احادیث کی بنیاد پر قتل ہوئے۔

محمد کی تصاویر بالکل ہُو بہو نہیں احادیث میں بھی منع ہیں۔احادیث محمد کی تصایور کا انتخاب نہیں کرتیں۔بلکہ وہ آگے جاتی ہیں اور لوگوں یا جانوروں کی تمام تصاویر سے روکتی ہیں،جو کسی کیمرہ سے تصاویر لی گئیں ہوں۔

مثال کے طور پر، صحیح مسلم والیم ۳ نمبر ۵۲۶۸ (صفحہ ۱۱۶۰ کہتی ہے، ابنِ عمر سے روایت ہے رسول اللہ کہا کرتے تھے: جنہوں نے تصاویر بنائیں قیادت کے دن سزا کے لائق ہونگے اور اُن سے یہ کہا گی: جو تُم بناتے ہو اُن میں روح پھونک ۵۲۱۱۔ غور کریں کہ منع نہ صرف بُت پرستوں کےخلاف ہے جو تصایر بناتے یا حتیٰ کہ مسلمان کی دیگر وجوہات کی بنا پر تصاویر بناتے ہیں۔صحیح مسلم والیم ۳ نمبر ۵۲۷۱ ( صفحہ ۱۱۶۱) یک تھوڑی مزید تفصیل دیتی ہے: یہ حدیث ابو معاویہ کے ختیار پر روایت کی گئی اگر چہ دوسرے احادیث پُہچانے والو کی فہرست (اور الفاظ ہیں):در اصل بُہت سختی سے اجنبی لوگوں کے درمیان سزا دی گئی قیامت کے دن کی سزا پیٹرز کو دی جائے گی ۲۵۲۰۔

عائشہ سے رویت ہے: اللہ کے سول نے کہا، اُن تصاویر کا بنانے والا قیامت کے دن سزا پائیگا اور اُن سے کہا جائیگا، جو آپ نے بنایا ہے اُن کو زندہ کر۔ بخاری والیم ۹ کتاب ۹۳ سبق ۵۶ نمبر ۶۴۶ صفحہ ۴۸۷ نمبر ۶۴۷ صفحہ ۴۸۷ ایک ہی چیز ہے یہ ابنِ عمر نے بیان کیا۔ لوگوں یا جانوروں کی تصاویر منع ہیں بمطابق بخاری والیم ۴ کتاب ۵۴ سبق ۴۵۔ ۴۶ نمبر ۴۴۷ ۔ ۴۵۰ صفحہ ۲۹۷ ۔ ۲۹۹۔

نتیجہ: یہ واضح ہے اور موتا ملک جانوروں اور لوگوں کی تصاویر سے منع کیا ، خاص طور پر گھروں میں۔

ان احادیث کا کیا مطلب ہے؟

حاشیہ ۲۵۱۹ (صفحہ ۱۱۶۰) کہتا ہے، احادیث جو تصاویر بنانے کے متعلق ہیں خواہ رنگ سے بنانا پینٹ سے پنسل سے یا کیمرہ سے اسلام میں یہ فن غیر شریعتی قرار دیا گیا ہے۔ حدیث کا مشہور عالم اور ایک قابلِ احترام ماہر قانون جو ساتویں صدی، ہجری کا تھا، ابنِ دقیق العد نے اس فن کے لحاظ سے مندرجہ ذیل مشاہدات کیے:

شریعت کی وجوہات اتنی فصیح اور تصاویر بنانے کی ممانعت کے لحاظ سے واضح ہیں کہ اُں پر تبصرہ اور اُنکی تشریح کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔وہ شخصی نشان کو کھو رہا ہے۔ جو کہتا ہے کہ ممانعت نا منظوری کی قسم کے تحت ہوتی ہے اور بالکل غیر قانونی نہیں ہے اور یہ جو اُسکی ممانعت پر دیا گیا حقیقت کی وجہ ہے نہیں کہ بت پرستی حال ہی میں روکی گئی ہے،۔۔۔۔ حدیث تصاویر کی غیر قانونیت آگے رکھی گئی ہے: وہ جو تصاویر تیار کرتے ہیں اُن سے کہا جائیگا کہ وہ قیامت کے دن ام میں سانس ڈالیں۔ اور پھر وہ یہ کرنے کے قابل نہ ہوں تو اُسے سزا ہوگی۔۔۔۔ (احام الا حام، شرامدات ان کی م والیم صفحہ ۱۷۱۔ ۱۷۲ )۔ حاشیہ میں ایک طویل بحث ہے کہ تمام تصاویر کیوں منع ہیں، لیکن وسعت کی خاطر ہم اس کا حالہ نہیں دیں گے۔جدید ادوار میں مسلمانوں کے متعلق کیا رائے ہے؟ حاشیہ ۲۵۲۰ ( صفحہ ۱۱۶۱) کہتا ہے ہمارے زمانے کے ایک مشہور عالم علامہ محمد میرا ( دمشق کے ) واضح طور پر بیان کیا کہ جدید دور کی فوٹوز تصاویر کی قسم میں آتی ہیں۔وہ کہتا ہے ۔ نبی پاک کے الفاظ کے فوٹو کا ہر ایک بنانے والا قیامت کے دن عذاب میں مبتلا ہوگا، بشمول ہر فنکار خواہ وہ تصاویر بناتا ہو اپنے ہاتھ کی مدد سے (پنسل کی مدد سے یا پینٹ کے رنگ سے) یا کیمرہ کی مدد سے۔ ( کنارے کا حاشیہ کتاب پر احام الا حام شریعت الاحام۔ والیم ۲ صفحہ ۳۷)۔ ایک طرح سے بُہت سے دوسرے مسلم عالم کے پاس فوٹو ہیں اور ویڈیوز لوگوں کی اور جانوروں کی۔دوسری طرح سے احادیث واضح طور پر ان کے خلاف ہیں۔

نتیجہ: کوئی تصویر بشمول فوٹوز (سٹل یا مووِنگ) منع ہیں۔کوئی تصویر بت پرستی کو کم نہیں کر سکتی، لیکن اس کی دی گئی وجہ یہ نہیں سوائے اس اللہ کے تمام کو سزا دے گا جن کے پاس تصاویر ہیں۔ایک اچھا شریعتی مسلمان لوگوں جانوروں کی تصاویر نہیں رکھے گا، لیکن احادیث میں مندرجہ ذیل ان کے بر عکس مثالیں دیکھیں۔

چند ایک بر عکس مثالیں؟

جب احادیث پر نظر کریں تو یہ ہمیشہ ایک اچھا سوال ہے۔ہاں، یہاں بر عکس مثالوں کی مدد اقسام ہیں، بر عکس کا مطلب ضروری نہیں اس سے اختلاف جو باقی احادیث کہتی ہیں۔بلکہ قانون کو ثابت کرتا ہے۔

برعکس مثال ۱: گڑیاں، جان اشیاء کی تصاویر اور حتیٰ کہ کُچھ گر جا گھر جائز ہیں۔

گڑیاں: عائشہ [عائشہ] گڑیوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھی جب وہ دوسری لڑکیوں کے ساتھ ہوتی تھی۔جب محمد اندر آتا تو دورسی لڑکیاں باہر چلی جائیں اور جب محمد باہر چلا جاتا ہے تو وہ واپس اندر آ جائیں سنن ابو داؤد والیم ۳ کتاب ۳۶ سبق ۱۷۶۹ نمبر ۴۹۱۳ ۱۳۷۳۔ حاشیہ ۴۲۸۸ اس آیت پر کہتا ہے،یہ رواج ظاہر کرتا ہے کہ بچوں کا گڑیوں کے ساتھ کھیلنا روا ہے۔ گڑیاں بچوں کے لیئے بطور کھلونا استعمال کی جاتی تھیں منع نہیں ہیں۔یہ تصاویر اور زندہ چیزوں کے زمرے میں نہیں آتیں جو منع ہیں۔ لیکن ان گڑیوں کا مطلب صرف بچوں کے لیئے ہونا چاہیئے۔

عائشہ اور محمد کی شادی ہو گئی جب ہ سات/ چھ سال کی تھی اور کی تھی اور عائشہ کو بطور ایک دلہن اس (محمد ) کے گھر لے جایا گیا جب وہ نو (۹) سال کی تھی اور اس کی گڑیاں اس کے ساتھ تھیں۔ صحیح مسلم والیم ۲ کتاب ۸ سبق ۵۵۱ ۳۳۱۱ صفحہ۷۱۶۔

عائشہ اپنی گڑیوں سے کھلتی تھی جبکہ محمد بھی اس کے ساتھ کھیلا کرتا تھا۔ صحیح مسلم والیم ۴ کتاب۲۹ سبق ۱۰۰۵ نمبر ۵۹۸۱ ۱۲ ۹۹۔ ایک گھوڑا بمعہ پروں کے تھا۔ سُنن ابوداؤد کتاب ۳۶ سبق ۱۷۶۹ نمبر ۴۹۱۴ صفحہ ۱۳۷۳۔خاری والیم ۸ کتاب ۷۳ نمبر ۱۵۱ صفحہ ۹۵ یہی کہتی ہے۔ دوسری طرح سے بخاری کا انگریزی مرتجم (محمد مُحسن جان) کی ایک مختلف تجویز ہے۔ اس جملے کے نیچے جملہ مقرحنہ کی علامت کہتی ہے، (گڑیوں اور اُس طرح کی شبیہوں سے کھیلنا منع ہے، لیکن یہ عائشہ کے لیئے اجازت تھی اس وقت جب ایک لڑکی تھی،وہ ابھی نِ بلوغت کو نہ پُہنچی تھی۔فتح البری صفحہ ۱۴۳ والیم ۱۳)۔ تاہم، جملہ مقرحنہ عربی میں کہتی ہے۔

بے جان نقشہ و نگار: عائشہ کے پاس تصویروںوالا ایک پردہ تھا۔محمد نے اُسے بتایا کہ تصویریں مٹا دو، پس اُس نے اُسے ٹکڑوں میں کاٹ دیا اور اس سے تکیے بنالیے، مطابق سُنن نساء والیم ۱ سبق ۴۵۴ نمبر ۷۶۴ صفحہ ۴۷۱۔ایتھوپیا سے ایک جوان لڑکی نے نقشہ ونگار والا لباس پہنا تھا جس سے محمد خوش ہوگیا۔ ۲۱۴ ا م خالد بنت خالدنے بیان کیا: جب میں اتھوپیا سے آئی (مدینی) تو میں ایک جوا ن لڑکی تھی۔اللہ کے رسول نے مُجھے پہننے کے لیئے ایک نشانات والی چادر دی۔ رسول اللہ یہ کہتے ہوئے وہ نشانات رگڑ رہا تھا، ثنا! ثنا! (یعنی اچھا، اچھا) بخاری والیم ۵ کتاب ۵۸ نمبر ۲۱۴ صفحہ ۱۳۷۔

گھرجاگھر: ہوسکتا ہے کوئی یہ سُن کر حیران ہو کہ احادیث گر جا گھروں میں جانے کے خلاف نہیں ہیں، جب تک اُن میں تصاویرنہ ہوں۔(۵۴) سبق گر جا گھر یا کسی مندر وغیرہ میں نماز پڑھنا۔محمد نے کہا، ہم تمہارے گر جا گھروں میں داخل نہیں ہوتے مجسموں اور تصاویر کی وجہ سے۔ ابنِ عباس ایک گر جا گھر میں نماز پڑھا کرتے تھے جس میں کوئی مجسمہ نہ تھا۔ بخاری والیم ۱ سبق ۵۴ صفحہ ۲۵۴۔

برعکس مثال ۲۰: اگر کسی مسلمان کے گھر میں تصاویر ہوں توکیا ہوتا ہے؟

فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کُتا یا کوئی تصویر ہو صحیح مسلم والیم ۳ کتاب ۲۲ نمبر ۵۲۴۶۔ ۵۲۵۲ صفحہ ۱۱۵۷۔ ۵۲۵۲ صفحہ اس کے کے ساتھ ساتھ ابن ماجہ والیم ۵ کتاب ۳۲ نمبر ۳۶۴۹۔ ۳۶۵۲ صفحہ ۱۰۸۔ ۱۰۹؛ موتا مالک ۵۴۔ ۳۔ ۶۔

ساحل ابنِ حنیف ابو طلحہ سے مُتفق تھا کہ وہ تصاویرنہیں رکھ سکتے ، لیکن ساحل نے کہا کہ لباس پر نشانات کی استثنا ہے موتا مالک ۵۴۔ ۳۔ ۷۔

فرشتے اس گھر میں نہیں آتے جہاں کوئی تصویریا کُتا یا کوئی شہوت پرست ہو (کوئی جو جنسی فعل کی وجہ سے ناپاک ہو)۔ سُنن نساء والیم ۱ نمبر ۲۶۴ صفحہ ۲۴۰ اور سُنن ابو داؤد والیم ۱ کتاب ۱ سبق ۹۲نمبر ۲۲۷ صفحہ ۵۵۔ ۵۶۔

عائشہ سے بیان ہے جو رُم المومنین ہے: میں نے ایک تکیہ خریدا جس پر ایک تصویر تھی جب رسول اللہ نے اُسے دیکھا تو وہ دروازے پر کھڑا رہا اور گھر داخل نہ ہوا۔ میں نے اس کے چہرے پر بے زاری کی علامت پر گور کیا، پس میں نے کہا، اے اللہ کے رسول (مہربانی سے مُجھے معلوم کرنے دو) کہ کونسا گناہ میں نے کیا ہے۔رسول اللہ نے کہا، اس تکیے کے بارے میں کیا خیال ہے؟ میں نے جواب دیا، میں نے یہ آپ کے بیٹھنے کے لیئے خرید ا ہے اور تمہارے لینے کے لیئے ۔رسول اللہ نے کہا ، ان تصاویر کا مالک قیامت کے دن سزا پائیگا۔ اُن سے کہا جائیگا کہ جو تُم نے پیدا کیا ہے اُن میں زندگی بھی ڈالو (یعنی تصاویر میں)۔نبی نے مزید کہا، فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں تصاویر ہوں۔بخاری والیم ۳ کتاب ۳۴ سبق ۴۱ نمبر ۳۱۸ صفحہ ۱۸۰۔ کوئی تصاویر حتیٰ کہ جانوروں کی بھی،عائشہ نے کہا: نبی میرے ساتھ شریک ہوا جبکہ تصویروں والا (جانوروں کی) ایک پردہ گھر میں تھا۔اُس کا چہرہ غُصہ سے سُرخ ہو گیااور پھر اس نے پردہ پکڑا اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے۔نبی نے کہا، ایسے لوگ جو تصاویر بناتے ہیں قیامت کے دن سخت ترین سزا پائیں گے؛ بخاری والیم ۸ کتاب ۷۳ نمبر ۱۳۰ صفحہ ۸۳۔ ۸۴۔ موتا مالک ۵۴۔ ۳۔ ۸ بھی دیکھیں۔

محمد فاطمہ کے گھر میں گیا ، لیکن واپس آگیا جب اُس نے تصاویر والاپردہ دیکھا ۔سُنن ابوداؤد والیم ۳ کتاب ۲۱ سبق ۱۴۱۱ نمبر ۳۷۴۶ صفحہ ۱۰۶۰۔جب علی (فاطمہ کا خاوند) نے محمد کو کھانے پر دعوت دی تو محمد نے اُن کے گھر تصاویر دیکھیں اور پھر گھر واپس چلا گیا۔ابنِ ماجہ والیم ۴ کتاب ۲۹ نمبر ۳۳۵۹ صفحہ ۴۸۱۔

مسلمان اور آج کی تصاویر

گھر میں تصاویر بشمول ٹیلی ویژن منع ہے۔جب سعودی عرب میں ٹیلی ویژن نے لوگوں اور جانوروں کی تصاویر دینا شروع کیں تو وہاں متشد ہنگامے ہوئے۔دوسری طرف سے،کم از کم مغرب میں مسلمان تصاویر کے خلاف کوئی پرہیز نہیں کرتے ۔مصطفیٰ رکاد ایک مسلمان جس نے ایک فلم محمد اللہ کا رسول بنائی اور اُسکی راہنمائی کی جس میں یقیناً ادارکار تھے۔ یہ طنزیہ ہے کہ اس چاپلوسی فلم کا پروڈیوسر خود مسلمانوں نے قتل کر دیا۔مصطفیٰ اُن لوگوں میں سے ایک تھا جو ۹ نومبر ۲۰۰۵ کو عمان یردن میں ایک ہو میں بم دھماکے سے مر گئے۔غالباً بمبار نہیں جانتا تھا کہ وہ یہاں ہے،لیکن یہ سمجھ میں آتا ہے کہ اُنہوں نے اس آدمی کو قتل کیا جس نے محمد کی تصاویر بنائیں۔دوسرے الفاظ میں، آپ محمد کی بُہت سی تصاویر دیکھ سکتے ہیں۔جو خود مسلمانوں نے بنائیں ویب سائٹس پر، جیسے

http://www.Sfusd.k12.ca.us/Schwww/sch618/Art3.html

اکثر مسلمان جنہوں نے محمد کی تصاویر بنائیں ۷۰۰ سے زیادہ سال محمد کے بعد زندگہ رہے اور وہ ترکی، فارس (ایران) اور اِنڈیا سے تھے بمطابق سائٹ۔

مندرجہ ذیل مثالیں،مسلمانوں کی نماز کی کتابوں سے لی گئیں لوگوں کی تصاویر ہیں۔جبکہ غالباً مسلمانوں کی اکثریت کر نیچے دیے گئے کتابوں کے غلافوں کا کوئی مسئلہ نہ ہو،شریعتی مسلمان جو لوگوں کو احادیث کی پیروی کرنے کا کہتے ہیں دیکھیں کہ یہ سابقہ ذکر کی گئیں احادیث کی نافرمانی کرتا ہے۔

http://www.astrolable.comproduct/1947/salat:theislamprayerfromA-Zhtml

یہ تمام تصایر اس سائٹس پر موجود تھیں جیسے

فروری ۶، ۲۰۰۶

یہاں ایک اور تصویر ہے حقیقتاً ایک بڑی پیٹنگ ہے جس میں صدام حسین نماز پڑھ رہا ہے۔اُسے دیکھیں اور پھر پوچھیں کہ یہ احادیث کے خلاف جاتی ہے۔یہ قابل فہم ہے کہ عراق میں مسلمانوں کو اس کے بارے تنقید نہ ہو اگر احادیث تصاویر کا منع کرتی ہے۔کیوں کہ اگر اُنہوں نے یہ کی تو قتل کیے جائیں۔صدا حسین کی اور بھی دوسری تصاویر تھیں۔میں ایران سے باہر مسلمانوں کو نہیں جانتا جو اس تصویر کو بے حُرمتی سمجھتے ہیں ۔

http://www.whitehouse.gov/oge/apparatus/islam.html

(Feburary 6, 2006)

شرعی قانون، تصاویرکا کوئی ریاکار

اعتدال پسند مسلمانوں کو تصاویر کا کوئی مسئلہ نہیں، جب تک یہ بُت پرستی میں استعمال نہ ہوں۔ لیکن شریعتی مسلمانوں کے لیئے کیا آپ تنقید کر رہے ہیں کہ جو احادیث کی بنیاد پر غیر مسلم کرتے ہیں، جب آپ بطور مسلمان یہی احادیث کی مخالفت کرتے ہو؟ تُم ایک ریا کار مسلمان رہے ہو، لیکن مزید نہیں بننا چاہیے،میں مدد کرنے کے لیئے تیار ہوں۔ میں آپ کے گھر جانے کے لیئے خوش ہوں گا اور آپکی ساری کُتب اور اخبارات تباہ کرنے کے لیئے مدد کروں گا جن میں لوگوں یا جانوروں کی تصاویر ہیں اور آپ ٹی وی ، وی سی آر اور ویڈیو کیمرہ توڑنے کے لیئے مدد کے لیئے تیار ہوں۔میں کب آسکتا ہوں؟

پس اگر ایک قدامت پسند مسلمان آپکو بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ آج شرعی قانوم کا نفاذ ہونا چاہیے، یا کسی تصیر کی بے حُرمتی کرنا چاہیئے تو اُن سے پوچھیں کیا اُن کے پاس ٹی وی ہے۔ اگر مندرجہ ذیل احادیث اُن کے لیئے کام نہیں کرتیں تو دوسروں کو بتانے والے ریا کار ہیں۔

اب خُدا نہیں چاہتا کہ ہم ریا کار ہیں۔ اگر آپ لوگوں کو کُچھ پیروی کرنے کی تعلیم دیتے ہیں تو آپ خود بھی اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔لیکن اگر کُچھ کی پیروی کرنے کا نہیں سوچتے تو ایسی شریعت کا دورسوں کو نہ بتاؤ کہ اُنہیں پیروی کرنی چاہیے۔