عائشہ : محمد کی نو سالہ بیوی

بے شمار لوگوں نے کہا کہ محمد نے اپنی کم ترین عمر بیوی سے جنسی فعل کیا، عائشہ ابوبکر کی بیٹی، جب وہ ( محمد) تقریباً 53 سال کا تھا اور وہ (عائشہ) صرف نو سال کی تھی۔ کچھ مسلمان اس سے انکار کرتے ہیں۔ اگر کوئی دعویٰ کرتا ہے کہ محمد اور عائشہ نے جنسی فعل کیا جب وہ نو سال کی تھی، اور وہ غلط تھے وہ محمد کے خلاف ایک سنجیدہ بہتان ہو گا۔ دوسرے الفاظ میں، اگر یہ ٹھیک تھا تو وہ محمد کی طرف ایک بہت مختلف ظاہر ہو گا اور کئی لوگوں کو اس سے صدمہ ہو گا۔ پس کیا یہ محمد کے خلاف ایک سچا یا جھوٹا الزام ہے؟

یہ پیپر پہلے عائشہ کے بارے ثبوت دے گا کہ وہ نو سال کی تھی، جب اسکی شادی مکمل ہوئی، پھر اس کے بارے 11 اعتراضات اٹھتے ہیں، اور آخر کار پوچھا جاتا ہے کہ کیا ہر خیال درست ہے۔

وسیع طور پر مشق کرنا اہم ہے لیہکن آج یہ مشق نظر انداز کر دی گئی ہے:  بچپن کی دلہن، مسلم دنیا میں محمد کی مثال کے باعث ہے ۔ ایران میں ، جون 2002 کو 9 سال عمر کی لڑکی کے والدین کی اجازت سے شادی جائز قرار دی گئی۔

Voices Behind the Veil P.136-137.

آئیوری کوسٹ میں یہ کتاب ایک 12 سالہ لڑکی کے بارے بتاتی ہے کہ وہ کئی گھنٹے گھر سے باہر رہنے کے بعد گھر واپس آئی۔ اسکے بعد اسکے باپ نے اسے باندھا، لوہے کے ٹکڑے سے اسکی پشت جلا دی، بغیر کھانے پینے کے اسے تین دن تک قید رکھا اور آکر کار 40 سال عمر کے ایک آدمی سے اسکی شادی کر دی ۔ اس نے اسے کبھی سکول نہیں بھیجا تھا کیونکہ اس نے کہا کہ یہ ان کی روایات سے منحرف کرتا ہے، وہ سوالات پوچھنا شروع کرتے اور 19-20 سال تک وہ شادی نہیں کرنا چاہتے۔

طالبان نے خاندانوں کی حاصلہ افزائی کی ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کی 8 سال کی عمر میں  )Voices Behind the Veil P.110) شادی کریں۔

ڈیلاس مارننگ نیوز 03-09-28 صفحہ 1، 10 نمبر پر ایک کہانی لکھی جو ایک افسردہ مسلم نائجیرین لڑکی کی منگنی کے بارے ہے جسکی شادی بہت چھوٹی عمر میں ہو گئی تھی، وہ حاملہ ہوئی اور دردِ وضع حمل میں رہی، اس سے پہلے کہ ان کے چھوٹے جسم تیار ہوتے۔  یہ درحقیقت ، کسی قدر ایک فاش کہانی تھی۔ بنیادی طور پر بہت لڑکیاں جن کو سی سیکشن کی ضرورت ہوتی ہے لیکن وہ انہیں حاصل نہیں کرتیں۔ بہت سی بچ تو جاتی ہیں لیکن چھیدی ہوئی بچہ دانی کی وجہ سے کوئی بچہ نہیں ہوتا۔

محمد کی مثال کی مستند فطرت کو سمجھنے کی لیے، ہمیں کچھ مسلم احادیث کو سمجھنا پڑتا ہے۔ وہ کیتھولک اور آرتھوڈکس چرچ کی چرچ روایت کی نسبت زیادہ اعلیٰ مقام رکھتی ہیں۔ سُنی مسلمانوں کے پاس قرآن کے بعد، اسلام میں، سب سے زیادہ مستند تحریرات چھ احادیث کا مجموعہ ہے۔ باقی یہ پیپر ظاہر کرتا ہے کہ ابتدائی مسلمان تصدیق کرنے والوں کے مطابق بہتان بالکل سچ ہے۔ مجموعی طور پر چھ مستند احادیث سے یہ اقتباسات نہایت معزز ابتدائی تاریخ دانوں ابن اسحاق اور الطبری کا حوالہ ہے۔

1۔ صحیح البخاری 810-870ء 256 ھجری :

A1۔  " ہشام کے باپ سے روایت ہے: خدیجہ نبی کی مدینہ کی طرف روانگی سے تین سال پہلے وفات پا گئی تھی۔ وہ دو سال سے زائد عرصہ وہاں رہے اور پھر اس نے عائشہ سے شادی کر لی جب وہ چھ سال کی لڑکی تھی، اور اسکی شادی نو سال کی عمر میں کامل ہوئی۔ بخاری والیم 5 کتاب58 سبق 43 نمبر 236 صفحہ 153۔

B1۔ یہ نکات بخاری والیم 5 کتاب 58 سبق 43 نمبر 243 صفحہ 152 میں بھی ہیں۔

C1 ۔" عُروا سے روایت ہے: نبی نے ( شادی کا معاہدہ) لکھا جن عائشہ کی عمر چھ سال تھی اور اسکی شادی مکمل ہوئی جب وہ نو سال عمر کی تھی اور وہ نو سال تک اسکے ساتھ رہی ( یعنی اسکی موت تک) بخاری والیم 7 کتاب 62 سبق 60 نمبر 88 صفحہ 65۔

D1۔ عائشہ سے روایت ہے: نبی مجھے 'ردا' سے چھپا رہا تھا ( ردا وہ کپڑا جس سے جسم کا اوپر کا حصہ ڈھانپا جاتا ہے) جبکہ میں ایتھوپین لوگوں کو دیکھ رہی تھی جو مسجد کے صحن میں کھیل رہے تھے( میں نے دیکھنا جاری رکھا) جب تک میں مطمن ہو گئی۔ پس تم اس واقعہ سے نتیجہ نکال سکتے ہو کہ کیسے ایک چھوٹی لڑکی ( جو بالغ عمر کو نہ پہنچی تھی) جو تفریح سے لطف اٹھانے کے لیے مشتاق تھی، اس لحاظ سے سلوک کرنا چاہیے۔ بخاری والیم 7 کتاب 62 سبق 115 نمبر 163 صفحہ 119۔

E1 ۔ " عائشہ سے روایت ہے: ( نبی کی بیوی) مجھے کبھی بھی یاد نہیں کہ میرے والدین کسی بھی مذہب پر یقین رکھتے تھے بہ نسبے اس سچے دین کے ( یعنی اسلام) اور ( مجھے نہیں یاد) ایک بھی صبح اور شام اللہ کے رسول کے بغیر گزاری ہو" بخاری والیم 5 کتاب 58 سبق 44 نمبر 245 صفحہ 158 پس عائشہ خواہ اتنی بوڑھی نہ تھی یا نہ ہی پیدا ہوئی تھی۔ پھر بھی اس کے والدین مسلمان ہو گئے۔ یہ اسکے ایک بچی ہونے کے جب اسکی محمد سے شادی مکمل ہوئی سے ملتی جلتی ہے۔

2۔ صحیح مسلم 817-875ء 261 ہجری:

 یہ احادیث کا مجموعہ دوسرا معتبر مجموعہ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے۔

A2 ۔" (3309)عائشہ سے روایت ہے: اللہ کے رسول نے مجھ سے شادی کی جب میں چھ سال کی تھی اور میں نے نو سال کی عمر میں اسکے گھر کو قبول کیا۔ اس نے مزید کہا: ہم مدینہ گئے اور ایک مہینے تک مجھ پر بخار کا حملہ ہوا اور میرے بال کانوں تل گھنگھریالے ہو گئے۔ اُم رمّان ( میری ماں) میرے پاس آئی اور میں اپنی ساتھی کھلاڑیوں کے ساتھ اسوقت جھولے پر تھی۔ اس نے مجھے زور سے پکارا اور میں اسکے کے پاس گئی اور مجھے نہیں معلوم تھا کہ میرے ساتھ کیا کرنا چاہتی ہے۔ وہ مجھے مضبوطی سے پکڑ کے دروازے پر لے گئی اور میں کہہ رہی تھی ہا، ہا (جیسے میں واہیات باتیں کر رہی تھی)جہاں تک کہ میرے دل کی دھڑکن بلند تھی۔ وہ مجھے ایک گھر لے گئی، جہاں انصاری خواتین جمع تھیں۔ ان تمام نے مجھے برکت دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا : تم ٹھیک ٹھاک رہو۔ اس نے ( میری ماں) نے مجھے ان کے حوالے کیا۔ انہوں نے میرے بال دھوئے اور مجھے سنوارا اور مجھے ڈر نہ لگا۔ اللہ کا رسول صبح کو وہاں آیا، اور مجھے اس کے حوالے کر دیا " ۔ صحیح مسلم والیم 2 کتاب 8  سبق 548 نمبر 3309 صفحہ715-716۔

B2۔ "(3310) عائشہ سے روایت ہے: اللہ کے رسول کی میرے ساتھ شادی ہوئی جب میری عمر چھ سال تھی اور میں نے اس کے گھر کو قبول کیا جب میری عمر نو سال تھی" ۔ ( 3311) ' عائشہ سے روایت ہے: کہ اللہ کے رسول کی میرے ساتھ شادی ہوئی جب میری عمر سات سال تھی وہ اسے بطور دلہن اپنے گھر لے گیا ج اسکی عمر نو سال تھی اور اسکی گڑیاں اسکے ساتھ تھیں: اور جب وہ (محمد) مر گیا اس کی ( عائشہ ) کی عمر اٹھارہ سال تھی" ۔ صحیح مسلم والیم 2 کتاب 8 سبق 548 نمبر 3310-3311 صفحہ 716۔

C2 " ( 5981) عائشہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول کی موجودگی میں میں اپنی گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی۔ اور جب اسکی ساتھی کھلاڑی اسکے پاس آئیں وہ گھر سے روانہ ہو گئیں کیونکہ وہ اللہ کے رسول سے شرم محسوس کرتی تھیں، جبکہ اللہ کے رسول انہیں اسکے پاس بھیج دیتے۔

D2۔ ( 5982) " یہ حدیث ہشام کے اختیار پر بیان کی گئی ہے اسی احادیث پہچاننے ولوں کے سلسلے کے ساتھ، الفاظ میں تھوڑے سے فرق کے ساتھ" ۔ صحیح مسلم والیم 4 کتاب 29 سبق 1005 نمبر 5981-5982 صفحہ 1299۔

3سنُن ابوداود 817-888ء 275 ہجری:

A3۔ (2116) عائشہ نے کہا: اللہ کے رسول کی میرے ساتھ شادی ہوئی جب میں سات سال کی تھی بیان کرنے والے سلیمان نے کہا: یا چھ سال کی۔ اس نے میرے ساتھ مباشرت کی جب میں نو سال کی تھی"۔ سنن ابوداود والیم 2 کتاب 5 سبق 700 نمبع 2116 صفحہ 569۔

B3۔ " (4913) عائشہ نے کہا: میں گڑیوں کے ساتھ کھلیا کرتی تھی۔ بعض اوقات اللہ کے رسول میرے اوپر آ جاتے جب لڑکیاں میرے ساتھ ہوتیں۔ جب وہ اندر آتا، وہ باہر چلی جاتیں، اور جب وہ باہر جاتا وہ اندر آ جاتیں" سنن ابوداود والیم 3 کتاب 36 سبق 1769 نمبر 4913 صفحہ 1373۔

احتیاط سے غور کریں یہ محمد نہیں کہہ رہا کہ اس نے عائشہ سے مباشرت کی جبکہ اسکی سہیلیاں دیکھ رہی تھیں قدرے یہ کہتا ہے سہیلیاں اسکے ساتھ کھلیتی تھیں اور وہ باہر چلی جاتیں جب محمد آتا اور اسکے جانے کے بعد واپس آ سکتی تھیں۔

C3۔ "عائشہ نے کہا:  اللہ کے رسول نے میرے ساتھ شادی کی جب میں چھ یا سات سال کی تھی ۔ جب ہم مدینہ آئے تو کچھ عورتیں میرے پاس آئیں بشیر کے ترجمے کے مطابق۔ اُم رمان میرے پاس آئی جب میں جھولا جھول رہی تھی۔ وہ مجھے لے گئی ، تیار کیا اور مجھے سنوارہ۔ اور پھر مجھے اللہ کے رسول کے پاس لے گئیں اور اس نے ( محمد) میرے ساتھ مباشرت کی جب میں نو سال کی تھی۔ وہ ( میری ماں) دروازے پر چھوڑ آئی، اور میرے ہنسی سے قہقے نکل گئے۔ ابوداود نے کہا: یہ کہنے کو، میرا حیض جاری ہوا اور مجھے ایک گھر لے جایا گیا اور اس گھر میں کچھ انصاری عورتیں تھیں ( مددگار) انہوں نے کہا: انہوں نے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ان روایات میں سے ایک دوسرے تراجم میں شامل کی گئی ہیں۔ سنن ابوداود والیم 3 کتاب 36 سبق 1770 نمبر 4915 صفحہ 1374۔

D3۔ ( 5916) [حقیقتاً  4916] اوپر بیان کی گئی روایت ابو اُسما نء اسی انداز میں، مختلف روایت کاروں کے ذریعے منتقل کی ہے۔ یہ ترجمہ رکھتا ہے: اچھی قسمت کے ساتھ۔ وہ ( اُم رمان) مجھے ان کے حوالے کر گئی۔ انہوں نے میرا سر دھویا اور میرے کپڑے تبدیل کیے۔ اللہ کے رسول کے سوا کوئی اچانک صبح کو میرے پاس نہ آیا۔ پس وہ مجھے اس کے حوالے کر گئیں۔ سنن ابوداود والیم3 کتاب36 سبق 1770 نمبر 4916 صفحہ 1374۔

E3۔ ( 4917) عائشہ نے کہا: جب ہم مدینہ آئے تو خواتین میرے پاس آئیں جب میں جھولے پر کھیل رہی تھی، اور میرے بال میرے کانوں تک تھے۔ وہ مجھے لے گئیں، مجھے تیار کیا اور مجھے سنوارہ، پھر مجھے اللہ کے رسول کے پاس لے گئیں اور اس نے میرے ساتھ مباشرت کی جب میں نو سال کی تھی۔ سنن ابوداود والیم 3 کتاب 36 سبق 1770 نمبر 4917 صفحہ1374۔

F3۔ ( 4918) اوپر بیان کردہ روایت کو ہشام بن عروا نے بھی منتقل کرنے والوں کے مکتلف سلسلوں کے ذریعے منتقل کیا۔ یہ ترجمہ اضافہ کرتا ہے۔ میں جھولے پر تھی اور میرے ساتھ میری سہیلیاں تھیں۔ وہ مجھے ایک گھر لے گئیں ، وہاں کچھ انصار خواتین تھیں ( مددگار) انہوں نے کہا، انہوں نے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ سنن ابوداود والیم 3 کتاب 36 سبق 1770 نمبر 4918 صفحہ1374۔

G3۔ ( 4919) عائشہ نے کہا: ہم مدینے آئے اور بنو الحارث بن الخزراج کے ساتھ ٹھہرے۔ اس نے کہا: اللہ کی قسم سے مٰن دو کھجوروں کے درمیان جھولا جھول رہی تھی۔ پھر میری ماں آئی اور مجھے لے گئی اور میرے بال کانوں پر تھے۔ منتقل کرنے والے نے باقی روایت کا ذکر کیا ہے۔ سنن ابوداود والیم 3 کتاب 36 سبق 1770 نمبر 4915- 4919 صفحہ1374۔

ابوداود پر نتیجہ 7 حوالوں میں سے کوئی بھی اختلاف نہیں کرتا اور تصدیق کرتا ہے کہ عائشہ نو سال کی تھی۔

4۔ ترمذی 825۔ 592ء 209-279 ہجری:

میں ترمذی میں عائشہ کی عمر پر تبصرہ نہیں کر سکتا کیونکہ میری ترمذی کی جمعی پر رسائی نہیں۔ ترمذی کے شماعیل کے پاس اس سے زیادہ کچھ نہیں۔

5۔ سنن نساء 830-915 ء 215-303 ہجری:

خود سنن نساء میں بھی کوئی حوالہ نہیں ہے۔

تاہم، انگریزی ترجمہ کہتا ہے " جب حضرت عائشہ نے نو سالہ شادی شدہ زندگی گزاری، تو رسول اللہ اخلاقی بیماری میں گرا۔ ربیع الاول کی نویں یا بارھویں تاریخ 11 ہجری وہ اس فانی دنیا سے رحلت کر گیا۔ حضرت عائشہ اٹھارہ سالہ کی تھی جب نبی اس جہان سے کوچ کرگیا اور وہ (عائشہ) اپنی موت تک 67 سال کی عمر تک 48 سال بیوہ رہی" سنن نساء والیم 1 نمبر 18 صفحہ 108-109 (انگریزی مواد سامنے ہے) غور کریں کہ وہ محمد کے ساتھ نو سال تک شادی میں رہی اور چونکہ جب وہ مرا وہ اٹھارہ سال کی تھی وہ نو سالی کی تھی جب اس نے شادی شدہ زندگی شروع کی۔

6۔ ابن ماجہ 824- 887/ 886ء  273 ہجری:

A6۔ عائشہ کی شادی چھ سال کی عمر میں ہوئی اور نو سال کی عمر میں وہ محمد کے گھر گئی۔ ابن ماجہ والیم 3 کتاب 9 سبق 13 نمبر 1876 صفحہ 133۔

B6۔ عائشہ سات سال کی عمر میں بیاہی گئی، اور نو سال کی عمر میں محمد کے گھر گئی اور وہ اٹھارہ سال کی تھی جب محمد مر گیا۔ الزوائد کے مطابق، اس کا بول چال بخاری کے مطابق صحیح ہے۔ تاہم ، ابو عبید نے اپنے باپ سے نہیں سنا، پس یہ منقطع ہے ( یعنی کو وقفہ نہیں) ابن ماجہ والیم 3 کتاب 9 سبق 13 نمبر 1877 صفحہ 134۔

7۔ تاریخ دان ابن اسحاق 767 / 773 ء میں مرا 151 / 145 ہجری:

A7۔ یحیٰ بن عباد بن عبداللہ بن الزبائر نے اپنے باپ سے مجھے بتایا کہ اس نے عائشہ کو کہتے سنا: " رسول میری باری کے دوران میری گود میں مرا: اس کے احترام میں ، میں نے کچھ غلط نہیں کیا یہ میری جہالت کی وجہ سے تھا اور میری جوانی کی شدت تھی کہ رسول میرے بازؤں میں مر گیا۔ ( گولیوم اے ۔ دی لائف آف محمد، ابن اسحاقکی کتاب سیرت رسول اللہ کا یاک ترجمہ، آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کراچی ، پاکستان، صفحہ 682) عائشہ نے کہا کہ وہ جوانی کی شدت میں تھی جب وہ مر گیا۔

8۔ تاریخ دان الطبری 923 ء میں مرا:

A8۔ عائشہ 6 یا 7 سال کی تھی جب اس کی شادی ہوئی اور وہ نو سال کی تھی جب شادی مکمل ہوئی۔ الطبری والیم 9 صفحہ 129-131 محمد بن عمر ایک روایتی ہے۔

B8۔ عائشہ 6- 7 سال کی تھی جب اسکی شادی ہوئی اور 9-10 سال کی تھی جب اس کی شادی مکمل ہوئی۔ مکے سے آنے کے تین مہینے بعد۔ الطبری والیم 7 صفحہ 7 منتقلی کے اس سلسلہ میں قریش کا ایک نامعلوم شخص بھی شامل ہے۔

C8۔ عائشہ جون / جولائی 678ء میں ( 58 ہجری) 66 سال کی عمر میں مری۔ اور اس کی پیدائش 610ء میں ہوئی ہو گی۔ یہ کہتی ہے کہ محمد کے ساتھ اسکی مکمل شادی ہوئی جب وہ نو سال کی تھی۔ الطبری والیم 39 صفحہ 171-173۔ ( الطبری نے تاریخ کی 38 جلدیں لکھیں 39 ویں یہ ہے جو" صحابہ کرام کی سوانح حیات" کہلاتی ہے۔

C8X دوسرے الفاظ میں ، الطبری نے اس تمام چاروں بچوں ( ابو بکر) کے متعلق بھی لکھا جس میں اسکی دو بیویاں بھی تھیں جن کا ذکر ہم پہلے، اسلام میں سے پیشتر کا عرصہ میں کر چکے ہیں" ۔ تاریخ الامام ولما ملک، الطبری جلد 4 صفحہ 50، عربی ، دارالفکر، بیروت 1979۔ الطبری والیم 11 صفحہ 141۔ میں بھی اس کا ذکر ہوا ہے بمعہ حاشیہ بھی کہتا ہے کہ اہلا دھری کے انصب 1 صفحہ 409-411 ؛ ابن حجاز کا اسباہ IV ، صفحہ 359-360 بھی مدد کرتا ہے کہ اس کی ( عائشہ ) عمر 9 سال تھی۔

اکثر مسلمان تفاسیر:

اس کے لیے مسلمانوں کے جوابات کی دو بنیادی اقسام ہیں۔ اکثریت متفق ہے کہ یہ احادیث معتبر ہیں اور ایک اقلیت مُتفق نہیں۔

اکثریت کی سوچ ان احادیث کے متفق ہونے کی تصدیق کرتی ہے۔ اگر احادیث اور مورخین پر اعتبار کیا جائے تو تقریباً 53 سالہ محمد نے 9 سالہ لڑکی سے جنسی فعل کیا۔ جیسے ایک مسلمان نے مجھے بتایا "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں شرط لگاتا ہوں کہ عائشہ نو سالہ دنیا کی نہایت خوش نصیب لڑکی تھی "۔

مندرجہ ذیل یہ سائٹ بھی کہتی ہے کہ آزاد خیال مسلمان الزام لگاتے ہیں کہ مغربی اخلاقیات تفریح کا انتظام کر رہی ہے اور سچائی سے انکار کر رہی ہے۔

http://admin.muslimsonline.com/~islamawe/polemics/aishah.htmi

1958 کا حاشیہ صفحہ 715 کہتا ہے:  امام شفیع کے مطابق بچپن میں شادی کچھ قابل قدر نہیں۔ یہ کچھ غیر معمولی حالات کے مطابق تھا کہ حضرت عائشہ کی نبی سے شادی ہوئی۔ دوسرا نقطہ قابل غور ہے کہ اسلام میں بالغ ہونے کی عمر کی کوئی حد نہیں کیونہ یہ آب و ہوا کی وجہ سے ملکوں اور نسلوں میں مختلف ہے۔ موروثی، جسمانی اور معاشرتی حالات کی بھی وجہ ہو سکتی ہے۔ وہ لوگ جو ٹھنڈے علاقوں میں رہتے ہیں گرم علاقوں میں رہنے والوں کے مقابلے میں دیر سے بالغ ہوتے ہیں۔ چونکہ گرم علاقوں میں مرد و خواتین دونوں بالکل ابتدائی عمر ہی میں بالغ ہو جاتے ہین۔ " ملک یا صوبہ کا اوسط درجہ حرارت کے بارے میں ایک کتاب " خواتین " کا مشہور مصنف کہتا ہے کہ یہ یہاں ایک بڑا عنصر بیان کیا جاتا ہے نہ صرف حیض کے لحاظ سے بلکہ تمام جنسی نشوونما کے لحاظ سے بھی جو بلوغت پر ہوتی ہے۔

 کا مصنف بیان کرتا ہے: بلوغت سے پہلے ہی جنسی Kinsey Report اسی طرح

کردار کا واقعہ جو خاص عمر پر ہوتا ہے ( فعال واقعہ) معلوم ہوتا ہے یہ نوجوانی کے عمر کے گروپوں کا کافی رہا ہے۔ کچھ آٹھ فیصد لڑکیوں کے نمونہ میں بلوغت سے پہلے کافی جنس مخالف کے لیے کشش پانچ سے سات سال کی عمر میں ہو جاتی ہے" ۔ (الفریڈ  صفحہ 110)"۔Sexual Behaviour in the Human Female, سی کنزی اور دوسرے  

یہ تمام مواد صحیح مسلم والیم 2 حاشیہ 1958 صفحہ 715 سےلیا گیا ہے۔

صحیح مسلم والیم 2 کا ترجمان حاشیہ 1960 صفحہ 716 پر تشریح دیتا ہے " نبی کی عائشہ کے ساتھ شادی پر مگربی نقاد تنقید کرتے ہیں تاہم، یہ عجیب بات ہے کہ محمد کے ہم عصر تنقید کرتے ہیں کہ کس نے اس کے خلاف تمام قسم کے الزامات لگائے جنکا کوئی ذکر نہیں اس شادی کے بارے سب سے کم تر نہیں، یہ ذہن میں یاد کرنا چاہیے کہ نبی تمام اعمال کی طرح ، حتیٰ کہ اس شادی کے پیچھے بھی ایک آسمانی مقصد ہے۔ حضرت عائشہ قبل از وقت لڑکی تھی اور وہ ذہن اور جسم دونوں میں نشوونما پا رہی تھی خاص تیزی سے قدرے کسی کمیاب شخصیت کی طرح۔ اس نے نبی پاک کے گھر کو قبول کیا بالکل بلوغت کے آغاز پر اسکی زندگی میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا بنانیوالہ عرصہ تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حتیٰ کہ جنسی نفسیات کے خیال میں یہ ایک خوشگوار اتحاد تھا جیسے کہ یہ ثبوت احادیث میں درج ہے۔ جب عمروں کے فرق کی بات ہوتی     جو ہرلم نیویارک میں گائنالوجیکل کلینک کا ڈاکٹر ہے کہتا ہےVon De Velde ہے

یہ فرق بہت بڑا یعنی پندرہ سے بیس سال سے آگے چلا جاتا ہے نتائج ہو سکتا ہے خوشگوار ہوں۔ عمر رسیدہ شادی کے ہو سکتا نہیں ، یقیناً ایک عمر رسیدہ آدمی ایک بالکل نوجوان لڑکی سے شادی اکثر کامیاب اور ہم آہنگ ہوتی ہے دلہن جلدی سے متعارف کراتی ہے اور عادی بنا  لیتی ہے اور جنسی فعل کو اعتدال میں لانے کے لیے ایسا کرسکتی ہے۔ ( مثالی شادی یہ نفسیات اور طریقہ کار ہے لندن، 1962 صفحہ 243) " صحیح مسلم والیم 2 صفحہ 716۔

عائشہ اور محمد کا عرصہ حیات

سن ہجری

عیسوی سن

واقعہ ( +/-2 سالہ)

53-

570

محمد پیدا ہوا

5-

617

ایتھوپیا کی طرف ہجرت

0

622

عائشہ سے شادی ( 6-7 سال

1

623

مدینہ کی طرف ہجرت

1

623

شادی مکمل ہوئی (8-9 سال)

3

625

بدر اور احد کی لڑائیاں

11

633

63 سالہ محمد مر گیا عائشہ 19

35

656

عائشہ علی کے خلاف ہو گئی

 

توجہ کریں کی حدیث کے معتبر عالموں  کی تفاسیر اور تشریحات ، کوشش میں ہیں کہ عائشہ کی نوجوان عمر کی اسولی تشریح کی جا سکے جب شادی مکمل ہو گئی تو تصدیق کریں کہ عمر نوجوان تھی۔

حاشیہ 2728 اسی صفحہ پر حصے میں کہتا ہے "محمد اور عائشہ کی شادی اسوقت ہوئی جب عائشہ بلوغت کے شروع میں تھی یہ بہت ضروری ہے یہ اسکے ذریعے تھا کہ جوان عورتوں کے لیے ہدایات کامیابی ست ظاہر کی جا سکتی ہیں جو نئی نئی اسلام میں آّئی ہیں۔ مزید برآں ، یہ شادی ایک غلط نظریے کی بنیاد پر ضرب لگاتی ہے جس نے مضبوطی سے لوگوں کے ذہنوں پو پکڑ لیا ہے یہ مذہبی اخلاقیات کے خلاف ہے جو ایک اعلانیہ بھائی کی بیٹی سے شادی کرے " ۔ ( ابو بکر اور محمد مذہبی بھائی تھےلیکن نسلی طور پر نہیں)

مسلمانوں نے کہا ہے کہ حتیٰ کہ ایک نوجوان کی شادی ہو سکتی ہے یا گرم علاقوں میں لڑکیاں جلدی بالغ ہو جاتی ہیں۔ تاہم، شادی کی عمر ایک مسئلہ نہیں، کیونکہ حتیٰ کہ جب بچوں کی شادی کی جاتی ہے جب دونوں ایک سال کی عمر سے کم ہو وہ دونوں اکٹھے نہیں رہتے جیسے میاں اور بیوی رہتے ہیں جب تک بیوی بچے پیدا کرنے کے قابل نہ ہو جائے۔ محمد کی مثال کے نتیجے کی طور پر، جیسے پہلے بیان کیا گیا ہے نائجرین مسلمان لڑکیوں کی اکثر جلدی ہی شادی کر دیتے ہیں۔ اور ان کے جسم جوان ہونے سے پہلے یعنی بچے پیدا کرنے کے قابل ہونے سے پہلے ہی وہ حاملہ ہو جاتی ہیں نائجرین لڑکیاں بھی گرم علاقوں میں پرورش پاتی ہیں۔

گیارہ ممکنہ اعتراضات

ایک اقلیتی خیال اس سے انکار کرتا ہے کہ محمد نے نو سالہ عائشہ سے جنسی فعل کیا، عام طور پر، دعویٰ کیا جاتا ہے کہ عائشہ 17 سے 19 سال کی عمر کی تھی۔ یہاں کچھ وضوہات اور رد عمل دیئے گئے ہیں ۔

اعتراض 1: تین منتقل کرنیوالوں پر شکوک۔

1۔1 ایک نامعلوم شخص قریش سے منتقل کرنے والا ہے الطبری والیم 7 صفحہ 7 جو ایک کمزور حوالہ ہے۔

2۔1ہشام بن عروا کئی اقتباسات کا منتقل کرنے والا ہے  اگر اس سے کوئی غلطی ہوئی ہے پھر تمام لوگ جو درستگی سے اس کے اقتباسات کو لکھتے رہے وہ بھی غلط معلومات رکھتے تھے۔ 'میزان العتدال' منتقل کرنے والوں پر ایک کتاب ہے [جو ان کی زندگی پر ہے] جنہوں نے محمد کی روایات کی اطلاع دی کہ جب وہ بوڑھا تھا تو ہشام کی یاد داشت بالکل خراب تھی ۔ ( والیم 4، صفحہ 301-302)

تہذیب التہذیب ایک بہت مشہور کتاب ہے جو منتقل کرنے والوں کی زندگی اور معتبر ہونے کے متعلق ہے اور بیان کرتی ہے کہ نبی کی روایات یعقوب بن سیعباہ کے مطابق لکھی گئی ہیں۔ ہشام نے جو رپورٹ دی ہیں وہ زیادہ معتبر ہے۔ سوائے ان کے جو عراق کے لوگوں کے ذریعے سے رپورٹ ہوئیں" یہ مزید بیان کرتی ہے کہ ملک ابن انس نے ہشام کے ان منتقل کارواں پر اعتراض لگایا جو عراق کے لوگوں کے ذریعے لکھتے تھے۔ ( والیم 11 صفحہ 48-5)

3۔ 1 الجراہ ولتعدیل میں ابن ابو ہاتم نے محمد ابن عمر کو کمزور کہا ہے۔ یحیٰ نے کہا "وہ ان میں سے نہیں جن سے تم خواہش کرو ( دیکھنے کی) " ابو ہاتم نے ملک سے پوچھا جس نے ویسا ہی کہا اور یحیٰ بن معین نے کہا "لوگ اس کی اطلاعات بار بار مانتے ہیں۔

الدھبیا " سیارعالعام النبالا" میں کہتا ہے کہ جزینیا نے کہا کہ محمد ابن عمر مضبوط نہیں ( معتبر نہیں) الدھبیا یہ بھی کہتا ہے کہ یحیٰ ابن یقطان نے کہا محمد ابن عمر روایات پہچاننے میں زیادہ محتاط نہیں یو قیلیا نے بھی کہا محمد ابن عمر ایک کمزور اطلاع دینے والا ہے۔ الدُوعفا یوقیلیا والیم 4 صفحہ 109 میں کہتا ہے۔

رد عمل 1: حتیٰ کہ قبول کرنیوالا ہشام ابن عمر اور ایک نا معلوم آدمی تمام کمزور پہچاننے والے ہیں، کمزور کو اس مطلب کی ضرورت نہیں ہوتی کہ وہ غلط ہیں۔ یہ بھی کہ جو کمزور نہیں انکے بارے کیا خیال ہے؟ یہاں ایک سکور کارڈ ہے۔

متضاد حوالے

کمزور حوالے

مضبوط حوالے

منتقل کرنے والے

-

1

4

البخاری

-

1

3

صحیح مسلم

-

1

6

ابوداود

-

-

-

ترمذی

-

-

-

نساء

-          

1

1

ابن ماجہ

-

-

1

ابن اسحاق

1

3

0

الطبری

1

7

15

کل

 

7 کمزور حوالہ جات مضبوط حوالہ جات کو ختم نہیں کرتے، قدرے یہ اپنی صداقت میں اضادفہ کرتے ہیں۔

اعتراض 2: کوئی دوسرا منتقل کرنے والا نہیں جو مدینے کا ہو، ہشام ابن عروا 70 سال تک مدینے میں رہا اور پھر عراق چلا گیا۔ مدینہ سے کیوں نہیں بیان کیا گیا کہ عائشہ آٹھ یا نو سال کی تھی ؟ دوسرے منتقل کرنے والے بھی تمام عراق سے تھے۔

رد عمل 2:  یہ خاموشی سے ایک دلیل ہے: بہت سے لوگوں نے ، عائشہ کی مکمل شادی کے بارے میں کسی قسم کی رپورٹ نہیں دی۔ یہ بھی کہ عراق ایک اچھا ذریعہ ہو گا ، کیونکہ عائشہ اور بہت سے صحابہ دونوں اُتمن کے وقت عراق چلے گئے تھے۔ یقیناً ہم قبول کر سکتے ہیں کہ عائشہ کو یاد ہو گا جب اسکی شادی ہوئی اور دوسروں کو بتایا ۔

اعتراض 3: کیا اہل عرب بچوں کی شادیاں کرتے تھے؟ یہاں بطور دلیل کوئی حوالہ نہیں کہ اہل عرب کی تاریخ میں بچوں کی شادی ہوتی تھی۔ پس اگر محمد نیں ایسا کیا ہے تو یہ ایک عام واقعہ کی توقع سے باہر ہوگا کہ بہت سے لوگوں نے رپورٹ دی کوئی بھی اس بچہ شادی پر اعتراض نہیں کرتا کہ یہ حقیقت میں کبھی واقعہ نہیں ہوا۔

رد عمل 3: جبکہ یہ بہت سے لوگوں نے بیان کیا ہے۔ وہاں حقیقت میں کم از کم ایک بچہ شادی کا حوالہ ( اور مکمل شادی کا ) محمد کے زمانے میں ہے۔ ایک عورت [قیاساً شادی] 21 سال کی عمر میں دادی بن گئی ۔ بخاری والیم 3 کتاب 48 سبق 18 نمبر 831 صفحہ 514 کے مطابق۔ آخر کار، چونکہ کسی نے بھی اس نوجوان شادی کی رپورٹ کرنے پر اعتراض نہیں کیا حتیٰ کہ مسلمان عالموں کی اکثریت جو مانتے ہیں کہ یہ واقعہ ہوا تھا۔

اعتراض 4: جوان لڑکی جب سورۃ 54: 46 لکھی گئی عائشہ نےکہا کہ جب سورۃ 54: 46 لکھی گئی میں ایک چھوٹی لڑکی تھی ( القمر چاند کے ٹوٹنے پر) لکھی گئی، جو( قیاساً) تقریباً ہجرت سے نو سال پہلے تھی وہ دودھ پیتی بچی ( سبیاہ) ، بلکہ نوجوان لڑکی ( جاریہ)۔

(http://www.understanding-islam.com/ri/mi-004.htm)

سے لیا گیا مواد۔

 یہ بخاری کے مطابق ہے ۔ کتاب التفسیر، عربی، بات قولہ، بالعلسا تُماو اِدُحمہ وَ لسا اََ تو ادھا وامر۔

رد عمل 4 : جواب کے تین حصے ہیں۔

A1: (لفظ کا استعمال) یہ دلیل قیاساً اصول کے مطابق استعمال کرنے کے قابل نہیں کہ جاریہ لفظ بطور جنس کسی لڑکی کے بارے لفظ استعمال ہو جو ٹین عمر سے پہلے ہے۔ پھر یہ بھی بہت سے روایت پہچاننے والوں نے کہا ہے عائشہ اسوقت تک گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی جب اسکی شادی محمد سے ہوئی ۔

B1: ( غلط سورۃ) چند ایک منتقل کرنے والوں کے لیے صحیح سورت بھولنا زیادہ آسان ہے بہ نسبت بہت زیادہ منتقل کرنے والوں کے وہ بھول جائیں کہ وہ بچی تھی۔

C1:  ( سورۃ کے لیے غلط وقت) ہو سکتا ہے کہ یہ سورۃ ٹھیک ہو، لیکن ہم حقیقتا نہیں جانتے کہ سورۃ 54: 46 کب لکھی گئی۔ ابن حجاز فتح الباری میں اور مودد دونوں کہتے ہیں کہ یہ تقریباً ہجرت سے 5 سال قبل تھی ۔ نو سال پہلے نہیں۔

اعتراض 5: عائشہ بدر اور احد کے مقام پر۔

کچھ بیان کرنیوالوں نے کہا کہ عائشہ بدر اور احد کی لڑائیوں میں  فوج کے ساتھ تھی (دونوں 3 ہجری میں) ۔ احادیث بھی ظاہر کرتی ہیں۔ کہ 15 سال سے نیچے لڑکوں کو احد کی جنگ میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی۔ الطبری والیم 12 صفحہ 75 کہتا ہے ایک لڑکے نے القدسیہ کی لڑائی میں حصہ لیا صرف بالغ ہونے کے بعد۔

منتقل کرنے والے ذکر کرتے ہوئے عائشہ احد کی مقام پر بھی تھی۔ بخاری ، کتاب الجہاد ویسات، عربی، باب غزوہ النساء و قتالیہناّ مکلر جال۔

یہ حوالہ جات کہ 15 سال سے نیچے لڑکے حصہ نہیں لے سکتے تھے۔ بخاری والیم 3 کتاب 48 سبق 18 نمبر 832 صفحہ 514، کتاب المغازی، باب غزواتل خندق وحیا لعتحزاب۔

رد عمل: عائشہ ایک لڑکی ہوتے ہوئے کبھی بھی کسی لڑائی میں نہ لڑی۔ 15 سال کی عمر " جوانی اور بچپن کے درمیان حد بندی ہے" پس لڑکی وہاں کس لیے تھی؟

10/11 سال کی عمر میں رات کو محمد کے ساتھ، کئی راتیں ہوتی تھیں ۔  خواتین اور جوان بچے جنگ میں میدان جنگ میں مسلمان زخمیوں کو پانی دینے کے لیے گئے اور دشمنوں کو ختم کرنے کے لیے۔ الطبری والیم 12 صفحہ 127، 146۔ جنگ کے دنوں میں خواتین اور بچے وہاں مرنیوالوں کے لیے قبریں کھودتے تھے۔ الطبری والیم 12 صفحہ 107 ۔

 آخر کار، جوان عائشہ ایک بالغ خیال  کی جاتی تھی مسلمانوں کے نزدیک وہ ایک جوان لڑکی تھی جب اس نے پہلی مرتبہ اپنا عرصہ شروع کیا ۔ بمطابق انگریزی نوٹس کے ترجمے کے۔ بخاری والیم 3 کتاب 48 سبق 18 نمبر 832 صفحہ 513 سے الگ۔

 اعتراض 6: عائشہ کی دس سالہ بہن عاصمہ 73 ہجری میں مر گئی۔ جب وہ تقریباً 100 سال کی عمر کی تھی ۔ تقربُلتہذیب اور البڈیہا وَلخیہییٰ کہتے ہیں  کہ عاصمہ 73 ہجری میں مر گئی۔ جب وہ (عائشہ) 100 سال کی تھی۔ چونکہ عاصمہ 1 ہجری میں تقریباً 26/27 ہو گی اس سے عائشہ 16/17 1 ہجری میں ہو گی۔ 8-9 سال کی بھی نہیں۔ ( عاصمہ کہ موت پر حوالہ جات یہ ہین۔ ابن حجار اسقلانی تقربُلتہذیب صفحہ 654 اور ابن کِتھر البدیہا وہنییا والیم 8 صفحہ 372 عربی میں۔ عاصمہ کی دس سال زندگی کے حوالہ جات: عبدالرحمان ابن ابی زناد، صیار الامل بُنالا، الزہبی والیم 2 صفحہ 289 عربی میں معسقتوالرسالہمیروت 1992، ابن کتھرالبدہاولہنیہا ابن کتھر والیم 8 صفحہ 371 عربی دارلفکرالعربی الحبزہ 1933)

رد عمل 6:  یہ مانتے ہوئے کہ یہ کتابیں اس لحاظ سے معتبر ہیں ۔ تو لوگ ان کی موت کے بعد کسی کی غلط عمر بھی بنا سکتے ہیں۔ مثلاً اگر آپ ابن حجاز پر اعتبار کریں سابقہ راستے پر جب عاصمہ مر گئی تو آپ کو ابن حجاز کی اسبحا پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ والیم 4 صفحہ 359-360 ۔ جب وہ ظاہر کرتا ہے کہ عائشہ کی نو سال میں شادی ہوئی۔ حاشیہ الطبری والیم 11 صفحہ 141 حاشیہ 766)

گڑیوں کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اعتراض 6 سے مختلف ایک مصنف کہتا ہے کہ کئی مسلمان ذرائع عائشہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ وہ گڑیوں سے کھیلتی تھی جب اسکی شادی ہوئی ۔ ( صحیح مسلم والیم 2 کتاب 8 سبق 548 نمبر 3310-3311 صفحہ 716 ؛ صحیح مسلم والیم 4 کتاب 29 سبق 1005 نمبر 5981-5982 صفحہ 1299 ؛  سنن ابوداود والیم 3 کتاب 36 سبق 1769 نمبر 4913 صفحہ 1373 ابن ہنبل۔

اعتراض 7: الطبری نے کہا ابو بکر کے اسلام سے پہلے چار بچے تھے ۔ چونکہ عائشہ ابھی اس کے بچوں میں سے ایک تھی جب اسکی شادی مکمل ہوئی اس کی عمر کم از کم 13 یا 14 سال تھی۔

رد عمل 7: الطبری والیم 11 صفحہ 141 حاشیہ 766 کہتا ہے  کہ الطبری کا یہاں اختلاف ہے ۔ اس نے یہ بھی کہا کہ عائشہ کی جب شادی مکمل ہوئی اسکی عمر 8-9 سال تھی۔ طبری نے بہت ساری باتیں بیان کی ہیں۔  اور وہ یا اسکے ذرائع کہیں غلط بھی ہیں ۔ تاہم ایک شخص کو کچھ اہم یاد رکھنا ہو گا اس کی نسبت کچھ غیر اہم ۔ الطبری کی تین مقامات ہیں جہاں عائشہ کی عمر 8-10 سال ہو گی جب اسکی شادی مکمل ہوئی ۔ اور صرف ایک جگہ ہے جو اسکی البتہ زیادہ عمر کا ذکر کرتا ہے۔

اعتراض 8:  عائشہ نے عمر بن خطاب سے پہلے اسلام قبول کیا ابن ہشام کے مطابق سیراحل نبویاّ والیم 1 صفحہ 227، 24 ( عربی ) میں وہ 20/21 واں شخص تھا جبکہ عمر 41 واں شخص تھا عبد والیم 1 صفحہ 295) پس ایک مسلمان  اس ثبوت کا دعویٰ کرتا ہے کہ عائشہ ( 610ء) نے پہلے سال کے دوران اسلام قبول کیا۔

رد عمل 8:  جواب کے تین حصے ہیں۔

آج کوئی بھی قانون نہیں جانتا۔ عام طور پر ایک طویل غیر متفق قانون ہے اس پر جس نے اسلام قبول کیا۔ جیسے الطبری والیم 5 صفحہ 80-87 ؛ والیم 12 صفحہ 38 میں بحث کی گئی ہے ۔ اگر وہ پہلے حتیٰ کہ پانچ انسانوں پر متفق نہیں ہو سکتے تو کیسے وہ اکیسویں کو جان سکتے ہیں؟

عائشہ کبھی بھی اسلام میں تبدیل نہیں ہوئی کیونکہ اسے کبھی بھی کوئی وقت یاد نہیں جب محمد اس کے پاس دن میں دو دفعہ نہ آیا ہو اور اسکے والدین بھی مسلم نہ تھے ۔ یہ پہلی ہجرت جو ایتھوپیا کی طرف ہوئی سے پہلے کی بات ہے ( 617ء) بخاری والیم 5 کتاب58 سبق 44 نمبر 245 صفحہ 158)

عمر، پہلی ہجرت حبشہ کے فوراً بعد مسلمان ہو گیا (617ء) ابن اسحاق صفحہ 155-156 کے مطابق ۔ پس اب اسحاق کیا عائشہ کی "قبولیت" اسلام کے طور پر کیا شمار کرتا ہے وہ پیدائش اور تین سل کی عمر کے درمیان ہو سکتا ہے ۔

اعتراض 9: الطبری مطابق، ہجرت سے آٹھ سال پہلے جب ابو بکر نے حبشہ کی طرف ہجرت کا منصوبہ بنایا تو عائشہ کی شادی کے لیے متان سے منگنی ہوئی تھی۔ ابوبکر نے متان سے کہا کہ عائشہ کو اپنے گھر لے جائے، لیکن متان نے انکار کیا کیونکہ ابوبکر مسلمان ہو چکا تھا ۔ پس عائشہ بیوی بننے کے لیے کافی عمر کی ہجرہ سے پہلے آٹھ سال کی ہو گئی ایک دوسرا حوالہ تحقیق عمر صدیق کائنات، حبیب الرحمٰن خندھلوی اردو صفحہ 38، انجم اسوہ حسنہ ، کراچی پاکستان۔

رد عمل 9:  حتیٰ کہ اگر یہ بیان صحیح ہے تو عرب اسوقت اور آج اکثر پیدائش کے فوراً بعد منگنی کر دیتے تھے۔ ابوبکر کی دوسری بیٹیاں بھی تھیں اور یہ بھی ان میں سے ایک ہو سکتی ہے ۔

اعتراض 10: اسلام ماہر قانون احمد ابن ہنسبل کے مطابق، عائشہ کی شادی سے پہلے وہ عربی میں بکر، کہلاتی تھی، کنواری یا غیر شادی شدہ عورت۔ ( مُسند احمد ابن ہنسبل، والیم 6 صفحہ 210، عربی ، دارلحیا القعور اتھلعربی، بیروت ۔

رد عمل 10: لفظ بکرکا مطلب ہے کنواری یا یہ مخصوص عمر نہیں ۔ اگر وہ پہلے ہی نوجوان عورت تھی، تو محمد نے شادی پوری کرنے سے پہلے کس چیز کا انتظار کیا تھا؟

انگریزی ترجمے کے نوٹ میں بھی ، بخاری والیم 3 کتاب 48 سبق 18 نمبر 832 صفحہ 513 کہتی ہے انہوں نے ایک بالغ لڑکی کو بُلایا جب اس نے اپنا پہلا عرصہ شروع کیا۔

اعتراض 11: ابن حجاز نے بتایا کہ فاطمہ، محمد کی بیٹی پیدا ہوئی جب محمد 35 سال کا تھا جو عائشہ سے 5 سال بڑی تھی۔ اس سے ظاہر ہے کہ عائشہ 15/16 سال کی تھی جب اس کی شادی مکمل ہوئی ( اعلیٰ سبافی تمائزی لسبا، ابن  حجاز القعلانی حدیقہ الریاض ، 1978)

رد عمل 11: سنن نساء والیم 1 نمبر 29 صفحہ 115-116 ( انگریزی مواد سامنے) حقیقتاً کہتا ہے کہ فاطمہ 29 سال کی تھی جب وہ مری ( محمد سے 6 سال بعد) جس میں عائشہ سے وہ دس سال بڑی معلوم ہوتی ہے پس یا تو ابن حجاز یا ہر کوئی غلط ہے۔ مستند احادیث، ابن اسحاق کی نسبت سنیوں کے نزدیک قابل اعتبار ہیں۔ اس کے برعکس عائشہ اگرچہ جوان تھی۔

اسکے بعد محمد نے کیا نہ کیا

آؤ کچھ دیر سوچیں ، کہ کچھ مغربی نژاد مسلمان اس پر ٹھیک ہیں ؛ تمام احادیث کے ذرائع اور اس پر ، الطبری کے اکثر حوالہ جات سب غلط ہیں عائشہ 8-9 سال کی تھی بلکہ وہ نوجوان تھی جب اسکی محمد کے ساتھ شادی ہوئی۔ اگر یہ کئی احادیث تمام غلط ہیں تو مسلمانوں سے پوچھنے کے لیے چار سوالات ہیں۔

اگر احادیث کی مسلمان روایات نہیں ہیں تو "سنی" کا کیا مطلب ہے ؟  ایک سنی مسلمان کی کیا پہچان ہے؟ یہ ایک ہے جو:

a: سیاسی طور پر ، جو خیال کرتا ہے کہ ابوبکر، عمر اور اتھم مستحق خلفاء تھے۔

b: مذہبی طور پر جو سُنت پر یقین کرتا ہے یا یہ کہ عام طور پر حدیث میں روایات معتبر ہیں، اور کم از کم اللہ نے لوگوں کی رہنمائی کے لیے احادیث نہیں دیں کہ غلط کام کریں اللہ منظوری نہیں دے گا۔

2۔ کیوں اللہ نے 1200 سال تک احادیث کو توڑ مروڑ ہونے دیا :

پہلے بیان کی اشاعت کہ بچہ دلہن آج نائجریا میں اور دوسرے مسلمان علاقوں میں، ان پر غور کریں اور طبعی خطرہ ان لڑکیوں کے متعلق جن کے جلدی حیض شروع ہو جاتا ہے بلکہ جلدی جوان اور بچہ پیدا کردیتی ہیں۔ کچھ اعتدال پسند مسلمانوں کے بلالحاظ مسلمان ٹھیک ہیں یا اسلامی علمیت آسودہ جسم ہیں یہ ٹھیک ہے پر کوئی متفق ہے کہ سنی اسلام کی مستند احادیث محمد کی عائشہ کے ساتھ شادی مکمل ہونے کی مثال دیتی ہیں جب وہ صرف 8-9 سال کی تھی اور گڑیوں سے کھیلتی تھی۔

اگر عام احادیث غلط ہیں کیا تم اتفاق کرتے ہو کہ احادیچ ایک بُری مثال دے رہی ہیں، اور اس ظالمانہ عادت کو عاریتاً مدد دے رہی ہیں۔

"اللہ بہترین مکرمی ہے یعنی فریبی" سورۃ 3: 54۔ کیا یہ دھوکا اللہ کے کربتوں میں سے ہے شیطان کے یا ایک نو سالہ سے جنسی فعل کرتا ایک کام نہیں تھا ؟

 اسلام کے مطابق اگر تم غلط فرقے کی پیروی کرو تو کیا ہو گا؟ انہی احادیث کے مطابق مسلمان 72 یا 73 فرقوں میں بٹ جائیں گے ۔ اور وہ واضح کہتا ہے کہ وہ تمام ایک کے سوا جہنم میں جائیں گے۔ ( ابوداود والیم 3 نمبر 4579۔4580 صفحہ 1290 ؛ ابن ماجہ والیم 5 کتاب 36 سبق 15 نمبر 3992 صفحہ 312)

قرآن ان کے خلاف بھی بولتا ہے جو بٹ جاتے ہیں یا فرقے بن جاتے ہیں ۔ سورۃ 30: 32 اگر احادیث اس لحاظ سے غلط ہیں تو اور وہ اس خطرناک بدی سے خطرناک عادت کی مدد کرنے میں بدکار ہیں۔ اگر تم ایک سنی مسلمان ہو تو تم ایک غلط فرقے میں ہو۔ یہ " اہلسُنت ہونا" اسلام میں سنیوں کا غلط فرقہ ہے۔ سُنی اسلام کی بہت " سنی پن" میں

لوگ خطرناک حد تک گمراہ ہوئے ۔

جو مسلمان غلط فرقے کی گمراہی میں وہ انکی مذمت کرتے ہیں۔ اگر لوگ خود کو ایک " غلط فرقے" میں پاتے ہیں تو پھراگر وہ خدا کو خوش کرنا چاہتے ہیں تو کیا ان کو یہ تبدیلی نہیں کرنی چاہیے اور کیا اس فرقے کو نہیں چھوڑنا چاہیے؟

ہو سکتا ہے جو درست فرقہ کہلاتا ہے تم نے اسے قبول نہ کیا ہو؟ اگر سنی اسلام غلط ہے اور مندرجہ ذیل اسکی کی بُری راہوں کے شدید نتائج ہیں، کیا ممکن ہے ہو سکتا ہے صحیح راستہ اسلام نہ کہلاتا ہو؟

صرف روائتی مسلمانوں کے لیے چار سوالات:

ہر ایک کو متفق ہونا پڑتا ہے کہ احادیث اور ویسع اسلامی علمیت کی بڑی تعداد ماضی اور حال دونوں سکھاتی ہیں کہ محمد نے آٹھ یا نو سالہ لڑکی سے جنسی فعل کیا۔

یہاں چار سوالات ہیں، لیکن یہ سوالات ان مسلمانوں کے لیے ہیں جو سکھاتے ہیں کہ احادیث معتبر ہیں۔

کیوں اکثر مسلمان اُستاد کہتے ہیں کہ شرعی مسلمان قانون اچھا ہے، پھر بھی پردہ ڈالا جاتا ہے؟

جب تم کہتے ہو کہ محمد بے گناہ ہے، کیا صرف یہ مطلب کہ کوئی چیز اس نے کی اور چشم پوشی کردی تم اسے غلط نہ پکارو؟ اگر نہیں، کیا کوئی یہاں آبروریزی یا کوئی دوسری جنسی عادت جسکی تم مذمت کر سکو، حتیٰ کہ کیا محمد نے اس کی اجازت دی یا مشق کی؟

کیوں بہت سے مغربی نژاد مسلمان احادیث کی تعلیمات کی پیروی کرنے میں ناکام ہیں؟ وہ کیا دیکھتے ہیں جو شاید آپ نہیں کرتے؟

اگر آپ کو احادیث کی پیروی کرنا بتائیں، اور تمہارے پاس گھر میں تصاویر یا فلمیں ( بشمول ٹی وی) یا پیلے رنگ کے کپڑے پہنتے ہو اور ایک مرد ہو، کیا تم نے بہت سے چیزیں پڑھیں جنکے متعلق قرآن اور احادیث ریاکار کہتے ہیں؟

حوالہ جات کے احادیث لوگوں یا جانوروں کی تمام تصاویر پر پابندی عائد کرتی ہیں ( بشمول فوٹوگرافس اور ٹی- وی)  ہیں۔

بخاری والیم 3 کتاب 34 سبق 41 نمبر 318 صفحہ 180-181؛ والیم 4 کتاب 54 سبق 45-46 نمبر 447-450 صفحہ297-299 ؛ والیم 8 کتاب 73 سبق75 نمبر 130 صفحہ 82-83 ؛ والیم 9 کتاب 93 سبق 56 نمبر 646 صفحہ 487۔

صحیح مسلم والیم 3 کتاب22 سبق 5382 نمبر 5246-5252 صفحہ 1157-1158 ؛ والیم 3 حاشیے 2519-2520 صفحہ1160-1161۔

ابوداود والیم 1 کتاب 1 سبق 92 نمبر 227 صفحہ55-56 ؛ والیم3 کتاب 36 سبق 1769 نمبر 4913-4914 حاشیہ 4288 صفحہ 1373۔

سنن نساء والیم 1 کتاب 1 سبق 169 نمبر 264 فحہ 240 ؛ والیم 1 کتاب 9 سبق 454 نمبر 764 صفحہ 471۔

ابن ماجہ والیم 4 کتاب 29 سبق 56 نمبر 3359 صفحہ 481 ؛ والیم 5 کتاب32 سبق 44 نمبر 3649-3651 صفحہ 108-109 ( نمبر 3652 بھی اس کا ذکر کرتا ہے ، لیکن 3652 ایک کمزور ( ضعیف) حدیث ہے

 1960 کے آخر میں سعودی عرب میں سخت کاروائی کی گئی جب لوگوں نے ٹی- وی پر لوگوں کی تصاویر دیکھیں۔

نتیجہ: کسی روایت پسند پر توجہ نہ دو جب تک تم کو کوئی بااصول روایت پسند نہ ملے۔ اگر تمہیں کوئی بااصول روایت پسند نہیں مل سکتا تر پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سنی کے لیے نتیجہ لیکن سنی مسلمانوں کے لیے نہیں:

جدید مغربی خیالاتی مسلمانوں کے لیے جو احادیث کو رد کرتے ہیں، یہاں دوبارہ چار سوالات ہیں۔

سنی کا کیا مطلب ہے ؟

کیا اللہ نے صدیوں سے اپنے پیروکاروں کو دھوکا دیا ہے؟

جو غلط فرقے میں ہیں ان کے بارے میں اسلام کیا کہتا ہے؟

تم کسی کو نظر انداز کرو کیا یہ طریقہ درست ہو سکتا ہے؟

نتیجہ: کئی دفعہ ذہین مورخین بھی چھوٹی چھوٹی غلطیاں کر دیتے ہیں ، لیکن یہ چھوٹی غلطی نہیں۔ اگر ان تمام مسلمان مورخین نے محمد کے بارے یہ خطرناک چیز کہی ہے، تو تم محمد کے متعلق مسلم تاریخ پر کیا اعتبار کر سکتے ہو؟ پھر بھی حتیٰ کہ اگر قرآن اجازت دیتا ہے تن اپنے دائیں ہاتھ جائیداد سے جنسی فعل کرسکتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متبادل: سچے خدا کی پیروی کرو

بُری روایات چھوڑو۔ حقیقت میں کسی روایت سے آپ محبت یا وفا نہ کریں۔ صرف خدا کی تلاش کریں ۔ حتیٰ کہ مسلمان توریت اور بائبل کا احترام کرتے ہیں، اگرچہ چند نے انہیں پڑھا ہے۔ انجیل کو کیوں نہیں پڑھتے اور دیکھتے کہ یسوع کی تعلیم کیسی مختلف ہے؟

ضمیمہ: دوسری ثقافتیں

طرطلیان، 200-240م میں لکھتے ہوئے، ذکر کرتا ہے کہ حتیٰ کہ غیر مہذب وحشی بھی " اپنے کاروبار میں جلد بازی نہیں کرتے" جب تک ان کی کاروباری لڑکیاں 12 سال کی نہ ہو جائیں اور لڑکے 14 سال کی عمر کے نہ ہو جائیں یہاں سیاق و سباق شادی میں منگنی کا ہے، اگرچہ کوئی ہو سکتا ہے دلائل پیش کرے   سبق 11 صفحہon the veiling of virgins کہ یہ شادی مکمل ہونے کی بات ہے


34۔ اب ایک بارہ سال کی عمر اور نو سال کی عمر قدرے مختلف ہیں اور محمد نے عائشہ کے ساتھ اپنی شادی حتیٰ کہ وحشیوں اور غیر مہذبوں سے بھی بہت پہلے کر لی تھی۔

حوالہ جات

www.answeringaslam,org

یہ ایک بہت ویسع ویب سائٹ ہے جس پر بہت سے اسلام کے بحث ومباحثے پیش کیے جاتے ہیں۔

 میک ملین پبلشنگ کمپنی 1995۔The Koran Interpreted  ارلبری، اے-جے-

علی، مولوی شیر۔ قرآن پاک: عربی متن اور انگریزی ترجمہ۔ اسلام انٹر نیشنل پبلیکشنز لمیٹڈ۔ 1997 ( یہ احمدی مسلمانوں کی زیرسرپرستی شائع ہوئی ہے)

ایوڈ نکولس مترجم اور ریڈیٹر۔ اسلام میں خواتین:  قرآن اور حدیث سے انتخاب۔ سینٹ مارٹن پریس 2000 (107 صفحات) وہ صرف بخاری سے حوالہ جات دیتا ہے، اور سادگی سے قبول کرتا ہے کہ بخاری اور دورسروں میں ہر چیز مشتمل ہے۔

بدوی جمال، پی ایچ ڈی۔ اسلام میں جنس کی مساوات: بنیادی اصوالات۔ امریکن ٹرسٹ پیبکشنز، 1995۔

 کریگل پبلیکشنز ۔ 2003 ( 218voices behaindes the viel  کینرز، ارگون مہمت

صفحات )

حَسن پروفیسر۔ احمد، سنن ابوداود : انگریزی ترجمہ بمعہ تشریح نوٹس۔ شاہ محمد اشرف پبلشرز، بک سیلرز اور ایکسپورٹرز 1984 ( تین والیم)

الطبری کی تاریخ ۔ احسن عباس ایٹ ال ایڈیٹوریل بورڈ۔ والیم 1 سے 11 سنی پریس۔

قرآن پاک : انگریزی ترجمہ، معانی اور تفسیر۔ مترجم عبداللہ یوسف علی۔ ریوائزڈ اور مرتب اسلامک ریسرچز کی پریذیڈینسی۔ آئی ایف ٹی اے ( IFTA) پکار اور راہنمائی۔ شاہ فہد قرآن پاک پرنٹنگ کمپلیکس۔ ( تاریخ نہیں)

خان ڈاکٹر محمد محسن ( ترجمہ) صحیح البخاری کے معانی کا ترجمہ عربی سے انگریزی۔ اسلامک یونیورسٹی، المدینہ المنورہ المکتبت السلاصفیت المدینہ المنورہ۔ ( تاریخ نہیں) ( جملہ حقوق نہیں)

ملک ، محمد فاروق اعظم۔ القرآن کے معنی کا انگریزی ترجمہ: انسانیت کے لیے رہنمائی ۔ انسٹیٹوٹ آف اسلامک نالج ۔ 1997۔

صحیح مسلم، امام مسلم کی لکھی ۔ انگریزی مترجم عبدالحمید صدیق۔ انٹرنیشنل اسلامک پبلشنگ گھر۔ ( تاریخ نہیں)

سنن ابن ماجہ ، امام ابو عبداللہ  محمد بن یزیدابن مجاہل قاضونی اردو ترجمہ محمد طفیل انصاری۔ قاضی پبلیکیشنز 121 زتگارنین چیمبرز، گانپیت روڈ لاہور پاکستان ۔ عالمی کاپی رائٹ 1993 ذکی پبلیکیشنز لاہور پاکستان۔

سنن نساء مترجم محمد اقبال صدیقی 1994 قاضی پبلیکیشنز۔

این آئی وی سٹڈی بائبل: نیو انٹرنیشنل ورژن زونڈرورن بائبل پبلشرز۔ 1985

 www. Muslim Hope.com مزید معلومات کے لیے